فیصل آباد : مقامی تاجر رانا فیصل اور اس کے ملازم کے گھر بلاجواز چھاپہ مارنے والے پولیس اہلکاروں کو بچانے کے لیے اعلیٰ پولیس افسران میدان میں آ گئے۔
تفصیلات کے مطابق مقامی تاجر رانا فیصل کے پلازہ واقعہ ستارہ ٹاور کے قریب تھانہ منصور آباد کے ایس ایچ او سعید انور بلوچ کی ایماء پر پولیس ملازمین سب انسپکٹر عبدالماجد’ حوالدار شمشیر’ کانسٹیبلان اسلم’ شکیل’ قاسم’ صدام عزیز’ ذوالفقار اور 5 نامعلوم افراد جو اپنے آپ کو مختلف ایجنسیوں کے اہلکار ہونے کا تعارف کرواتے رہے کہ ہمراہ رانا فیصل کے گھر میں واقعہ اس کے دفتر میں زبردستی داخل ہو گئے اور ملازمین کو حراساں کیا۔
دوران تلاشی آفس سے لائسنسی پسٹل مالیت ڈیڑھ لاکھ’ نقدی 45 ہزار اور طلائی چین مالیت سوا لاکھ چوری کر لی جس کا مقدمہ تھانہ سول لائن میں درج کر لیا گیا۔ رانا فیصل کے مطابق مقدمہ میں پولیس اہلکاروں کو بچانے کیلئے دیگر دفعات کا اندراج نہ کیا جس بارے انہوں نے عدالت سے رجوع کر لیا ہے انہیں ملازمین نے نامعلوم افراد کے ہمراہ اس کے ملازم عامر کے گھر واقعہ غلام محمد آباد میں بھی چھاپہ مارا اہلخانہ کو حراساں کیا اور بدتمیزی کی جس پر عامر کا مقدمہ درج نہ کیا گیا اب عامر نے اندراج مقدمہ کیلئے عدالت سے رجوع کر لیا ہے۔
عامر کو مذکورہ پولیس افسران اس کے گھر سے گرفتار کر کے ساتھ لے آئے اور کہا کہ اس کے خلاف آزاد کشمیر میں فراڈ کا مقدمہ درج ہے۔ رانا فیصل کے دریافت کرنے پر پولیس افسران لیت ولعل سے کام لینے لگے اور کچھ دیر بعد تسلیم کیا کہ ان سے غلطی ہو گئی ہے۔ یہ وہ شخص نہیں جو انہیں مطلوب ہے۔ رانا فیصل نے بتایا کہ اس کارروائی کے پیچھے مبینہ طور پر ایس پی مدینہ ٹائون جمیل ظفر ہیں اور اب وہ کیس پر اثرانداز ہو رہے ہیں اور مقدمہ میں ان کی دفعات نہیں لگائی جا رہیں۔
کیونکہ چھاپہ مارنے والے پولیس اہلکاروں کا تعلق تھانہ منصور آباد سے ہے نامعلوم افراد کا تعلق آزاد کشمیر سے اور ایس پی کا تعلق بھی آزاد کشمیر سے ہے جبکہ تھانہ سول لائن اور تھانہ غلام محمد آباد میں بھی چھاپہ مارنے سے متعلق کوئی رپٹ یا سرچ وارنٹ پولیس کے پاس نہیں تھے اور اب مقدمہ سے باز رکھنے کیلئے اعلیٰ پولیس افسران اس پر دبائو ڈال رہے ہیں کہ وہ مقدمہ واپس لے لے اور مزید کوئی کارروائی نہ کرے۔
مقامی تاجر رانا فیصل کے مطابق نامعلوم افراد ایسے نقصان پہنچانا چاہتے تھے کیونکہ ایک ماہ قبل ایسے افغانستان سے دھمکی آمیز کال موصول ہوئی تھی جس کا مقدمہ 25 ڈی کے تحت تھانہ سول لائن میں اس نے درج کروایا تھا۔