ربیع الاول اس لیے رحمتوں اور برکتوں والا مہینہ ہے کہ اس میں ہمارے پیارے نبی حضرت محمد ۖ تشریف لے آئے۔ آپ ۖ 12ربیع الاول کو مکہ معظمہ میں بوقتِ صبح پہلوئے حضرت آمنہ(رضی اللہ عنہ) سے جلوہ نما ہوئے۔ دادا عبدالمطلب نے محمد ۖ اور والدہ ماجدہ نے احمد نام رکھا۔ آپ ۖ کی مبارک زندگی میں روز دوشنبہ کو یہ خصوصیت حاصل رہی کہ ولادت، بعثت، ہجرت، رحلت سب اسی دن واقع ہوئے۔
آپ ۖ کے والد ماجد کا اسم گرامی عبداللہ ہے۔ گویا عبودیت ،بندگی آپ ۖ کے خون میں شامل تھی اور آپۖ کی والدہ مکرمہ کا نام جناب آمنہ ہے ، گویا امن وسلامتی کے شکم میں آپ نے پرورش پائی۔ آپکی دائیہ کا نام حلیمہ ہے گویا حلم و بُردباری کا آپ ۖ نے دودھ پیا۔ آپکا اسم گرامی محمد ۖ ہے جس کے معنی ہیں خوب خوب حمدو ستائش کیاہوا۔ہر زمانہ میں دنیا وآخرت ، بلکہ اَبد الاباد نک آپ کی تعریف و توصیف وَ رَ فَعناَ لَکَ ذِکرکَ کے مطابق ہوتی رہے گی۔
جناب امیرالمومنین حضرت علی علیہ ا لسلام سے روایت ہے کہ حضرت رسالت پناہ صلعم کی آمد ہوئی تو جتنے بُت خانہ کعبہ میں تھے سب منہ کے بل گِر پڑے اور تمام عالم انوار سے روشن ہو گیا ۔سنگ وسطوخ واشجار تمام دنیا میں آپ کی ولادت باسعادت کی بشارت رساں ہوئے ۔اور تمام مخلوقات زمین و آسمان مسرتِ ولادت سے تسبیخ خواں ہوئے ہر چرند ، پرند خبرِ ولادت سے مطلع ہوا اور کوہ ہائے زمین نے آواز ِ لاالہٰ اِلا اللہ بلند کی اور آسمان پر طبقات جنت زیب و زینت سے مزین ہوئے اور صبح تخت پر ایک بادشاہ سرکش کا سرنگوں ہوگیا اور تمام شاہانِ روئے زمین خاموش ہوگئے اورایوانِ نوشیروان کے چودہ کنگرے بھی گرپڑے اور ”دریا چہ ساوہ” جس کی وہ پرستش کرتے تھے وہ غائب ہو گیا اور وادی سما وہ جو ہزار برس سے خشک تھا جاری ہوگیا اور آتش کدہ فارس جو ہزار برس سے گرم تھا سرد ہوگیا اور شیاطین کا آسمان پر جانا موقوف ہوا اور شہابِ ثاقب سے راندی گئی۔ شیطان گریزاں تھا اورفریاد کرتا تھا وہ ملعون تمام دنیا میں پھرا کچھ انکشاف نہ ہوا پھر حرم مکہ میں آیا تو دیکھا کہ تمام اطراف مکہ میں ملائکہ بھرے ہوئے ہیں اورتسبیح پڑھتے ہوئے زمین پر آتے ہیں۔
Hazrat Muhammad SAW
شیطان کو ملائکہ نے آگے نہ جانے دیا اور مارکر ہٹادیا آخر وہ ملعون مانندِ کنجشک جانب کوہِ حرا سے داخل ہوا وہاں حضرت جبرائیل علیہ السلام نے روکا تو شیطان نے سوال کیا کہ آج زمین پر کیا واقع ہواہے تو حضرت جبرائیل علیہ السلام نے فرمایا کہ بہترین پیغمبران حضرت محمد ۖ پیداہوئے ہیں پھر ابلیس نے عرض کی مجھے ان سے بہرہ ہے کہا نہیں۔روایت میں ہے کہ جب حضرت محمد ۖ کی آمد ہوئی آپ ۖ نے بائیں ہاتھ کو زمین پر رکھااوردائیں ہاتھ کو آسمان کی طرف بلند کیا اور زبان مبارک سے کلمہ توحید پڑھا اور روئے مبارک سے ایسا نور چمکا کہ اہل مکہ نے اطرافِ شام و مکہ دیکھ لیے حضرت محمد ۖ کی شبِ دلاوت باسعادت عرشِ بریں اس قدر نورو نور ہوا کہ جن و شیاطین ہولناک ہوئے۔
آپ ۖ نے دشمنوں سے دوستداری کی اور رحمة العالمین کی شان دکھادی آپ ۖ کے بے شمار معجزات ہیں جن میں ایک معجزہ شق القمر ہے آپکی حیات طیبہ مسلمانوں کیلئے نمونہ ہے آپ ۖ اتنے رحیم تھے ایک دفعہ آپ ۖ اسلام کی تبلیغ کیلئے طائف تشریف لے گئے تو طائف والوں نے آپ ۖ پر اتنے پتھر برسائے کہ آپکے جوتے مبارک خون سے بھرگئے۔ اللہ تعالیٰ نے کہا کہ اے میرے پیارے حبیب ۖ اگر آ پ ۖ چاہیں تو میں طائف والوں کو تباہ و برباد کردوں تو آپ ۖ نے فرمایا اے اللہ ان کو ہدایت دے ۔ہم آپ ۖ کے اسوہ حسنہ پر عمل کرکے دنیا وآخرت میں کامیابی حاص کرسکتے ہیں مرکزِ رشد وہدایت آپ ۖ ہی کی ْذات ستودہ صفات ہے جس سے نبی نوعِ انسان کو امن وسلامتی ، فلاحِ دارین اور اطمینان ومسرت کی صراط مستقیم مل سکتی ہے وہ صراطِ مستقیم جس کے بغیر نہ تو مسلمان منزلِ مقصود کوپہنچ سکتے ہیں اور نہ غیر مسلم اقوام امن وسلامتی اورفلاح وکامیابی سے ہم کنار ہوسکتے ہیں۔ اللہ تبارک و تعالیٰ ہم سب کو حضورِ نبی کریم ۖ کے نقشِ قدم پر چلنے کی توفیق عطاکریں۔ (آمین) میرا بھر پور نذرانہ عقیدت سبز گنبد کے مکین تجھ پر سلام ساری دُنیا سے حسین تجھ پر سلام سب رسولوں پر فضیلت ہے تجھے اے رسول ۖ آخریں تجھ پر سلام