اسلام آباد (جیوڈیسک) وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا ہے کہ پاک فوج کے سابق سربراہ راحیل شریف کسی عسکری اتحاد کی قیادت نہیں کر رہے۔
چیئرمین سینیٹ رضا ربانی کی زیرصدارت سینیٹ کے اجلاس کے دوران مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے سعودی اتحاد اور سابق آرمی چیف راحیل شریف کی تعیناتی سے متعلق پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ پاک فوج کے سابق سربراہ وہی پالیسی اختیار کریں گے جو پاکستان کی پارلیمنٹ بنائے گی۔
مشیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہماری اطلاع کے مطابق ابھی تک عسکری اتحاد کے حوالے سے کوئی فوج ترتیب نہیں دی گئی جب کہ اسلامی ملکوں کے فوجی اتحاد کے لیے ٹی او آرز پر مشاورت کرنے والے وزرائے دفاع کا اجلاس اب تک نہیں ہوا۔
اس موقع پر چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ ابھی تک سعودی اتحاد کے ٹی او آرز نہیں بنے اور آپ نے سابق آرمی چیف کو بھیج دیا اور آپ نے تو انہیں اتحاد کا سربراہ بھی مقرر کردیا۔
چیئرمین سینیٹ نے سوال کیا کہ اگر ٹی او آرز پاکستان کی مرضی کے نہ بنے تو حکومت کیا کرے گی؟ جس پر سرتاج عزیز کا کہنا تھا کہ سابق آرمی چیف وہی پالیسی اختیار کریں گے جو پاکستان کی پارلیمنٹ بنائے گی۔
مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے امریکی سینیٹ کے وفد کے دورہ پاکستان سے متعلق بھی سینیٹ کو بتایا کہ سینیٹر جان مکین نے دورہ پاکستان میں وزیراعظم نواز شریف، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور مجھ سے ملاقات کی جب کہ امریکی وفد کے ساتھ ہونے والی ملاقاتیں مثبت اور حوصلہ افزا رہیں۔
مشیر خارجہ کے مطابق ’’ہم نے امریکی وفد کو بتایا کہ بغیر کسی امتیاز کے آپریشن کر رہے ہیں اور حقانی نیٹ ورک اور عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی پر ہماری پالیسی واضح ہے جب کہ ہم نے امریکی وفد کو افغانستان سے متعلق اپنا نقطہ نظر دیا اور بتایا کہ پاکستان پرامن افغانستان چاہتا ہے‘‘۔