کوئٹہ (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان کے رقبے کے اعتبار سے سب سے بڑے صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سیرینا ہوٹل کے باہر دھماکے میں پانچ افراد جاں بحق اور بارہ زخمی ہو گئے ہیں۔
صوبائی حکام کے مطابق بدھ کی شب قریباً سوا دس بجے کوئٹہ میں شاہراہ زرغون پر واقع چار ستارہ سیرینا ہوٹل کی پارکنگ لاٹ میں دھماکا ہوا ہے۔کوئٹہ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل پولیس اظہر اکرام نے ابتدائی تحقیقات کے حوالے سے بتایا ہے کہ دھماکا خیز ڈیوائس ایک گاڑی میں نصب کی گئی تھی۔
کوئٹہ سول اسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈینٹ ارباب کامران کاسی نے دھماکے میں پانچ ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے۔زخمیوں میں بعض سرکاری افسر بھی شامل ہیں اور ان میں دو کی حالت تشویش ناک ہے۔
صوبہ کے انسپکٹر جنرل پولیس طاہر رائے نے صحافیوں کو بتایا ہے کہ دھماکے کے بعد ہوٹل کے تمام احاطے کا گھیراؤ کر لیا گیا ہے اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی)کو واقعے کی تحقیقات کی ذمے داری سونپ دی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پر دھماکے کے بعد فوٹیج شیئر کی گئی ہے، اس میں آگ کے شعلے اور دھویں کے بادل آسمان کی جانب بلند ہوتے دیکھے جا سکتے ہیں اور پارکنگ میں کھڑی کئی گاڑیوں کوآگ لگی ہوئی ہے۔
بلوچستان کے وزیر اعلیٰ جام کمال خان نے ایک ٹویٹ نے اس دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔کوئٹہ کے ڈپٹی کمشنر اورنگ زیب بادینی نے الگ سے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ دھماکے کے بعد صورت حال کنٹرول میں ہے۔انھوں نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ افواہیں پھیلانے سے گریز کریں اور افراتفری نہیں پھیلائیں۔
دھماکے کے بعد سول اسپتال اور کوئٹہ کے دوسرے اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ یاد رہے کہ سرینا ہوٹل کے قریب بلوچستان ہائی کورٹ اور بلوچستان اسمبلی کی عمارت بھی واقع ہے اور یہ کوئٹہ کا واحد ہوٹل ہے جہاں ملکی اور غیر ملکی اہم شخصیات بھی آتی رہتی ہیں۔
دھماکے کے بعد یہ اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ شاید پاکستان میں تعینات چینی سفیر بھی اس وقت ہوٹل میں موجود تھے۔
تاہم وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے نجی ٹی وی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی کہ چینی سفیر اس ہوٹل میں ٹھہرے ضرور تھے لیکن وہ دھماکے کے وقت وہاں موجود نہیں تھے۔