تحریر : شاہ بانو میر سورت النساء پارہ 5 آیت 81 میں اللہ رب العزت فرماتے ہیں کہ یہ لوگ منہ سے تو کہتے ہیں کہ (آپکی فرماں برداری) (دل سے) منظور ہے لیکن جب آپ کے پاس سے اٹھ کر چلے جاتے ہیں تو اٍن میں سے بعض رات کو آپکی ﷺ باتوں کے خلاف مشورہ کرتے ہیں- اور جو مشورے یہ کرتے ہیں اللہ ان کو لکھ لیتا ہے- تو ان کا کچھ خیاال نہ کرو – اور اللہ کارساز ہے- مزید اللہ پاک فرماتے ہیں آیت مبارکہ 108 والمحصنت النساء میں یہ لوگوں سے تو چھپتے ہیں اور اللہ سے نہیں چھپتے حالانکہ جب وہ راتوں کو ایسی باتوں کے مشورے کیا کرتے ہیں جن کو وہ (اللہ ) پسند نہیں کرتا تو ان کے ساتھ ہوا کرتا ہےـ
اللہ (ان کے تمام) کاموں پر احاطہ کئے ہوئے ہے- بہت غور سے بار بار پڑھنے والی آیات ہیں پہلے تو سنت سے ہمیں یہ تاکید ملتی ہے کہ نماز مغرب کے بعد آسمان سے شیطانی باطل قوتوں کا نزول شروع ہو جاتا ہے- اس لئے گھروں کے دروازے اہل خانہ کی موجودگی کے بعد بند کرنے کا حکم ہے – تا کہ اندھیرے کے شر سے بلاؤں سے پناہ حاصل کی جا سکے- چور ڈاکو اور دیگر شیطانی عزائم کے مالک لوگ دن کی روشنی میں نہیں رات کی تاریکی میں اپنے شیطانی مقاصد کیلئے نکلنا پسند کرتے ان سے محفوظ رہنے کیلئے بھی کہا گیا- مندرجہ بالا آیات پر ذرا غور کیجئے پہلے آپ ﷺ کیلئے فرمایا گیا کہ راتوں کو آپ کے خلاف سازشیں کرتے ہیں آپ کے ساتھ دن کو محفلوں میں آپکو سنتےاور اثبات میں سر ہلاتے ہیں- مگر رات کو جب خلق خدا اپنے گھروں میں ذکر الہیٰ میں مشغول ہوتی ہے – تو ان منکرین کا گروہ طے شدہ وقت پر رات کی تاریکی میں اکٹھا ہوتا ہےـ
Allah and Rasool
اپنی اصل رائے اس وقت ایک دوسرے کے ساتھ بیان کر کے مستقبل کا لائحہ عمل طے کرتے – جو سراسر آپ ﷺ کی تعلیمات کے خلاف ہوتا اور شیطانی ارادوں پر مشتمل ہوتا – رات کے ان اجلاسوں کی یہاں مذمت کی گئی ہے دن کی روشنی اللہ پاک کی خاص رحمت ہے اس میں خیر ہے سر عام ہر حق بات کہی جاتی ہے تو جائز اعتراض بھی سر عام دن کی روشنی میں کرنا چاہیے- آپ ﷺ کیلئے بیان کرنے کے بعد اللہ سبحان و تعالیٰ یہی بات اپنے لئے بیان کرتے ہیں -“”یہ لوگ اسی طرح لوگوں سے چھپ کر رات کو اکٹھے ہو کر اللہ کے خلاف بھی مشورے کرتے ہیں – اللہ پاک تو ہر جگہہ موجود ہے جس سے یہ بے خبر ہیں – اسی لئے آگے مزید فرمایا گیا اللہ سے کیسے چھپ سکتے ؟ وہ تو وہاں اس وقت بھی موجود تھا جب یہ اس کے خلاف راتوں کو مشورے کر رہے؟ سبحان اللہ کیا خوبصورت انداز بیاں ہےـ
کیسا صبر کیسا استقلال کیسی قناعت اور اطمینان ہے کوئی پرواہ نہیں کہ یہ اللہ کے خلاف کیا بول رہے؟ یہ اطمینان اس لئے ہے کہ اللہ رب العزت کو اپنی تخلیق کی طاقت کا بخوبی اندازہ ہے کہ اس کا وہ بونے کچھ نہیں بگاڑ سکتے – قوانین اللہ نے طے ہیں اصول ضابطہ حیات اور نظام طے شدہ ہے اب یہ لوگ جتنے مرضی دلکش رنگوں سے اسکو پینٹ کر دیں -ایک وقت آتا ہے جب فرضی رنگ اتر جاتے ہیں اور محنت اکارت جاتی ہے – حق انصاف واضح ہو کر رہتا ہے – یہی اللہ کا قانون ہے جسے کوئی انسان باوجود بے پناہ طاقتور گروہ رکھتے ہوئے بھی آج تک منسوخ نہیں کر پایا – انصاف اور فیصلہ اپنی جگہہ محفوظ ہے جسے شور مچا کر طاقتوروں کے اجماع سے منسوخ نہیں کیا جا سکتا – سچا انصاف “” رحیم”” کے نظام میں ہے –
Quran
قرآن پاک میں ان واقعات کو بیان اس لئے کیا گیا ہے کہ بعد میں آنے والے(ہم) لوگ نصیحت حاصل کریں – کہ ہمارے انداز بدلیں گے لباس تبدیل ہوں گے اسلحہ سازو سامان تبدیل ہوگا – رہائش گاہ بدلیں گی – معیار زندگی تبدیل ہوگا- مگر قیامت تک لوگوں کے گروہ یہی مقرر رہیں گے – رحیم !! سادہ سچا واضح اور مستقل حق کا راستہ ہے قائم ہو کر رہے گا – رجیم !! انسان کو خوشفہمیوں میں جھوٹی امیدوں میں کامیابیوں کی نویدوں میں الجھا کر اس کو اپنے شیطانی مقاصد کیلئے استعمال کر کے ذلیل و رسوا کر دیتا ہے – آیت 117 والمحصٰنت النساء “”” اور اللہ کی لعنت ہےـ
جو (شیطان) اللہ کو کہنے لگا میں تیرے بندوں سے غیر اللہ (غیر اللہ کی نذر دلوا کر مال کا )مقرر ایک حصہ لیتا رہوں گا – اور ان کو گمراہ کر کے امیدیں دلواتا رہوں گا”” اللہ اکبر ضرورت اس امر کی ہے کہہ ہم قرآن پاک کو کھولیں پڑہیں سبق سنیں سمجھیں اور پھر بچیں -جس طرح حضرت آدم کے بعد نسل انسانی نمو پا رہی ہے – بین اسی طرح شیطانی سوچ کے چیلے بھی اتنی ہی تیزی سے بڑھ کر ہمیں گمراہ کرنے کیلئے متحرک ہیں – اللہ پاک !ان مقدس پاک آیات کو ہمارے قلب پر محفوظ کر کےہمارے ذہن کو سمجھنے کی استطاعت عطا فرما کر عمل عطا فرمائے آمین وما علینا الاالبلاغ المُبینـ