کوئٹہ (جیوڈیسک) دہشتگردوں نے ایک بار پھر کوئٹہ کو نشانے پر لے لیا۔ دہشتگردوں نے گاڑی کی چیکنگ کے دوران خود کش دھماکہ کر دیا۔ دھماکے میں 7 پولیس اہلکاروں سمیت 13 افراد شہید اور 14 زخمی ہو گئے۔ آئی جی آفس کے سامنے شہداء چوک کے قریب دھماکہ آئی جی آفس کی جانب بڑھنے والی گاڑی کو روکنے پر ہوا۔ زخمی عینی شاہد سکیورٹی اہلکار کا کہنا تھا کہ گاڑی میں سوار دہشتگرد آئی جی آفس کو اڑانا چاہتا تھا۔ ساتھیوں نے روکا تو دہشتگرد نے خود کو اڑا لیا۔
دھماکہ اس قدر شدید تھا کہ دور دور تک آواز سنی گئی۔ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ قریب کھڑی 2 گاڑیاں تباہ ہو گئیں۔ دھماکے کے فوری بعد ایف سی اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد اکٹھے کئے۔ امدادی ٹیموں نے حادثے کی جگہ پر پہنچ کر زخمیوں کو سول ہسپتال منتقل کیا۔ زخمیوں میں ایک بچہ بھی شامل ہے۔ سول ہسپتال میں کسی بھی غیرمعمولی صورت حال سے نمٹنے کے لئے ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے۔
آئی جی ایف سی دھماکے کے بعد جائے حادثہ پر پہنچے اور متاثرہ جگہ کا معائنہ کیا۔ سیکرٹری داخلہ بلوچستان اکبر ہری پال نے کہا کہ پولیس کو ٹارگٹ کرنے کی کوشش کی گئی، دشمن اس طرح کے مواقع کی تاک میں رہتا ہے۔
دھماکے میں استعمال ہونیوالی گاڑی کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ پولیس کے مطابق، تباہ ہونے والی گاڑی کراچی کے علاقے کورنگی فائیو بی کے رہائشی جمیل الرحمان کے نام پر ہے۔ گاڑی 1986ء ماڈل کی ہے جس کا ٹیکس آخری بار 2008ء میں جمع کیا گیا تھا۔ پولیس نے شواہد جمع کرنے کے بعد تحقیقات کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔
دوسری جانب، ڈی جی سول ڈیفنس نے تصدیق کی ہے کہ دھماکہ خودکش تھا۔ بم ڈسپوزل ٹیم کی ابتدائی رپورٹ کے مطابق، بزدل امن دشمنوں نے دہشتگردی میں 75 کلو گرام سے زائد بارودی مواد، نٹ بولٹ اور بال بیرنگ کا استعمال کیا۔ خودکش دھماکے میں استعمال ہونے والی گاڑی کی سی سی ٹی وی فوٹیج دنیا نیوز نے حاصل کر لی ہے۔ شہداء چوک کے ساتھ آئی جی آفس کے رہائشی علاقے اور اس سے متصل پولیس لائن میں پہلے بھی خود کش حملے ہو چکے ہیں۔