تحریر : رائو عمران سلیمان ریڈیو پاکستان ملک خداد اسلامی جمہوریہ پاکستان کا قومی و سرکاری ادارہ برائے اطلاعات ونشریات ہے ، جو ملک بھر میں 23سے زائد زبانوں میں عوام الناس کی بھرپور توجہ کے ساتھ ملکی تاریخ کا سب سے موثر زریعہ معلومات ہے ،کھیتوں میںکھلیانوں میںسڑکوںپر ہائی ویز پرپہاڑوں کی چٹانوں پر ریگستانوں اور برف پوش علاقوں میں اور یہاں تک کے فضائوں میں ریڈیو سے ہم پاکستان سمیت دنیابھر کی خبریں اور حالات حاضرہ کے پروگرام باآسانی سے سن لیتے ہیں، ریڈیو پاکستان نے جب اپنی نشریات کا آغاز کیا تو پہلا پروگرام کراچی میں ریڈیو پاکستان کی تاریخی عمارت سے شروع کیا گیا۔
اس زمانے میں انور بہزاد،شکیل احمد ،شمیم اعجازاور چشتی مجاہد جیسے خبریں پڑھنے اور بولنے والے انتہائی مہذب اور باوقار لوگ ہوا کرتے تھے اسی ریڈیو پاکستان نے اس ملک کے بڑے بڑے فنکاروں کو متعارف کروایا ان بڑے ناموں میں فلمی دنیا کا ایک بڑا نام اداکار محمد علی بھی شامل ہے اس کے علاوہ شمیم آرا مصطفٰی قریشی ،برصغیر پاک وہند کے مشہور گلوکار مہند ی حسن ، احمد رشدی ،میڈم نورجہاں اور ریشماں جیسے گلوکاروں کو اسی ادارے سے شہرت حاصل ہوئی ایسے تمام لوگوں نے اپنی فنکارانہ صلاحیتوں کا آغاز اسی پلیٹ فارم سے کیا ،اس زمانے میں ریڈیو پاکستان کا ایک مشہور پروگرام” آپ کی فرمائش” اس زمانے میں بہت مقبول ہوا یہ پروگرام فرمائشی گانوں پر مشتمل ہوتا تھا اور لوگوں کی خوب توجہ کا مرکز بنا،اس میں ہندوستان اور پاکستان کے مشہور گیتوں کو عوام کی فرمائش کے مطابق سنایا جاتا تھا۔
لوگ دیہاتوں اور شہروں میں سبھی جگہ ٹولیوں کی صورت میں بیٹھ کر ریڈیو پاکستان پر چلنے والے اقتصادی ،زرعی ،سماجی ،سیاسی ،مذہبی ،ثقافتی اور بحث و مباحثوں پر مشتعمل پروگراموں کو سنا کرتے تھے ،آج کے دور میں بھی ایک ایسا مظبوط میڈیا جس کی لہریں ویرانوں اور برف پوش علاقوں میں بھی موجود ہو اور جو اس قدر وقت گزرنے کے باوجود بھی وقت کی آواز بنا ہوا ہے اپنی پوری افادیت کے ساتھ قائم ودائم ہے ،ریڈیوپاکستان آج کے اس دور میں بھی جب طرح طرح کے نیوز چینلوں کی بھار مار ہے ایسے میں بھی اپنے جدید اور مظبوط نظام کے ساتھ لوگوں کی بھرپور توجہ کا مرکز بنا ہواہے اور دیکھا جائے تو اپنی اہمیت کے لحاظ سے نمبر ون کی پوزیشن پر ہے سڑکو ں پر دوڑتی گاڑیوں میں کشتی اور سمندر ی جہازوں میں سفرکرنے والوں کو دنیا بھر کی خیر وعافیت کی خبریں پہنچتاتاہے اور انتہائی مشکل میں گرفتار لوگوں کے مسائل سے سیکورٹی اداروں کو آگاہ کرکے مشکل میں پھنسے لوگوں کی مدد کرتاہے جبکہ جنگ وجدل کا ماحول ہو تب بھی ریڈیو ہی انسان کا سب سے بڑا خبر رساں دوست بنا ہوتا ہے بھلا جنگلوں اور ریگستانوں اور بلند وبالا پہاڑوں پر ان جدید نیوز چینلوں کا کیا کام ایسے میں اگر کوئی دنیا کی خبر دے سکتاہے تو وہ صرف ریڈیوپاکستان ہی ہے ،جہاں ہم نے اوپر کی تحریر میں گزشتہ ریڈیو کی باوقار ٹیم کا زکر کیا ہے۔
وہاں ریڈیو کی موجودہ انتظامیہ بھی قابل تعریف ہے جو انتہائی محنت کے ساتھ ایسے نامساعد حالات میں بھی ریڈیوکو چلانے اور ایسے پروگراموں کو مرتب کررہے ہیں جو پاکستان کی مظبوطی اور سلامتی پر مشتمل ہوتے ہیں اور ایسے ہی پروگراموں کے باعث ریڈیو پاکستان کی اہمیت اور حیثیت اپنی جگہ برقرار ہے ،اس ادارے کا انتظام پاکستان براڈ کاسٹنگ ایکٹ 1972کے تحت موجود ہے ،ریڈیو پاکستان قیام پاکستان سے قبل آل انڈیا ریڈیو پاکستان کے نام سے سنا جاتاتھا،مگر پاکستان کی آزادی یعنی قیام پاکستان کے بعد یہ ہی ادارہ ریڈیو پاکستان کے نام سے پاکستان کا قومی و سرکاری ادارہ برائے صوتی اطلاعات ونشریات کے طور پر ظہور پزیر ہوا،ریڈیو پاکستا ن کی تاریخ کا اگر مطالعہ کیا جائے تو23جولائی 1927میں انڈین براڈ کاسٹنگ نے ممبئی میں اپناریڈیو اسٹیشن قائم کیا، جس نے اس زمانے میں برصغر پاک وہند میں باقاعدہ ایک نشریاتی ادارے کے طورپر اپنا کام کرنا شروع کیا،اس کے کچھ ہی عرصے کے بعد ریڈیو انتظامیہ کی جانب سے لاہور میں بھی اس کا ایک چھوٹا ساٹراسمیٹنگ اسٹیشن قائم کیا گیا،یوں یہ ادارہ اپنی افادیت کو بڑھاتا رہا برصغیر پاک وہند کے مختلف شہروں میں اسٹیشنوں کا قیام بڑھتا رہا،وقت چلتا رہا اسی طرح 3جون 1947کے روز قائد اعظم محمد علی جناح نے آل انڈیا ریڈیو سے برصغیر کے مسلمانوں کے لیے ایک خودمختار اور آزاد ملک کے معرض وجود میں آنے کا اعلان کیا۔اور جب پاکستان وجود میں آیا تو اس کا اعلان 14اگست 1947کی درمیانی شب مصطفی علی ہمدانی نے کیا ،یہ اعزاز جہا ں مصطفی علی ہمدانی کے حصے میں آیا وہاں ان کی خدمات کے صلے میں قیام پاکستان کے بعد پہلی بار ریڈیو پاکستان کی جانب سے لاہور کے تاریخی ریڈیو اسٹیشن کا ایک اہم اسٹوڈیو مصطفی علی ہمدانی کے نام سے منسوب کیا گیا اور اس کاوش کا کریڈٹ ریڈیو پاکستان کی سربراہ ڈائریکٹر جنرل ثمینہ پرویز کے سرجاتاہے۔
اس وقت ریڈیو پاکستان کے موجودہ ڈائریکٹر جنرل شیراز لطیف جب سے اس عہدے پر آئے ہیں دن رات ریڈیو پاکستان کو زیادہ سے زیادہ عوا م کے لیے سہل بنانے میں اپنا کردار اداکیا ہے۔انہوںنے ریڈیو پاکستان کے خبروں اور حالات حاضرہ کے چینل کا باقائدہ افتتاح کرکے ریڈیو پاکستان کو نئی جہت اور وسعت دی شیراز لطیف صاحب ڈی جی ریڈیو بننے سے قبل بطور ڈی جی انفارمیشن سروسز اکیڈمی تعینات تھے میڈیا مینجمنٹ میں ان کا تیس سالوں سے زائد کا ان کا کیئریر بھرپور کامیابیوں سے ہمکنار رہاہے وہ پاکستان اکیڈمی آف لیٹرز کے چیئرمین، مینجنگ ڈائریکٹراے پی پی اور ڈاریکٹر جنرل ڈائریکٹوریٹ آف الیکٹرانک میڈیااور پبلسٹی کے عہدوں پر شیراز پرویز صاحب کی خدمات پاکستان کا سرمایہ بنی رہی اور آج بھی اسی ہمت ولگن کے ساتھ یہ ریڈیو پاکستان کو ایک فعا ل ادارہ بنانے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیںیہ ان ہی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ ہر طبقہ فکر جو چاہے کھیلوں سے رغبت رکھتا ہو یا ادب یا پھرفنون لطیفہ سے ریڈیو پاکستان سب ہی کے معیار کے عین مطابق کام کر رہا ہے۔