کوئٹہ (جیوڈیسک) تین صوبائی دارالحکومت ایک ہی دن دھماکوں سے لرز اٹھے، کوئٹہ کے لیاقت بازار میں دھماکا سے ایک بچے سمیت 6 افراد جاں بحق جبکہ 50 سے زاد زائد زخمی ہو گئے، قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ دھماکا سے علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔
ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں لیاقت بازار میں دھماکا اس وقت ہوا جب لوگوں کی بڑی تعداد عید کی شاپنگ میں مصروف تھی۔ دھماکا اس قدر شدید تھا کہ اس سے قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور لوگوں میں بھگڈر مچ گئی۔
واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو کا عملہ اور پولیس اور ایف سی کی ٹیمیں جائے حادثہ پر پہنچ گئیں اور ایمبیولینسوں کے ذریعے زخمی افراد کو قریبی ہسپتال داخل کر وا دیا دیا گیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ پولیس کے مطابق دھماکا خیز مواد ایک سائیکل میں نصب تھا۔ واضح رہے لاہور کے علاقے پرانی انار کلی میں قائم ایک ہوٹل میں دھماکے سے ایک شخص جاں بحق جبکہ 11 افراد زخمی ہو گئے تھے۔
ذریعے زخمی افراد کو میو ہسپتال داخل کر وا دیا دیا گیا جہاں انھیں طبی امداد دی جا رہی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور رائے طاہر نے بتایا کہ دھماکا دہشتگردی کی کارروائی ہے۔
دھماکا پلانٹڈ ڈیوائس سے کیا گیا۔ پولیس اور بم ڈسپوزل سکواڈ نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شواہد اکھٹے کرنا شروع کر دیئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی کے پیش نظر پرانی انار کلی کو ہر قسم کی ٹریفک کے لئے بند کر دیا گیا تھا لیکن تاجر برادری کے اصرار پر اس کو دوبارہ ٹریفک کی آمدورفت کیلئے کھولا گیا تھا۔ ذرائع کے مطابق دھماکا خیز مواد ہوٹل کی فریج میں رکھا گیا تھا۔
ادھر پشاور میں رنگ روڈ پر اچینی موڑ پر اس وقت دھماکا ہوا جب سیکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی گزر رہی تھا۔ خاصہ دار فورس کے اہلکار پولیو ٹیموں کی حفاظت پر مامور تھے۔ زخمیوں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا۔ ان کا تعلق خیبر ایجنسی کے علاقے باڑہ سے ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق ریمورٹ کنٹرول بم دو کلو گرام وزنی تھا۔