اسلام آباد (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں پاکستان کی سفیر ڈاکٹر ملیحہ لودھی نے کہا ہے کہ اگر پناہ گزینوں کے مسئلہ کے حل کے لیے فوری اقدامات نہ کیے گئے تو یہ عالمی برادری کے لیے ایک نیا المیہ بن جائے گا۔
اقوام متحدہ میں پناہ گزینوں کے مسئلے پر تیسری کمیٹی کی بحث میں حصہ لیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ عالمی برادری نے ماضی میں بھاری انسانی مشکلات کو نظر انداز کیے رکھا، اگر یہ بحران جاری رہا تو یہ باعث ندامت ہوگا۔ انھوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پناہ گزینوں کے سانحے کو بے نقاب کرنے کے سلسلے میں عالمی برادری کا ردعمل انتہائی سست اور ناکافی ہے۔
انھوں نے اس انسانی بحران کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ پناہ گزینوں کی ایک عالمی لہر یورپ، مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقہ سے گزررہی ہے اور ایسا زیادہ تر ظلم و زیادتی، غربت اور ناانصافی کے باعث ہے،اس معاملے سے نمٹنے کے لیے انسانی فلاحی ردعمل کی ضرورت ہے۔
ملیحہ لودھی نے عالمی ادارے کو یاد دلایا کہ محدود وسائل کے باوجود پاکستان نے 3 عشروں سے زائد عرصے تک لاکھوں افغان پناہ گزینوں کی دیکھ بھال کی، دنیا میں سب سے زیادہ پناہ گزین پاکستان میں ہیں،وسائل کی کمی کے باوجود پاکستان نے اپنی انسانی ذمے داری پوری کرنے کے عزم میں کوئی کمی نہیں کی۔ملیحہ لودھی نے توقع ظاہر کی کہ عالمی برادری بھرپور امداد کے ساتھ اس مسئلے کے حل میں مدددے گی کیونکہ پاکستان نے دنیامیں پناہ گزینوں کی طویل ترین صورتحال کے حل کے لیے کام کیا ہے،پاکستان افغان پناہ گزینوں کی باوقار اور رضاکارانہ واپسی کے لیے پرعزم رہے گا۔
انھوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ افغانستان میں پناہ گزینوں کی محفوظ اورمستقل واپسی کے لیے ضروری حالات پیدا کرنے کے لیے افغان حکومت کی مدد کی جائے،دنیا بھر میں پناہ گزینوں کی نصف تعداد بچوں پر مشتمل ہے جنھیں مناسب غذائیت اور تعلیم کا مسئلہ درپیش ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں پناہ گزینوں کے مسئلے کو پائیداربنیادوں پرحل کرنا چاہیے۔