امریکا (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی عدالت نے رو رو کر آسمان سر پر اٹھانے والے 2 مظاہرین کے قتل کے الزام میں گرفتار سفید فام ملزم کو بری کر دیا۔
سفید فام امریکی شہری کائلی رٹن ہاؤس نے 25 اگست 2020 کو کنوشا میں نسلی امتیاز کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں پر فائرنگ کر کے 2 افراد کو ہلاک اور ایک کو زخمی کیا تھا۔
کائلی رٹن ہاؤس نے عدالت میں اپنی صفائی پیش کرتے ہوئے کہا کہ مظاہرین سے جان کا خطرہ تھا، اپنے تحفظ میں گولی چلائی تھی۔
امریکی عدالت کی 12 رکنی جیوری نے 25 گھنٹے غور کے بعد کائلی رٹن ہاؤس کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کر دیا جس پر سیاہ فام کمیونٹی سراپا احتجاج ہے۔
متعدد ڈیموکریٹ اراکین نے فیصلے کو عدالت کی بےضمیری قرار دے دیا جبکہ امریکی صدر نے کہا کہ فیصلے سے مجھ سمیت کئی امریکیوں کو غصہ اور تشویش ہو گی مگر لوگوں کو یہ تسلیم کرنا چاہیے کہ اب جیوری فیصلہ سنا چکی ہے۔
ڈیموکریٹ اراکین کانگریس نے عدالت کے فیصلے کو سفید فاموں کے غلبے کی جانب ایک قدم قرار دے دیا۔
کوری بش کا کہنا تھا کہ انصاف کا نظام ایسا ہے کہ سفید فام انتہا پسند آزاد گھومیں اور سیاہ فام پنجروں میں قید رہیں جبکہ کانگریس مین ایڈریانو کا کہنا تھا کہ انصاف ہونے سے روکنے کے لیے سفید آنسو ہی کافی ہیں، ایک اور قاتل کو آزاد کیا گیا، امریکی نظام بری طرح تباہ ہو چکا ہے۔
اکثر ری پبلکن اراکین کانگریس کی جانب سے کائلی رٹن ہاؤس سے متعلق عدالتی فیصلے کا خیر مقدم کیا گیا۔
کانگریس مین ٹیلر گرینی کا کہنا ہے کہ تحفظ کرنے والے اچھے ہوتے ہیں اور کائلی بھی اچھا لڑکا ہے جبکہ ری پبلکن کانگریس مین گائٹز نے کہا کہ کائلی کانگریس میں انٹرن شپ ملنے کا حقدار ہے۔