کوئٹہ (جیوڈیسک) پاکستان کے جنوب مغربی صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں واقع پولیس کے تربیتی مرکز پر پیر کی رات مسلح افراد کے حملے میں کم از کم 45 افراد زیر تربیت اہلکار ہلاک اور لگ بھگ 100 زخمی ہو گئے۔
بتایا جاتا ہے کہ بہت سے زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے، جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
آئی جی ’ایف سی‘ میجر جنرل شیر افگن نے میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہلاکتوں کی تعداد زیادہ بھی ہو سکتی ہے۔ حملہ آوروں کے بارے میں انھوں نے بتایا کہ اُن کا تعلق ’لشکر جھنگوی العالمین‘ سے ہے جن کا رابطہ بقول اُن کے ’’افغانستان سے تھا‘‘۔
کارروائی تقریباً پانچ گھنٹے تک جاری رہی جس کے بعد لگ بھگ 200 زیر تربیت اہلکاروں کو بازیاب کرایا گیا۔ کارروائی میں فوج، ایف سی اور پولیس کے خصوصی دستوں نےحصہ لیا۔
پولیس کا یہ تربیتی مزکز کوئٹہ شہر کے نواحی علاقے سریاب میں سبی روڈ پر سو ایکڑ سے زیادہ اراضی پر قائم کیا گیا ہے۔
پاکستانی فوج کے مطابق پیر رات کو ’’پانچ سے چھ دہشت گردوں نے حملہ کیا۔‘‘
مرکز سے فرار ہونے والے ایک زیر تربیت پولیس اہلکار نے بتایا کہ رات کے کھانے کے بعد جب ہمارے ساتھی سونے کی تیاری کر رہے تھے تو نا معلوم مسلح افراد مرکز میں داخل ہوئے۔ ’’ہم لوگوں نے مرکز کی دیوار پھلانگ کر جان بچائی‘‘۔
تاحال، کسی گروپ یا تنظیم نے حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔
وزیراعظم نواز شریف اور وزیر اعلی بلوچستان نواب ثنااللہ زہری نے پولیس کے تربیتی مرکز پر حملے کی سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔ اس حملے کے بعد کوئٹہ شہر میں تمام اہم قومی تنصیبات کی سیکورٹی میں اضافہ کر دیا گیا۔