تحریر: قرة العین ملک پاکستان مخالف انتخابی مہم چلا کر الیکشن جیتنے والا بھارت کا ”قصاب ” وزیر اعظم نریندر مود ی جس کے ہاتھ مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں پاکستان و اسلام دشمنی سے کبھی بھی باز نہیں آتا۔جب وزیرااعلیٰ تھا تو گجرات کے مسلمانوں کو زندہ جلایا گیا۔جس کے بدلے میں امریکہ نے بھی مودی پر پابندی لگا دی تھی لیکن جب وہ وزیراعظم بنا تو امریکہ نے بھی دروزاے کھول دیئے اور اوباما بھی انڈیا پہنچ گئے۔گزشتہ دنوں نریندر مودی بنگلہ دیش گئے جہاں ایک تقریب میں اپنے مذموم عزائم ظاہر اور اعتراف جرم کرتے ہوئے کہا کہ بنگلہ دیش کا قیام ہر بھارتی کی خواہش تھی۔جب بنگلہ دیش کے آزادی کی لڑائی لڑنے والے بنگلہ دیشی اپنا خون بہا رہے تھے، تو بھارتی بھی ان کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر جدوجہد کر رہے تھے۔ اس طرح انہوں نے بنگلہ دیش کا خواب پورا کرنے میں مدد کی۔
نریندر مودی کے اس اعتراف جرم پر پاکستان کی جانب سے اڑتالیس گھنٹوں بعد بیان آیا حالانکہ پاکستان کو فوری طور پر بھارت سرکار سے سفارتی تعلقات منقطع کر لینے چاہئے تھے۔بھارت پاکستان کو توڑنے کا اعتراف کر رہا ہے اور ہمارے صدر مملکت پارلیمنٹ سے خطاب میں بھارت سے دوستی کے خواہاں ہیں۔مودی کے بیان پردفتر خارجہ نے کہا کہ نریندر مودی کی طرف سے 1971ء کے واقعات سقوط ڈھاکہ میں بھارت کے ملوث ہونے کے اعتراف نے پاکستان کے اس موقف کو سچ ثابت کردیا کہ بھارت کا اپنے پڑوس میں خودمختار ریاستوں کیخلاف رویہ منفی ہے۔ پاکستان نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ مشرقی پاکستان میں بھارتی مداخلت کے اعتراف کا نوٹس لے۔ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے 1971ء میں سقوط ڈھاکہ میں بھارت کے ملوث ہونے کا اعتراف، ہمسایہ ملکوں کی سالمیت کیخلاف بھارت کے منفی کردار سے متعلق پاکستان کے موقف کی تصدیق کرتا ہے۔
افسوسناک بات ہے کہ بھارتی سیاستدان نہ صرف ایسے اقدامات میں ملوث ہیں جو اقوام متحدہ کے منشور کے منافی ہیں بلکہ وہ دوسرے ملکوں کے داخلی معاملات میں مداخلت پر فخر بھی کرتے ہیں۔ بھارتی حکمرانوں کے منفی بیانات سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ بھارت نے پاکستان کو آج تک دل سے تسلیم نہیں کیا۔فاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی رانا تنویر کہتے ہیں کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی نے سقوط ڈھاکہ کے حوالے سے جو بیان دیا ہے اس سے ان کا اصل چہرہ سب کے سامنے آ گیا اور ان کی منفی سوچ سب کے سامنے عیاں ہو گئی ہے اور پہلے بھی وہ اس طرح کے منفی بیان دے چکے ہیں جس سے خطے کا پر امن ماحول خراب کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
Pakistan
ہم امن چاہتے ہیں اگر معاملات اسی طرح چلتے رہے تو پاکستان دھمکیوں کا جواب دینا اچھی طرح جانتا ہے۔ بین الاقوامی برادری کو سوچنا چاہئے اور بھارت کے وزیراعظم کے بیانات کا نوٹس لینا چاہئے۔وزیراعظم نواز شریف کہتے ہیں کہ بھارتی قیادت کے حالیہ بیانات انتہائی مایوس کن ہیں، بھارت نے مذاکرات کی کوششوں کا ابھی تک مثبت جواب نہیں دیا، اقوام متحدہ خطے میں امن کے لیے کشمیر سے متعلق اپنی قراردادوں پر جلد عمل کرائے ، اپنی قراردادوں پر عمل درآمد کرانا سلامتی کونسل کا فرض ہے۔ نواز شریف کا بیان پاکستانی قوم کے جذبات کی عکاسی نہیں کرتا۔نریندر مودی منتخب وزیراعظم نے جب پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی کی تو پاکستان کے وزیر اعظم کو منہ توڑ جواب دینا چاہئے۔
دوستی کی ساری گنجائشیں اب ختم ہو چکی ہیں۔بھارت پاکستان سے دوستی نہیں چاہتا ۔بھارتی وزیر دفاع کے بیانات اور اب مودی کا بیان دوستی اور امن کی آشا والوں کے منہ پر ایک طمانچہ ہے۔مودی کے بیان سے یہ ثابت ہو گیا ہے کہ بھارت نے ابھی تک پاکستان کو قبول نہیں کیا اور پاکستان توڑنے کے لیے بھارت پوری طرح کوششیں کر رہا ہے ۔ اس موقع پر جب بھارت نے پاکستان توڑنے کا اعتراف کیا ہے پاکستانی وزیراعظم کو قوم کی ترجمانی کرنی چاہیے اور بھارت کو دوٹوک جواب دیا جائے۔وطن عزیز میں ہونے والی دہشت گردی و تخریب کاری میں بھارت ملوث ہہے اس بات کے ثبوت مل چکے ہیں۔آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی طرف سے بھارت کو جو پیغام ملا وہ خوش آئند ہے لیکن وزیراعظم بھی اپنی ادائوں پر غور کریں۔ موجودہ دور میں جنگیں صرف فوجیں نہیں لڑتیں ، افراتفری کی اس صورتحال میں استحکام پاکستان کے لیے سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا۔ سقوط بغداد کے بعد سقوط ڈھاکہ تاریخ کا ایک سیاہ با ب ہے۔
Conspiracies
اگر ہم سقوط ڈھاکہ کے اسباب جان لیتے اور اس کے پس پردہ بھارتی سازشوں کو سمجھنے میں دیرنہ کرتے تو باقی ماندہ پاکستان آج مسائل کی آماجگاہ نہ بنا ہوتا۔ مسئلہ کشمیر کو بھارت کے یک طرف پروپیگنڈے نے پیچیدہ بنایا ہے۔ اگر اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے سامنے بھارت اپنا منافقانہ طرز عمل اختیار نہ کرتا تو آج کشمیر ایک آزاد خطہ ہوتا۔ مظلوم کشمیری ڈیڑھ لاکھ سے زائد جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجود الحاق پاکستان کا نعرہ بلند کر رہے ہیں اور آٹھ لاکھ بھارتی فوج کی موجودگی میں پاکستانی پرچم لہرا رہے ہیں۔ آرمی چیف کے حالیہ بیان سے ان کا عزم و حوصلہ مضبوط ہو گا اور تحریک آزادی کشمیرمزید قوت پکڑے گی۔ رت کی جانب سے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کی مخالفت سے اس کا مکروہ چہرہ ایک بار پھر کھل کردنیا کے سامنے بے نقاب ہو گیا ہے۔حکومت پاکستان راہداری منصوبہ کے خلاف بیان بازی کا سخت نوٹس لے اوربھارتی خفیہ ایجنسی را کی دہشت گردی بے نقاب کرنے کیلئے سفارتی مہم تیز کرے۔
جماعةالدعوة پاکستان کے سربراہ پروفیسر حافظ محمد سعیدنے بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے پاکستان کو دولخت کرنے کے اعتراف کے خلاف تمام جماعتوں کو ساتھ ملا کر ملک گیر تحریک چلانے کا اعلان کیا ہے اور کہا ہے کہ اس سلسلہ میںجمعہ کوملک گیر سطح پر یوم احتجاج منایا جائے گا۔ پورے ملک میں احتجاجی مظاہرے کئے جائیں گے اور ریلیاںنکالی جائیں گی۔تمام مذہبی و سیاسی جماعتوں پر مشتمل نظریہ پاکستان رابطہ کونسل بھی تشکیل دی جارہی ہے۔ 16جون کو ایوان اقبال میں ایک بڑے سیمینار کا انعقادکیاجائے گا۔
Pressure
حکومت پاکستان پر دبائو بڑھایا جائے گا کہ وہ بھارت سے سفارتی تعلقات منقطع کرے اور اس مسئلہ کو فی الفور اقوام متحدہ میںلیجایاجائے۔اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کی طرف سے بھی بیان خوش آئند ہے ۔حکومت کو بھی چاہئے کہ اب قوم کے جذبات کی ترجمانی کرے ار بھارت کومضبوط و واضح پیغام دے کہ پاکستان ایک آزاد و خود مختار ملک ہے ۔ پاکستان کی طرف بڑھنے والے ہر ہاتھ کو کاٹ اور دیکھنے والی ہر آنکھ کو نکال لیا جائے گا۔پاکستان کے ہر شہری میں یہ جذبہ ہے بس حکمرانوں کو بزدلی ترک کرنی ہو گی اور سینہ تان کر بھارت کو جواب دیں ۔پوری قوم افواج پاکستان کے ساتھ ہے اور رہے گی۔