تحریر : سید سبطین شاہ کچھ لوگ ایسے ہوتے ہیں جو ظاہری طور پر انتہائی نرم طبیعت اور کم گو دکھائی دیتے ہیں لیکن ان کے دل میں لوگوں کے لئے محبت اور جذبات کوٹ کوٹ کر بھرے ہوتے ہیں۔ بعض اوقات وہ محبت کا اظہار زبان سے بہت کم کرتے ہیں لیکن ان چہرے کے تاثرات اور تحرکات سے ان کا خلوص اور جذبہ دکھائی دیتاہے۔ صوفی ملازم حسین بھی کچھ ایسے انسان تھے۔ وہ ایک مخلص دوست اور دوسرے سے محبت کرنے والے ایک پرسکون انسان تھے۔ ظاہری طور پر وہ مطمئن دکھائی دیتے تھے لیکن پتہ نہیں پچھلے ہفتے کیوں ایسا ہوا کہ ان کا فشار خون بلند ہواجو دماغ شریان پھٹ جانے کا باعث بنااور وہ ہسپتال میں چند دن رہنے کے بعد داغ مفارقت دے گئے۔ راقم کو اس واقعہ کی اطلاع پاکستان یونین ناروے کے چیئرمین چوہدری قمر اقبال اور ان کے دست راست ملک محمد پرویزکے ذریعے ہوئی۔ اوسلو میں مرحوم کی نمازجنازہ اداکی گئی اور بعد ازاں میت کو تدفین کے لئے پاکستان روانہ کر دیا گیا۔ صوفی ملازم حسین سترکی دہائی میں ناروے آنے والے پاکستانیوں میں شامل تھے۔
ستر کی دہائی میں بڑی تعداد میں لوگ پاکستان سے ناروے اورڈنمارک آئے۔ آج ان دونوں ملکوں میں مقیم پاکستانیوں کی بھاری اکثریت کا تعلق تحصیل کھاریاں سے ہے۔صوفی ملازم حسین اسی کھاریاں کے گاؤں دھکڑ سے تعلق رکھتے تھے جو ڈنگہ روڈ پر واقع ہے۔ راقم کو اس گاؤں جانے کا اتفاق اس وقت ہواجب صوفی ملازم کے ہی ایک اورعزیزمحمد رفیق دھکڑکی میت ناروے سے تدفین کے لئے پاکستان لائی گئی۔
اس جنازے میں شرکت کی اورواپسی پر قریب ہی ایک دوسرے گاؤں دھنی میں نارویجن پاکستانی شخصیت چوہدری جاوید اقبال آف دھنی اور ان کے والد چوہدری مہدی خان سے بھی ملاقات ہوئی۔ کھاریاں کے ڈنگہ روڈ پر بہت سے دیہات ایسے ہیں جن کے اکثر لوگ ناروے میں مقیم ہیں۔دھکڑوہی گاؤں ہے جہاں سے ناروے کی مشہورسماجی شخصیت مرحوم میاں خان دھکڑ بھی تعلق رکھتے تھے۔ صوفی ملازم حسین بھی میاں خان دھکڑ کے خاندان سے تھے۔
Sofi Mulazem Hussain Late
میاں خان دھکڑ وہ شخصیت ہیں جو نارویجن پاکستانی کمیونٹی کی پہلی پہلی یونین کے بانیوں میں سے تھے۔ جس زمانے میں پاکستانی ناروے آئے، ان پاکستانیوں کے لئے اس زمانے کی مشکلات سہل بنانے میں میاں دھکڑ کاکرداربہت اہم تھا۔لوگ بڑی تعدادمیں ناروے آتو گئے تھے لیکن ان میں سے بہت سے لوگوں کوضروری کاغذات بنوانے اورکاغذات کی درستگی کے ساتھ روزگاراوررہائش جیسے مسائل کا سامنا تھا۔ مرحوم میاں خان دھکڑ اور ان کے ساتھیوں نے لوگوں کی بھرپورمدد اور رہنمائی کی اور ساتھ ساتھ پاکستان کی ثقافت کوناروے میں اجاگر کرنے اور حتی کہ پاکستان اور ناروے کے تعلقات کو مضبوط بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔ میاں خان دھکڑ کو دنیا سے رخصت ہوئے، کئی سال گذرے چکے ہیں۔ اب میاں خاں کے قریبی عزیز صوفی ملازم حسین دھکڑاور محمد رفیق دھکڑ دونوں ہی یکے بعد دیگرے دوسالوں کے دوران اس دنیاسے چلے گئے ہیں۔ ان دونوں نے نارویجن پاکستانی کمیونٹی کے پروان چڑھنے اوراس کمیونٹی کی ترقی وہ تمام مراحل دیکھے جو گذشتہ تقریباچالیس سالوں میں طے ہوئے۔
صوفی ملازم حسین اوررفیق دھکڑ دونوں ہی چوہدری قمراقبال، ملک محمد پرویز، اقبال احمد(میرپور) اورچوہدری اصغردھکڑ کے قریبی ساتھی، عزیز اوردوست تھے۔ چوہدری قمراقبال اوردیگردوست ان دونوں کی کمی کوشدت سے محسوس کرتے ہیں۔ان دوستوں کے ساتھ ساتھ کمیونٹی میں مرحومین کے دیگر دوست اوراحباب کو بھی ان کی جدائی کا دکھ ہے ۔خاص طورپرالیڈرے سنٹر گرون لینڈ اوسلومیں صوفی ملازم حسین کا بہت آناجاناتھا۔ اس سنٹر کے اراکین کو صوفی ملازم کی موت کا بہت افسوس ہے۔ بہرحال ہرانسان نے اس دنیاسے جاناہے۔
اس لئے ہرکسی کو ہمہ وقت اس سفر کے لئے تیار رہنا چاہیے اور اس سفر میں کام آنے والا سامان بھی ہمراہ رکھناچاہیے۔ یعنی ہماری لئے ضروری ہے کہ خدااور اس کی مخلوق کو راضی رکھیں اور عفوودرگذرسے کام لیں۔ ہیں چاہیے کہ ہم ہرروزاپنا محاسبہ کریں اور ہر روز اپنی اصلاح کی کوشش کریں۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ صوفی ملازم حسین کو جوار رحمت میں جگہ دے اور پس ماندگان کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔ امین