کوئٹہ کے تین المناک سانحات

Women's University

Women’s University

آج بلوچستان کے دارلحکومت کوئٹہ میں، راکٹوں اور خودکش بم حملوں کے نتیجے میں قائد اعظم ریزیڈنسی ، ویمن یونیورسٹی اور بولان میڈیکل کمپلیکس میں پیش آنے والے واقعات نے ساری پاکستانی قوم کو غمزدہ کر دیا ہے تو وہیں میری قوم کے اِس جذبے کو بھی ضرور بیدار کر دیا ہے کہ آج اگر اِسے اپنی اور اپنی آئندہ نسلوں کی بقا و سا لیمت چاہئے تو اِسے اپنے تمام فروعی، ذاتی و سیاسی اور رنگ ومذہب کے اختلافات کو بھولا کر ہر صورت میں یک دل اور یک جان ہونا پڑے گا اور اپنی آستینوں میں چھپے اور اپنے ارد گرد موجود اُن دہشت گردوں اور اغیار کے ڈالر خرید قاتلوں اور سَرکشوں کا ضرور پتا لگانا ہو گا۔ جو اپنی انسانیت سُوز اور گھناؤنی کارروائیاں کرکے میرے جنت نظیر وطن کو تباہ اور اِس کے باسیوں کو مارکر اپنے آقاؤں کی خوشنودیاں حاصل کرکے اِن کے عزائم کی تکمیل کر رہے ہیں اور جو اَب ہمیں بھی مجبور کر رہے ہیں کہ اِنہیں باتوں کے بجائے لاتوں سے سمجھایا جائے جن کے بارے میں شاعر نے کیا خُوب کہاہے کہ:-

تعریف غاصبَانِ زمانہ کی ہے یہی اِنصاف کو، وفا کو، وہ پہنچانتے نہیں
اِن سَرکشوں کا دَہر میں زنداں علاج ہے لاتوں کے بُھوت، بات کبھی مُانتے نہیں

جبکہ یہاں یہ امر انتہائی افسوس ناک ہے کہ موجودہ حالات میں میرے مُلک پر عذاب بن کر پھیلے ہوئے سَرکشوں نے اپنی ناپاک کارروائی سے بلوچستان کے علاقے زیارت میں میرے بابائے قوم قائد اعظم محمد علی جناح کی رہائش گاہ قائد اعظم ریذیڈنسی کو بھی نہیں چھوڑا، لکڑی کی بنی ہوئی اِس خُوبصورت عمارت جس میں قائد اعظم کے نواد رات موجود تھے اِس بنا پر یہ عمارت ہماری قومی ورثے کا درجہ رکھتی تھی اِس قومی عمارت پر مُلک دشمن دہشت گردوں نے جمعے اور ہفتے کی درمیانی رات ایک بج کر سترہ منٹ پر پانچ بموں سے حملے کئے، حملے سے کانسٹیبل محمد طاہر شہید اور عمارت مکمل طور پر تباہ ہو گئی۔

Quaid-e-Azam Residency

Quaid-e-Azam Residency

یہ ہماری وہی تاریخی عمارت تھی جس میں بانئی پاکستان حضرت قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے انتہائی اہم اور آخری ایام گزرے تھے، لکڑی سے بنی اِس خوبصورت عمارت کے کئی کمروں میں قائد اعظم محمد علی جناح کے آخری ایاّم میں زیر استعمال رہنے والی اشیاء کے علاوہ ایسی کئی نادر تصاویر آویزاں تھیں جو بانئی پاکستان محمد علی جناح نے اپنی بہن، بلوچستان کے قبائلی عمائدین اور اِس وقت کی کئی سیاسی و سماجی سرکردہ شخصیات کے ساتھ کھنچوائی تھیں، ہمارے اس تاریخی ورثے کو قائد اعظم اور اِن کے پاکستان سے شاید نفرت کرنے والوں نے راکٹ حملوں سے اِس عمارت اور اِس میں موجود قومی ورثے کو جلا کر خاکستر کر دیا۔

ابھی میری ساری پاکستانی قوم بلارنگ و نسل، سرحد ومذہب کے اپنی ملی یکجہتی کا اظہار کرتے ہوئے اِس عمارت کے خاکستر ہوجانے اور اپنے قومی ورثے کو کھو جانے کے غم میں سراپا احتجاج تھی اور اپنے قائد کی اِس یاد گار اور قومی ورثے کی تباہی پر حکمرانوں سے یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ اِس میں ملوث عناصر کو جلد گرفتار کر کے نشانِ عبرت بنا دیا جائے کہ یہ اطلاعات آئیں کہ قائد اعظم ریزیڈنسی پر حملے کی ذمہ داری بلوچ لبریشن آرمی نے قبول کرلی ہے۔ جبکہ یہ خبر بھی سامنے آئی کہ یہ 1892ء میں تعمیر ہونے والی اِس خوبصورت اور پرقار عمارت کی تباہی کے بعد حملہ آوروں نے اِس عمارت سے پاکستان کا جھنڈا اُتارا اور بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا جھنڈا لگا دیا جبکہ حکومتی سطح پر اِس واقع سے متعلق تحقیقات کی جارہی ہے اور اُمید کی جارہی کہ اِس واقع میں ملوث عناصر تک پہنچ کر آئین پاکستان کے حد سخت ترین سزا تجویز کی جائے گی۔

ابھی قوم زیارت میں قائد اعظم کی ریزیڈنسی کے تباہی کے سانحہ سے نکلنے بھی نہ پائی تھی کہ اِسی روز بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں دہشت گردوں نے شہر میں دو دھماکے کر کے شہر کو لرزا دیا اور کئی معصوم انسانوں کی زندگیاں چھین لیں، جبکہ ایک روز بعد کوئٹہ انتظامیہ اور پولیس کی تحقیقات کے مطابق پہلا دھماکہ بروری روڈ پر واقع سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی کی طالبات کی بس میں طالبہ کے لباس میں ایک عائشہ نامی خاتون نے خود کو اُڑا کر کیا اِس دھماکے کو کوئٹہ انتظامیہ اور پولیس ذرائع نے خودکش دھماکہ قراردیا۔

Bolan Medical Complex

Bolan Medical Complex

جس کے نتیجے 15 طالبات ہلاک اور کئی زخمی ہوگئیں ابھی بولان میڈیکل کمپلیکس میں بس حادثے میں زخمی ہو جانے والی طالبات کو طبی امداد دی جارہی تھی کہ اِسی دوران شعبہ حادثات میں ایک اور دھماکہ ہو گیا جِسے کوئٹہ انتظامیہ اور پولیس زرائع ریموٹ کنٹرول کے ذریعے خودکش ببم دھماکہ قرار دے رہے ہیں بولان میڈیکل اسپتال میں ہونے والے دوسرے دھماکے اور فائرنگ کے نتیجے میںابتدائی رپورت کے مطابق ڈپٹی کمشنر کوئٹہ، ایک نرس، 4اہلکار، 2 راہ گیر اور ڈاکٹر سمیت 32 افراد شہید ہوئے اور دہشت گردوں نے بولان میڈیکل کالج کی ایمرجنسی میں ڈاکٹروں اور دیگر لوگوں کو جس طرح یرغمال بناکر گولیاں برسائیں اور دہشت گردی کی ۔

اِس سے یہ اندازہ لگانا کوئی مشکل نہیں کہ بلوچستان میں دہشت گردوں نے بلوچستان کی تباہی اور اِنسانوں کو موت کی وادی میں دھکیلنے کا ٹھیکہ دے لیاہے، اگرچہ دہشت گردوں کے اِس وحشیانہ حملے پر فورسز کی جوابی کارروائی کے نتیجے میں چار حملہ آور اغیار کے پٹھو اور ڈالر خرید قائل واصلِ جہنم ہوئے اور ایک مُلک دشمن شیطان زندہ گرفتار کر لیا گیا جبکہ بس بم دھماکے اور اسپتال پر حملے کی ذمہ داری کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی نے دیدہ دلیر اور اپنی بدمعاشی سے ایسے قبول کرلی ہے۔

جیسے یہ حکومت کو چیلنچ کررہی ہے کہ ہمیں ہماری دہشت گردی کے عزائم سے یہ روک سکتی ہے تو روک لے، اِس پر راقم الحرف کا خیال یہ ہے کہ حکومت کو اپنی رٹ ہر حالت میں قائم کرنے کے لئے ہر وہ اقدام ضرور اُٹھانا چاہئے جس سے دہشت گردوں کا قلع قمع ہوسکے گا۔ اَب خواہ اِس میں بی ایل اے اور کالعدم شدت پسند تنظیم لشکر جھنگوی سمیت کسی اور مُلک دشمن گروہ کے ہی دہشت گرد کیوں نہ شامل ہوں اِن سب کا سرتن سے ضرور علیحدہ کرنا ہو گا، اور ہمیں اپنے وطن کے مرجھائے ہوئے پھولوں اور خشک باغات میں دوبارہ سے تازگی لانی ہوگی ہمارایہ مُلک جس کے ماضی اور حال کے بارے میں شاعر نے اپنے خیالات کا اظہار کچھ اِس طرح سے کیا ہے ۔

وہ گُل کدھ پاک، مہکتے تھے جہاں پھول سوُکھِی ہُوئی شاخوں کے نشاں دیکھ رہا ہُوں
ہر شاخ و شجر پر، جَہاں جنتّ کا گماں تھا مُرجھائے ہُوئے پُھول وہاں دیکھ رہاہُوں

Pakistan

Pakistan

اللہ تعالیٰ نے میرے مُلک پاکستان کو کیا کچھ نہیں دیاہے، ہم اپنے اللہ کی اِس رحمت پر اِس کا جتنا شکر ادا کریں وہ بھی کم ہے،اَب یہ اور بات ہے کہ ہم اپنی کوتاہیوں اور نااہلی کی وجہ سے اپنے صوبوں سندھ، بلوچستان، پنجاب اور خیبر پختو نخواہ کی زمینوں میں چھپے قدرتی وسائل کا استعمال نہیں کرپارہے ہیں، اور طرح طرح کے مسائل اور مشکلات کا شکار ہیں، مگر جن دُشمنوں کی میرے مُلک کی زمینوں میں چھپی معدنیات اور قدرتی وسائل پر گندی نظریں جمی ہوئیں ہیں وہ اپنی طرح طرح کی سازشوں سے اِن پر قبضہ کرنے کی چالیں چل رہے ہیں۔

بلوچستان کو ہم سے علیحدہ کرانے کے لئے ہمارے ہی لوگوں کو اِن میں احساس محرومی بھر کر اِس سے اپنے لئے ہر وہ کام کرا رہے ہیں جس میرے وطن کے اِنسانوں کا خون پانی کی طرح بہہ رہا ہے اور جس سے اِن مُلک دُشمن عناصر کی سازشوں کو تقویت مل رہی ہے اِس صورت حال میں راقم الحرف کا قوی یقین یہ ہے کہ آج میرے مُلک میں کسی بھی تنظیم کے نام پر دہشت گردی کی جتنی بھی کارروائیاں ہورہی ہیں اِن سب کے پیچھے ہمارے دوست نما پڑوسی اور سات سمندر پار کے وہ ممالک شامل ہیں جو ہماری ترقی اور خوشحالی سے خائف ہیں اور جو میرے مُلک کی سا لمیت اور بقا کبھی نہیں چاہتے ہیں۔

جو ایک دوسرے کے کاندھے پر چڑھ کر خطے میں اپنی چوہد راہٹ قائم کر کے ہمیں اپنے اشاروں پر ناچنے والا لٹو بنانا چاہتے ہیں اور اِسی طرح ہماری ایٹمی صلاحیتوں کو ہوا میں اُڑا کر ہمیں اپنا غلام بنانا چاہتے ہیں جبکہ ایسا کبھی نہیں ہو سکے گا جیسا یہ چاہتے ہیں، ہماری خاموشی کو زر خرید قاتل مجبوری نہ سمجھیں، مُلک کا ایک ایک بچہ اِن اغیار کے اِن زر خرید دہشت گردوں کو واصلِ جہنم کے لئے حکومت کا ساتھ دے گا۔

محمداعظم عظیم اعظم
[email protected]
03222777698