باب 5

Quran

Quran

حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ،

قَالَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ،

قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ جُبَيْرٍ،

عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ،

فِي قَوْلِهِ تَعَالَى

‏لاَ تُحَرِّكْ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ‏

قَالَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

يُعَالِجُ مِنَ التَّنْزِيلِ شِدَّةً،

وَكَانَ مِمَّا يُحَرِِّكُ شَفَتَيْهِ

فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ فَأَنَا أُحَرِّكُِهُمَا لَكُمْ

كَمَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم يُحَرِِّكُهُمَا‏

وَقَالَ سَعِيدٌ أَنَا أُحَرِِّكُهُمَا كَمَا رَأَيْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ

يُحَرِّكُِهُمَا‏

فَحَرَّكَ شَفَتَيْهِ

فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى ‏

لاَ تُحَرِّكِ بِهِ لِسَانَكَ لِتَعْجَلَ بِهِ

إِنَّ عَلَيْنَا جَمْعَهُ وَقُرْآنَهُ‏

قَالَ جَمْعُهُ لَهُ فِي صَدْرِكَ

وَتَقْرَأَهُ

‏فَإِذَا قَرَأْنَاهُ فَاتَّبِعْ قُرْآنَهُ‏

قَالَ فَاسْتَمِعْ لَهُ وَأَنْصِتْ ‏ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا بَيَانَهُ‏

ثُمَّ إِنَّ عَلَيْنَا أَنْ تَقْرَأَهُ‏

فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم

بَعْدَ ذَلِكَ إِذَا أَتَاهُ جِبْرِيلُ اِِسْتَمَعَ

فَإِذَا انْطَلَقَ جِبْرِيلُ

قَرَأَهُ النَّبِيُّ صلى الله عليه وسلم كَمَا قَرَأَهُ‏

موسیٰ بن اسماعیل نے ہم سے حدیث بیان کی، ان کو ابوعوانہ نے خبر دی، ان سے موسیٰ ابن ابی عائشہ نے بیان کی، ان سے سعید بن جبیر نے انھوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کلام الٰہی « لا تحرك به لسانك لتعجل به‏» الخ کی تفسیر کے سلسلہ میں سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نزول قرآن کے وقت بہت سختی محسوس فرمایا کرتے تھے اور اس کی (علامتوں) میں سے ایک یہ تھی کہ یاد کرنے کے لیے آپ اپنے ہونٹوں کو ہلاتے تھے۔

ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا میں اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں جس طرح آپ ہلاتے تھے۔ سعید کہتے ہیں میں بھی اپنے ہونٹ ہلاتا ہوں جس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما کو میں نے ہلاتے دیکھا۔ پھر انھوں نے اپنے ہونٹ ہلائے۔ (ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا) پھر یہ آیت اتری کہ اے محمد ! قرآن کو جلد جلد یاد کرنے کے لیے اپنی زبان نہ ہلاؤ۔ اس کا جمع کر دینا اور پڑھا دینا ہمارا ذمہ ہے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں یعنی قرآن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جما دینا اور پڑھا دینا ہمارے ذمہ ہے۔ پھر جب ہم پڑھ چکیں تو اس پڑھے ہوئے کی اتباع کرو۔

ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں (اس کا مطلب یہ ہے) کہ آپ اس کو خاموشی کے ساتھ سنتے رہو۔ اس کے بعد مطلب سمجھا دینا ہمارے ذمہ ہے۔ پھر یقیناً یہ ہماری ذمہ داری ہے کہ آپ اس کو پڑھو ( یعنی اس کو محفوظ کر سکو ) چنانچہ اس کے بعد جب آپ کے پاس حضرت جبرائیل علیہ السلام (وحی لے کر) آتے تو آپ ( توجہ سے ) سنتے۔ جب وہ چلے جاتے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس (وحی) کو اسی طرح پڑھتے جس طرح حضرت جبرائیل علیہ السلام نے اسے پڑھا تھا۔