اسلام آباد (جیوڈیسک) سپریم کورٹ نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف کے بیرون ملک اجازت نامے (این او سی) کی درستگی کیلئے وفاقی حکومت کو ایک ماہ کی مہلت دے دی۔
چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے ازخود نوٹس کیس پر فیصلہ سنایا جو کہ بینچ نے ستمبر میں محفوظ کیا تھا۔
سپریم کورٹ نے سرکاری ملازمین کی دوہری شہریت سے متعلق تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں تحریر کیا گیا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں حکومت کو ہدایت کی کہ کابینہ کی منظوری کے بعد دہری شہریت کے معاملے پر قانون سازی کی جائے اور آئندہ اہم سرکاری عہدوں پر دہری شہریت والے افسران کو تعینات نہ کیا جائے۔
فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ سابق آرمی چیف کا بیرون ملک ملازمت کا این او سی وفاقی حکومت نے جاری نہیں کیا بلکہ یہ اجازت نامہ جنرل ہیڈکوارٹر (جی ایچ کیو) اور وزارت دفاع نے جاری کیا۔
سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق وفاقی حکومت سے مراد وفاقی کابینہ ہے لہٰذا مقررہ مدت میں این او سی جاری نہ ہونے پر راحیل شریف غیر ملکی ملازمت سے سبکدوش تصور ہوں گے۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں ہدایت کی کہ وفاقی حکومت سابق سرکاری ملازمین کی غیر ملکی حکومتوں اور ایجنسیوں میں نوکریوں کی سالانہ رپورٹ پارلیمنٹ کو پیش کرے۔
واضح رہے کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) راحیل شریف پاک فوج سے ریٹائرمنٹ کے بعد گزشتہ سال 41 اسلامی ملکوں کی اتحادی فوج کے سربراہ مقرر کیے گئے تھے۔