تحریر : وقار انساء اللہ نے اپنے بندوں کی روحانی رہنمائی اور ہدایت کے لئے ہر زمانے میں رسول اور نبی بھیجے اور آسمانی کتابیں نازل کیں قرآن مجید اللہ کا آخری کلام ہے جو نبی آخر الزماں پر نازل ہوا جو بنی نوع انسان کے لئے رشد وہدایت کا سر چشمہ ہے۔
صحابہ کرام کو پیارے حضورۖ کے ساتھ رہنے کا شرف حاصل ہوا انہوں نے قرآن کو احادیث کی روشنی میں سمجھا اوردین کی رہنمائی آپۖ سے لی اور پھر تابعین تبع تابعین اور آئمہ کرام نے اس سلسلے کو جاری رکھا اور اسلام کے نور سے قلوب واذہان منور کرتے رہے – اس طرح ہر دور میں اس وقت کے علما کرام نے اس فریضے کو سر انجام دیا اور آج تک انسانوں کی رہنمائی کتاب و سنت کی روشنی میں کر رہے ہیں۔
یہ مقدس کتاب ایک مکمل ضابظہ حیات ہے اس کے مضمون زندگی کے ہر پہلو کا احاطہ کئے ہوئے ہیں انسانی زندگی کے تمام معاملات حقوق فرائض کا تعین اخلاقیات عبادات اس میں موجود ہیں اور ھمارے تمام مسائل کا حل اللہ رب العزت نے اس مقدس کتاب کے ذریعے ھمیں بتا دیا – یہ کتاب ھمیں فکر وتدبر سکھاتی ہے ضروری ہے کہ انسان کائنات کی تخلیق پر غور وفکر کرے اور خالق کا مرتبہ و مقام پہچانے مختلف انبیا اور ان کی امتوں کے قصص بھی اس میں بیان بیان ہوئے ہیں تاکہ اس سے سبق سیکھا جا سکے۔
اس کو صرف عربی زبان میں پڑھ لینا کافی نہیں انسا ن کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے رب کے احکامات کو جانے اور پھر اپنی زندگی میں اس سے رہنمائی حاصل کرے اس کو سمجھنے کے لئے اردو زبان میں ترجمہ پڑھنا ضروری ہے- تب ہی دل پر ایک مخصوص کیفیت طاری ہو گی اس کو پڑھتے ہوئے دل کے اندر سے یہ یقین ابھرنا چاہیے کہ یہ خدا کا کلام ہے۔
مومن قرآن ایسے پڑھے گویا وہ اللہ رب العزت کی آواز سن رہا ہے اور وہ اپنے رب سے ھمکلام ہے – یہ کیفیت لانے کے لئے سمجھ آنا ضروری ہے اور جب سمجھ مل جائے تو اس کو نئی روشنی مل جاتی ہے جو اس کے عقلی اور روحانی تقاضوں کا جواب بن جاتی ہے – حقیقت میں عبد اور معبود کا تعلق بنتا ہے جو صرف کتاب تک محدود نہیں رہتا – بلکہ دل ودماغ پر اثر کرتا ہے اور یہی اثر پھر زندگی کے سب معا ملات میں نظر آنے لگتا ہے جب اللہ کا کلام سمجھ آنے لگے تو بندے پر ہیبت طاری ہو جاتی ہے اس کا دل پگھل جاتاہے اور پورا وجود سراپا عجز ونیاز بن کر اس ما لک ارض وسما کے حضور جھک جاتا ہے وہ قرآن کو پا لیتا ہے اپنے سینے کی دھڑکن میں اس کو بولتے ہوئے سنتا ہے اوریہ کلام اس کی کتاب دل پر لکھا جاتا ہے – جو اس کی مردہ روح کو زندگی عطا کرتا ہے اور بندہ اسی کے نور کی روشنی لے کر زندگی کا سفر کرتا ہے۔
کلام الہی پڑھ کر جن کے دل دہل جاتے ہیں ان پر قادر مطلق کا کلام ہیبت طاری کر دیتا ہے ایسے ہی لوگوں نے قرآن کو پایا ہے جو اپنے آنسووں سے اپنے سینے دھوتے ہیں ایسے لوگوں کے لئے ارشاد ہے جب اللہ کی آیتیں انہیں سنائی جاتی ہیں تو وہ روتے ہوئے سجدے میں گر جاتے ہیں( سورمریم 58 کلام الہی دلوں کے زنگ دور کرتا ہے اور انہیں نرم کرتا ہے جب قراآن مجید میں زمین وآسمان کی نشانیاں بتا کر اللہ تعالی پوچھتا ہے کہ ان سب کا خالق کون ہے تو سمجھ کر پڑھنے والے کی زبان سے بے اختیار نکلتا ہے اے قادر مطلق تو ہی ہے اور کسی کی کیا مجال جوکائنات اور اس کا انتظام وانصرام سنبھال سکے گزرتے وقت کا ہر دن اور ہر لمحہ ھمیں زندگی سے دور اور موت سے قریب کر رہا ہے اگر زندگی میں موقع مل جائے کہ استاد کی رہنمائی میں اللہ کا کلام سمجھا جائے تو یہ بڑی خوش نصیبی کی بات ہے-اپنی باقی زندگی کو ضائع ہونے سے بچائیں اور موقع سے مستفید ہوں۔
الحمد للہ فرانس میں مقیم بہنوں اور بیٹیوں کو اس رمضان المبارک میں لائیو دورہ قرآن کا موقع اللہ عطا کر رہا ہے- آپ قرآن مجید کا ترجمہ سنیں گی اور ساتھ مختصر تفسیر بھی یہ دورہ قرآن حسب سنت نور القرآن انٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ استاذہ محترمہ عفت مقبول صاحبہ کے ساتھ (ذائقہ ریسٹورنٹ ویلئیرلابیل) میں ہو گا استاذہ جی محترمہ عفت مقبول صاحبہ دین کی خدمت کے لئے کافی عرصہ سے کام کر رہی ہیں اور مختلف ممالک میں دوران رمضان لائیو دورہ قرآن بھی کرواتی ہیں اور نور القرآن انٹر نیشنل انسٹیٹیوٹ کے ذریعے کئی طریقوں سے دین کا علم دے رہی ہیں اپنی معاون ساتھیوں کے ساتھ واٹس ایپ کے ذریعے بھی قرآن کی روشنی بکھیر رہی ہیں جہاں تفسیر کے علاوہ حفظ اور دہرائی کے لئے بھی کلاسیں موجود ہیں اللہ ان سب کو جزائے خیر عطا فرمائے آمین۔
آپ سب بہنوں بیٹیوں کے لئے یہ نادر موقع ہے اس سے فائدہ اٹھائیں اورسنت رسول کی پیروی کے لئے دل کی خوشی اور سکون کے لئے حاضر ہوں-دین سیکھنے کے لئے آپ کا گھر سے رکھا ہر قدم آپ کے درجات بڑھائے گا اور بارگاہ الہی سے اجر وثواب کا باعث بنے گا تو اس قیمتی وقت کا بہترین مصرف کریں-دعا ہے کہ اللہ ھم سب کو رمضان میں حقیقی عبادت کی توفیق دے اور ھمارے گناھوں کومعاف فرما کر عمل صالح کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین۔