کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ ریلوے کے ہر حادثے کے بعد غلطی ہمیشہ زندہ یا مردہ ڈرائیوو کے کھاتے میں کیوں ڈال دی جاتی ہے؟ اپنی غلطیاں انہیں یاد نہیں رہتی۔ کہ ریلوے پھاٹک پر سگنل نظام کو حتمی صورت میں درست کرنا ہوگا۔ پھاٹک پر موجود لوگوں کو جدید سہولیات فراہم کرنا ہوگی۔ زیادہ تر پھاٹک پر نشئی لوگوں کا قبضہ ہوتا ہے اور مختلف مقامات پر ریل گزرنے کے دوران وہاں پھاٹک نہیں ہوتے ، جو گزرنے والے ٹریفک کو روک سکیں۔ اس لحاظ سے بھی کہیں حادثے پیش آچکے ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں ٹرینیں مسافروں کیلئے قتل گاہیں بن چکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ غریب اور متوسط طبقے کی اس سواری سے تمام جمہوری حکومتوں نے نے مالِ غنیمت حاصل کیا۔
کراچی: اربن ڈیموکریٹک فرنٹ (UDF) کے بانی چیرمین ناہید حسین نے کہا ہے کہ ریلوے کے ہر حادثے کے بعد غلطی ہمیشہ زندہ یا مردہ ڈرائیوو کے کھاتے میں کیوں ڈال دی جاتی ہے؟ اپنی غلطیاں انہیں یاد نہیں رہتی۔ کہ ریلوے پھاٹک پر سگنل نظام کو حتمی صورت میں درست کرنا ہوگا۔ پھاٹک پر موجود لوگوں کو جدید سہولیات فراہم کرنا ہوگی۔ زیادہ تر پھاٹک پر نشئی لوگوں کا قبضہ ہوتا ہے اور مختلف مقامات پر ریل گزرنے کے دوران وہاں پھاٹک نہیں ہوتے ، جو گزرنے والے ٹریفک کو روک سکیں۔ اس لحاظ سے بھی کہیں حادثے پیش آچکے ہیں۔ جس کی وجہ سے پاکستان میں ٹرینیں مسافروں کیلئے قتل گاہیں بن چکی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ وار اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ناہید حسین نے مزید کہا کہ غریب اور متوسط طبقے کی اس سواری سے تمام جمہوری حکومتوں نے نے مالِ غنیمت حاصل کیا۔ خاص طور پر ANPکے غلام احمد بلور نے ریلوے کو سب سے بڑا نقصان پہنچایا۔ جس کا خمیازہ لوگ آج تک بھگت رہے ہیں۔
جتنی تباہی ، بربادی انہوں نے کی اس کو لفظوں میں بیان نہیں کیا جاسکتا ۔ محض اپنی ٹرانسپورٹ برادری کو حاوی کرنے کیلئے ریلوے کو تباہ کیا۔ جہاں تک حکومت سندھ کا تعلق ہے ، وہ اقتدار پر قابض رہنے اور اپنی اجارہ داری قائم رکھنے کیلئے کسی بھی حد تک جاسکتی ہے۔ ان کا دین ایمان صرف پیسہ ہے، جس پر وہ عوامی خدمت کرنے کا بھونڈا نعرہ لگاتے ہیں۔ اگر کراچی کو دیکھا جائے ، جس گھٹیا طریقے سے خوبصورت شہر کو موہنجو ڈارو کے اثار میں تبدیل کردیا ہے۔ سڑکیں ، شاہراہیں اور اہم ادارے زبوں حالی کی منہ بولتی تصویر بن چکے ہیں۔ اتنی تباہی اور بربادی مچانے کے بعد بھی پیپلز پارٹی 2018ء کے الیکشن جیتنے کے خواب دیکھ رہی ہے۔ پتہ نہیں کس بنیاد پر شاید پھر کسی کی قربانی درکار ہے۔ ناہید حسین نے کہا وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کے دور میں ریلوے نے منافع کمایا ہو نہ کمایا ہو مگر ان کے دور میں بھی حادثے کم نہیں ہوئے ۔ بوسیدہ پل کی وجہ سے رواں سال پنجاب میں خطر ناک حادثہ پیش آیا تھا جس میں فوجی جوان چھٹیوں پر جانے کیلئے ریل میں سوار ہوئے اور یہ سفر ان کیلئے سفرِ آخرت ثابت ہوا۔
اس کے علاوہ بھی حادثات ہوئے مگر گزشتہ روز کراچی میں جو حادثہ پیش آیا اس میں 23افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہے۔ ناہید حسین نے کہا ریلوے غریبوں اور مزدوروں کسانوں اور متوسط طبقے کی سواری ہے ۔ نا ہی ان میں پنکھے چلتے ہیں ، بعض ڈبوں میں تو پنکھے ہی نہیں ہوتے۔ لائٹوں کا انتظام بھی غیر مناسب ہوتا ہے ۔ اس کے علاوہ باتھ روم گندے جس میں پانی کبھی کبھی آتا ہے ہاں البتہ بزنس ٹرین اور گرین ٹرینیں ان تمام خرافات سے پاک ہوتی ہیں جس میں صرف امیر لوگ انجوائے کرنے کیلئے سفر کرتے ہیں۔ جو کہ ایک عام آدمی کے بس میں کی بات نہیں۔ ناہید حسین نے آخر میں حکمرانوں سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان ریلوے کو جدید نظام کے تحت سگنل، پھاٹک اور ریلوے ٹریک کو درست کیا جائے اور لوگوں کی جانوں کا تحفظ کیا جائے اور ایسی سوچ کو ختم کیا جائے جس میں ہر حادثے کے بعد مرنے والوں کی قیمت مقرر کیا جائے۔