کوئٹہ (اصل میڈیا ڈیسک) اپوزیشن کے 17 ارکان کا بجلی گھرتھانے میں پڑاؤ کا چھٹا روز جب کہ ڈیڈ لاک برقرار ہے۔
وزیر داخلہ کی قیادت میں چھ رکنی حکومتی وفد کے مذاکرات ایف آئی آر واپس لینے کی یقین دہانی کرائی تاہم اپوزیشن ارکان نے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا مطالبہ کر دیا جس کے بعد وفد واپس چلا گیا،سیاسی و قبائلی رہنماؤں کارکنوں اور سول سوسائٹی کے نمائندوں نے اراکین سے تھانے میں اظہار یکجہتی کیا۔
وزیراعلیٰ اور ایس ایس پی آپریشنز کے خلاف مقدمہ درج کرنے کیلیے دائر کردہ درخواست پرسماعت جج کی تبدیلی کے باعث نہیں ہوسکی، سماعت 3جولائی تک ملتوی کر دی گئی۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے کہا ہے کہ بلوچستان اسمبلی میں بجٹ اجلاس کے موقع پر جو کچھ ہوا وہ یاد رکھا جائے گا، ایوان کاتقدس پامال ہونے اور اسے نقصان پہنچانے پر اپوزیشن جماعتوں کے لیڈر عوام سے معذرت کریں ،اپوزیشن اگر حکومت کو بلیک میل کرنا چاہتی ہے تو یہ ممکن نہیں ہم اپوزیشن کی بات سنتے ہیں لیکن اپوزیشن عوامی نمائندگی کا حق ادا نہیں کررہی۔
بلوچستان اسمبلی کا اجلاس ہفتہ کو ڈیڑھ گھنٹے کی تاخیر سے اسپیکر میر عبدالقدوس بزنجو کی زیر صدارت شروع ہوا۔ وزیر خزانہ نے رواں مالی سال کے ضمنی اور آئندہ مالی سال 2021-22 کے منظور شدہ اخراجات کے گوشوارے ایوان کی میز پر رکھے جس کے بعد بلوچستان اسمبلی کا اجلاس غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کردیا گیا۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان اسمبلی میں تقریر کررہے تھے کہ اس دوران انکا مائیک بند ہو گیا اور انہیں تقریر روکنی پڑی اس موقع پر اسپیکر اور وزیراعلیٰ کے درمیان دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔