تحریر : محمد صدیق پرہار ابھی کوئٹہ کے سول ہسپتال میں وکلاء پر دہشت گردوں کے حملوں کے زخم ابھی مندمل بھی نہ ہونے پائے تھے کہ یہ شہر ایک باردہشت گردی کانشانہ بن گیا ہے۔ چوبیس ،پچیس ،اکتوبرسوموار،منگل کی درمیانی شب رات گئے کوئٹہ کے علاقے سریاب میںنامعلوم مسلح دہشت گردوںنے پولیس ٹریننگ پردھاوابول دیا اور فائرنگ شرو ع کردی۔جس سے چھ اہلکارزخمی ہوگئے واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایف سی اوردیگرسیکیورٹی فورسزکے اہلکارموقع پرپہنچ گئے اورعلاقے کوگھیرے میں لے لیا۔حملہ آوروںکی تعدادپانچ سے چھ بتائی جاتی ہے۔جبکہ ٹریننگ سنٹرمیں پانچ سوزیرتربیت اہلکارموجودہیں۔ڈی آئی جی کوئٹہ کے مطابق حملہ آوروںنے ہاسٹل میں گھس کرفائرنگ کی۔یہ رپورٹ اس وقت کی ہے جب پولیس ٹریننگ سنٹرپر حملہ ہورہا تھا۔یہ سطورلکھتے وقت جوتازہ ترین رپورٹ ہمارے سامنے ہے وہ یہ ہے کہ پولیس ٹریننگ کالج کودہشت گردانہ حملے کے بعدکلیئرکرالیاگیاہاسٹل میں شدیدفائرنگ اورزورداردھماکے ہوئے پاک فوج اورقانون نافذکرنے والے اداروںنے کامیاب آپریشن کرکے دوسوپچاس اہلکاروںکوبازیاب کرالیا۔ اس افسوسناک حملے میں ساٹھ اہلکارشہیداورایک سوسترہ زخمی ہوگئے۔شہیداہلکاروںکی میتیں نمازجنازہ کی ادائیگی کیلئے ہسپتال سے پولیس لائن منتقل کردی گئی ہیں۔
ہولناک دہشت گردی پرکوئٹہ سمیت ملک بھرکی فضاسوگوارہے۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق تین دہشت گردوںنے رات کے وقت پولیس ٹریننگ سنٹرپر حملہ کیا۔دہشت گردوںنے فائرنگ کرکے واچ ٹاورپرموجوداہلکارکوشہیدکیا۔پھرہاسٹل میں موجوداہلکاروںکویرغمال بنالیا۔اطلاع ملتے ہی پاک فوج کی اسپیشل ٹیم ،ایف سی اوراے ٹی ایف اہلکاروںنے علاقے کامحاصرہ کیا۔پاک فوج اورایف سی کمانڈروںکی کارروائی میں ایک بمبارماراگیا۔ جبکہ دونے خودکودھماکوں سے اڑالیا۔آپریشن کے دوران ہیلی کاپٹرسے فضائی نگرانی بھی کی گئی۔دہشت گردوں کے حملے میں درجنوں اہلکارزخمی ہوئے جنہیں ہسپتال منتقل کردیاگیا۔تمام ہسپتالوںمیں ایمرجنسی نافذ کرکے ڈاکٹروںکی چھٹیاںمنسوخ کردی گئیں۔اس دوران آپریشن بھی جاری رہا ۔فورسزنے تقریباًتین گھنٹے میں عمارت کوکلیئر کرالیا۔آپریشن مکمل ہونے کے بعدآئی جی ایف سی میجرجنرل شیرافگن نے صحافیوںسے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حملہ آوردہشت گردوںکوافغانستان سے ہدایات مل رہی تھیں ۔جبکہ دہشت گردوںکاتعلق کالعدم تنظیم لشکرجھنگوی العالمی سے تھا۔وزیرداخلہ بلوچستان نے حملے کے وقت ہاسٹل میں سات سوپولیس اہلکاروںکی موجودگی کی تصدیق کی ۔انہوںنے فورسزکے بروقت اورموثرآپریشن کوقابل تعریف قرار دیا۔
ان کاکہناتھا کہ فورسزکی بروقت کارروائی نے دہشت گردوںکومحدودرکھا۔سرفرازبگٹی کاکہناتھا کہ حملے میںملوث دہشت گردوںمیں سے ایک کی شناخت ہوگئی۔ خودکش بمبارکی عمربارہ سال کے قریب ہے۔کوئٹہ کے ساتھ کے پی کے کادارلحکومت پشاوربھی دہشت گردی کانشانہ بنا ہے۔پشاورکے نواحی علاقے دائودزئی میں انسدادپولیوٹیم کے قریب دھماکہ ہواجس کے نتیجے میں ایک پولیس اہلکارشہیدہوگیا۔جائے وقوعہ سے دومشکوک افرادکوگرفتارکرکے ایک بم بھی ناکارہ بنادیاگیا ۔ دائودزئی کے علاقے میں انسدادپولیوٹیم کی سیکیورٹی پرمامورپولیس اہلکاروں کے قریب زورداردھماکہ ہواجس میں دوپولیس اہلکارزخمی ہوگئے۔زخمیوںکولیڈی ریڈنگ ہسپتال منتقل کردیاگیا۔جہاںایک پولیس اہلکارزخموںکی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔پولیس نے علاقے کوگھیرے میں لے کرسرچ آپریشن شروع کردیا۔سیکیورٹی ذرائع کے مطابق جائے وقوعہ سے ایک اوربم بھی برآمدہوا۔جسے بم ڈسپوزل یونٹ نے ناکارہ بنادیا۔دھماکہ کی جگہ سے دومشکوک اہلکاروںکوبھی حراست میں لے لیاگیا۔
Peshawar Attack on Polio Team
لگتا ہے دہشت گردوںنے پولیس کو نشانے پرلے لیا ہے ابھی سانحہ کوئٹہ کے شہداء کی تدفین بھی نہیں ہوئی ہوگی کہ پشاورمیں پولیوٹیم کی سیکیورٹی پرمامورپولیس اہلکاروں پرحملے کے بعد کوئٹہ کے بعد گوادرسے بھی افسوسناک خبرآگئی ہے۔ جس کے مطابق نامعلوم موٹرسائیکل سواروںنے گوادرکے قریب فائرنگ کرکے دوپاکستانی کوسٹ گارڈ زکوشہیدکردیاپولیس افسرشاکرخان بلوچ نے کہا کہ یہ حملہ ایرانی بارڈرکے قریب جیوانی ٹائون میں پیش آیا۔پولیس افسرنے بتایادوموٹرسائیکل سواروںنے پاکستانی کوسٹ گارڈزکواس وقت نشانہ بنایاجب وہ ساحلی شاہ کے ایک بازارمیں گشت کررہے تھے۔شاکربلوچ کاکہنا ہے کہ شہید ہونے والے اہلکارجیوانی میں کوسٹ گارڈزکے اینٹیلی جنس یونٹس کیلئے کام کررہے تھے۔خبرکے مطابق پاک چین اقتصادی راہداری کوناکام بنانے کی کوششوںمیںمصروف دہشت گرددوہزارچودہ سے اب تک ٤٤افرادکوقتل کرچکے ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے دہشت گردی کانشانہ بننے والے پولیس ٹریننگ سنٹرکاہنگامی دورہ کیا۔ وزیراعظم نوازشریف نے یہ کہہ کرقوم کے سربراہ ہونے کاحق اداکردیا ہے کہ دہشت گردقوم کے حوصلے پست نہیں کر سکتے ۔ جب بھی ملک میں دہشت گردی کاکوئی واقعہ ہوتا ہے۔
وزیراعظم اوردیگروزراء یہی کہتے ہوئے سنائی دیتے ہیں کہ دہشت گردقوم کے حوصلے پست نہیںکرسکتے۔ یہ بات تودرست ہے کہ دہشت گردی کے حملوںسے قوم کے حوصلے نہ پہلے کبھی پست ہوئے ہیں اورنہ آئندہ ہوں گے۔وزیراعظم کویہ کہنے کی بجائے یہ کہناچاہیے تھا کہ ہم تربیت حاصل کرنے والے پولیس اہلکاروںکوبھی تحفظ نہیںدے سکے۔نوازشریف نے کہا کہ حملے کے منصوبہ سازوںکاپیچھا کیاجائے گا۔ان کاکہناتھا کہ دہشت گردوںکے خلاف جنگ کومنطقی انجام تک پہنچائیں گے۔کوئٹہ پولیس ٹریننگ سنٹرپر حملے کے بعد وزیراعظم ہائوس میں مانیٹرنگ سیل قائم کردیاگیا ۔ بلوچستان کے حکام نے وزیراعظم کوآپریشن سے متعلق لمحہ بہ لمحہ باخبررکھا۔ آرمی چیف جنرل راحیل شریف توپہلے کوئٹہ پہنچے اس کے بعد وزیراعظم نوازشریف بھی کوئٹہ پہنچ گئے۔آرمی چیف اوروزیراعظم زخمیوںکی عیادت کیلئے ہسپتال پہنچے ۔جہاںان کے ہمراہ مشیرقومی سلامتی ناصرجنجوعہ،وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار اور وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری بھی موجودتھے۔اس موقع پروزیراعظم اورآرمی چیف نے زخمی اہلکاروںکی دادرسی کی اورحوصلہ بڑھایا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری کاکہنا ہے کہ دہشت گردوںکے سرپرستوںکوکہیں چھپنے کی جگہ نہیں دیں گے۔سنا ہے آپ نے کیاکہا ہے کہ جناب ثناء اللہ زہری نے۔دہشت گرداوران کے سرپرست چھپنے کیلئے ان سے جگہ لیتے ہیںجویہ اب ان کوچھپنے کیلئے جگہ نہیں دیں گے۔
انہیں کہناچاہیے تھا کہ دہشت گردوں اوران کے سرپرست کہیں بھی ہوں گے انہیں تلاش کرکے عبرت کانشان بنادیں گے۔ وزیرداخلہ اوروزیراطلاعات نے بھی دہشت گردی کی شدیدمذمت کی اورقیمتی جانوںکے ضیاع پرافسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ حملہ آورامن اورترقی کے دشمن ہیں۔آہنی ہاتھوں سے نمٹیں گے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی کاکہناہے کہ مشکل کی گھڑی میںپاکستانی عوام اورحکومت کے ساتھ ہیں۔وزیرداخلہ چوہدری نثارنے کوئٹہ میںپولیس ٹریننگ سنٹرپر حملے پر افسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ جب سیکیورٹی تھریٹس تھیں توسکیورٹی سخت کیوںنہیں کی گئی۔اسلام آبادپولیس کی پاسنگ آئوٹ تقریب میں وزیرداخلہ چوہدری نثارنے خطاب سے پہلے کوئٹہ حملے میں شہیداورزخمی ہونے والوں کیلئے دعاکی اورافسوس کااظہارکیا۔میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے چوہدری نثارکاکہناتھا کہ صوبائی حکومت سے پوچھوںگاجوذمہ دارہو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔انہوںنے کہا کہ دشمن ملک میںانتشارپھیلانے کی کوشش کررہا ہے ۔وہ چاہتا ہے قوم کااعتمادہوامیںا ڑ جائے۔
Nisar Ali Khan
وزیرداخلہ چوہدری نثارنے کہا کہ دشمن کمزورہوگیا ہے لیکن ختم نہیںہوا۔دہشت گرداب سرحدپارسے آپریٹ کرتے ہیں۔ہمیں ہروقت الرٹ رہناہوگا۔انہوںنے ایک بارپھراس عزم کودہرایاکہ دہشت گردی کیخلاف جنگ جاری رہے گی۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے پولیس ٹریننگ سنٹرکوئٹہ پردہشت گردوںکے حملے کی شدیدمذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گردایسے بزدلانہ حملوں سے قوم کے غیرمتزلزل عزم کوکمزورنہیںکرسکتے ۔ایوان وزیراعلیٰ لاہورسے جاری بیان میں محمدشہباز شریف نے حملے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پرگہرے دکھ اورافسوس کااظہارکیا۔انہوںنے زخمی ہونے والے اہلکاروں کی جلدصحت یابی کیلئے دعاکی۔ان کاکہناتھا کہ دہشت گردوں کے بزدلانہ حملے کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔انہوںنے کہا کہ دہشت گردوں اوران کے سہولت کاروںکے مکمل خاتمے تک جنگ جاری رہے گی۔پاکستانی قوم دہشت گردی اورانتہاپسندی کامکمل صفایاکرنے کاپختہ عزم کرچکی ہے۔سانحہ کوئٹہ کے بعد عمران خان نے ایبٹ آبادکاجلسہ ملتوی کردیا۔ ان کاکہنا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کیلئے سیکیورٹی رسک بن گئے ہیں۔کرپشن اوردہشت گردی کاآپس میں گٹھ جوڑ ہے۔جومرضی ہوجائے دونومبر کادھرناہوکررہے گا۔جب کچھ کرنے لگتے ہیں کچھ نہ کچھ ہوجاتا ہے۔انہوںنے کہا حکومت کاکام وزیراعظم کوپانامہ سے بچاناہے۔عمران خان نے شکوہ کیاکہ مودی پاکستان کیخلاف کوئی موقع نہیں چھوڑتے اورنوازشریف بھاتی مداخلت پربات ہی نہیںکرتے۔عمران خان نے سانحہ کوئٹہ پرافسوس کرتے ہوئے کہا کہ دکھ کی اس گھڑی میںکوئٹہ کے ساتھ پوراپاکستان کھڑاہے۔
عمران خان بھی کوئٹہ پہنچ گئے جہاںانہوںنے کوئٹہ حملہ میںزخمی ہونے والوںکی سول ہسپتال میں عیادت کی۔میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے انہوںنے کہاکہ سیکیورٹی لیپس کی تحقیقات ہونی چاہیے۔نہ صرف تحقیقات ہونی چاہیے بلکہ ذمہ داروں کیخلاف کارروائی بھی ہونی چاہیے۔ شیخ رشیدنے کہا ہے کہ کوئٹہ کاسانحہ ہمارے دھرنے کیخلاف سازش ہوسکتا ہے۔حکومت چھوٹے بکروں جبکہ ہم چاردانتوں والے بڑے بکروںکی قربانی چاہتے ہیں۔ شیخ رشید نے کہا کہ بیس کروڑ عوام لاشیں بن چکے ہیں۔چندخاندانوںنے قوم کاخون چوساہواہے۔کوئٹہ سانحہ کے تانے بانے ملک دشمن اورراہداری دشمن قوتوں سے ملتے ہیں۔وزیردفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ کوئٹہ حملے کے تانے بانے افغانستان سے ملتے ہیں۔پاکستان کیخلاف افغانستان اور بھارت کانیٹ ورک کام کررہا ہے۔وزیردفاع کاکہناتھا کہ دہشت گردی پرسترسے اسی فیصدقابوپالیاہے۔لیکن دشمن ابھی سوفیصدختم نہیںہوا۔ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ پاکستان کواندرونی اختلافات کوختم کردیناچاہیے۔تمام سیاسی قوتوں سے ڈیڈلاک توڑنے کیلئے تیارہیں۔وزیردفاع نے کہاکہ بارڈرمنیجمنٹ کافی حدتک مکمل کرچکے ہیںاورسرحدکومکمل محفوظ بنایاجائے گا۔سی پیک پرکوئی کنفیوژن نہیں ہے ۔جبکہ بھارت کوہرفورم پردوٹوک جواب دیاہے۔مولابخش چانڈیونے میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی حکومت اقتداربچانے میں لگی ہے۔دہشت گردی میںملوث تنظیموں سے کوئی رعائت نہیںہوگی۔
چوبیس گھنٹے گزرنے سے بھی پہلے ملک کے تین شہروںمیں دہشت گردی کے حملوں سے یہ بات واضح ہورہی ہے کہ دہشت گردوںکیخلاف جنگ ابھی جاری رہنی چاہیے۔ہماری بہادرفورسزنے اگرچہ ہزاروں دہشت گردوںکوجہنم واصل کیا ہے۔ان کے بہت سے ٹھکانے تباہ کیے ہیں۔ بڑی تعدادمیں اسلحہ کے ذخائر پکڑے ہیں۔آپریشن ضرب عضب بھی جاری ہے۔دہشت گرداب بھی موجودہیں اوروہ جب چاہتے ہیں جہاں چاہتے ہیں حملے کردیتے ہیں۔وزیرداخلہ چوہدری نثارنے سیکیورٹی سخت نہ ہونے پر برہمی کااظہارکیا ہے۔اس کے وہ بھی ذمہ دارہیں۔انہوںنے سیکیورٹی انتظامات بہترنہ کرنے کے ذمہ داروںکیخلاف کارروائی کااعلان توکیا ہے۔ان ذمہ داروں کیخلاف کارروائی ہوگی بھی یانہیں۔چوبیس گھنٹوں سے بھی پہلے تین شہروںمیں دہشت گردی کے واقعات غیرمعمولی حفاظتی انتظامات کاتقاضاکررہے ہیں۔محرم الحرام میں سیکیورٹی کے سخت انتظامات تھے۔ عوام نے بھی تعاون کیا۔ اللہ کے کرم سے محرم الحرام میںکوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہیںآیا۔دہشت گردی اوردہشت گردوں کاخاتمہ حکومت ،فوج اورعوام کامشترکہ عزم ہے۔ پاکستان دشمن قوتیںملک میںامن نہیں چاہتیں۔ہماری حکومتوں اورسیاستدانوں کوروایتی بیان بازی اورایک دوسرے پر فقرے کسنے کی بجائے اس لعنت سے چھٹکارہ پانے کیلئے مل کرکام کرناچاہیے۔وزیراعظم کی زیرصدارت کوئٹہ میں دہشت گردی کے واقعہ کے تناظرمیں اہم اجلاس ہوا۔ جس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے بھی شرکت کی۔اجلاس میںکیا فیصلے ہوئے یہ تفصیل یہ سطورلکھتے وقت تک سامنے نہیں آئی۔