ریلوے کی تاریخ کا مہنگا ترین منصوبہ تیار

Railway

Railway

لاہور (جیوڈیسک) سرکاری دستاویزات اور ماہرین سے بات چیت کی بنیاد پر کی گی تحقیقات میں انکشاف ہوا ہے کہ بجلی سے ٹرین چلانے کا منصوبہ سن دو ہزار تیس تک موخر کرنے کے باوجود پاک چین اقتصادی راہداری کے تحت تیار کئے گئے اس پراجیکٹ کی لاگت چار ارب پچیس کروڑ ڈالر سے زائد ہے۔

کراچی سے پشاور تک سولہ سو اکاسی کلومیٹر طویل ریلوے لائن پر مسافر ٹرینوں کو ایک سو بیس سے ایک سو ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ اور مال گاڑیوں کو ایک سو کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چلانے کے لئے ٹریک کو اپ گریڈ کرنے کی اوسط لاگت بیس کروڑ اڑتیس لاکھ روپے اور کراچی سے کوٹری تک ایک سو پچھتر کلو میٹر طویل نئی فریٹ لائن بچھانے پر اوسطا فی کلو میٹر لاگت اٹھائییس کروڑ روپے آئے گی۔ حالانکہ پاکستان ریلوے کے ٹریک کی بحالی اور اپ گریڈیشن کے منصوبوں کی اوسط فی کلومیٹر لاگت سات سے دس کروڑ روپے ہے۔

چین کی اریان انجنئیرنگ کمپنی کی تیار کردہ فزیبیلٹی رپورٹ کے مطابق حویلیاں ڈرائی پورٹ کی تعمیر پر 5 کروڑ 90 لاکھ ڈالر، نئے چینی ڈیزل انجنوں اور بوگیوں کی خریداری پر 46 کروڑ 73 لاکھ ڈالر لاگت آئے گی۔

منصوبے کی سپانسر چینی کمپنی اس لاگت کا پچاسی فیصد (376 ارب روپے) چائنہ پالیسی بنک سے تین فیصد کی شرح سود پر قرض لے گی جو پاکستان سترہ برس میں واپس کرے گا۔ اس منصوبے کی سن دو ہزار بیس تک تکمیل کے بعد پاکستان ریلوے کے موجودہ مجموعی قرضے40 ارب سے بڑھ کر 470 ارب روپے ہو جائیں گے۔

دستاویزات میں چینی کمپنی نے قرضوں کی واپسی کے لئے مسافر ٹرینوں کے کرایوں میں پچیس فیصد اضافے اور کراچی سے پشاور مین لائن پر ایک سو چھیانوے ریلوے اسٹیشنوں میں سے اکوڑہ خٹک، واہ کینٹ، گوجرانوالہ سٹی، رانی پور ریاست، والٹن سمیت 61 سٹیشن بند کرنے کی تجویز بھی دی ہے۔