کوئٹہ (جیوڈیسک) کوئٹہ میں ایران سے واپس آنے والے زائرین کی بس پر خودکش دھماکے کے نتیجے میں دو افراد جاں بحق جبکہ 31 زخمی ہوگئے۔ دھماکے کے بعد بس جل کر تباہ ہو گئی۔ شیعہ تنظیموں کی جانب سے تین روزہ سوگ کا اعلان کر دیا گیا۔
کوئٹہ میں نئے سال کا آغاز دہشت گردی سے ہوا ہے۔ زائرین کی بس پر خودکش حملے میں دو افراد جاں بحق اور 31 زخمی ہو گئے۔ سال نو کے پہلے روز دہشت گردی کا واقعہ کوئٹہ کے نواحی علاقے اخترآباد میں پیش آیا۔ پولیس اور بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق خود کش حملہ آور نے ایران سے آنے والی زائرین کی بس کو نشانہ بنایا اور دھماکا خیز مواد سے بھری اپنی گاڑی کو بس سے ٹکرا دیا جس کے نتیجے میں بس الٹ گئی اور دو افراد جاں بحق جبکہ 31 زخمی ہوگئے۔
بس کی سیکیورٹی پر مامور پولیس موبائل میں سوار 6 اہلکار بھی زخمی ہوئے۔ تاہم کچھ مسافر خود ہمت کرکے بس سے نکلے۔ اس دوران پولیس اور مقامی لوگوں نے موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو بس سے باہر نکالا۔ دھماکے کے بعد خود کش حملہ آور کی گاڑی میں آگ لگ گئی، جس سے بس بھی مکمل طور پر جل گئی۔
شیڈول کے مطابق بس زائرین کو لے کر علمدار روڈ جارہی تھی۔ پولیس کے مطابق بس میں سوار زیادہ تر مسافروں کا تعلق صوبہ خیبر پختونخوا سے ہے۔ دھماکے کے بعد ایف سی اور پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔ زخمیوں کو ریسکیو ٹیموں نے بولان میڈیکل کمپلیکس اسپتال اور سی ایم ایچ منتقل کر دیا، جہاں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی۔
اسپتال ذرائع کے مطابق کچھ زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے جس سے ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کا کہنا ہے کہ حملے میں 80 سے 100 کلو تک دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا۔
دوسری جانب تحفظ عزاداری کونسل اور مجلس وحدت مسلمین نے دھماکے کے خلاف تین روزہ سوگ کا اعلان کی اہے۔ گورنر و وزیراعلیٰ بلوچستان کے علاوہ بلوچستان شیعہ کانفرنس، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی، پشتونخوا میپ، ایم کیو ایم کوئٹہ زون سمیت مختلف جماعتوں نے دھماکے کی شدید مذمت کی ہے۔