کراچی (جیوڈیسک) محکمہ ریلوے خود تو تباہی کا شکار ہے ہی لیکن ریلوے لائنوں کے ساتھ موجود آبادیوں میں رہنے والوں کی زندگیاں بھی داو پر لگی ہوئی ہیں۔ یہاں ذرا سی لاپرواہی انسانی جان کے ضیاع کا سبب بن جاتی ہے۔جیسے ہی ٹرین کی آمد کا اشارہ ملا، پھاٹک کو عام ٹریفک کے لئے بند کردیا گیااور گاڑیاں پھاٹک کھلنے کا انتظار کرنے لگیں، کراچی میں ریلوے لائن کے ساتھ کئی آبادیاں ہیں جہاں ریلوے پھاٹک کا سرے سے وجود ہی نہیں یا پھاٹک ہیں بھی تو لوگ اور خصوصا بچے جان کی پرواہ کئے بغیر پٹری پار کرتے ہیں اور اکثر حادثات کا شکار ہو کر یا تو جان گنوا بیٹھتے ہیں یا پھر زندگی بھر کیلئے معذور ہوجاتے ہیں۔
ٹرینوں آمد رفت میں تاخیر معمول کی بات ہے،ریل گزرنے کا وقت معلوم نہیں، پٹری کے ساتھ کوئی رکاوٹ بھی نہیں اور لوگ بھی بے احتیاطی سے گریز نہیں کرتے۔اس سلسلے میں ریلوے حکام بھی بے بس نظر آتے ہیں ،ان کا بس اتنا کہنا ہے کہ عوام میں یہ شعور پیدا کیا جائے کہ وہ احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔
جب حکومت بے حس،حکام بے بس اور عوام لاپرواہ ہوجائیں توبس یہی کہا جاسکتا ہے کہ احتیاط ،پچھتاوے سے لاکھ درجے بہتر ہے۔ریلوے پھاٹک پر چند منٹوں کے لئے رکنا، انمول زندگی کو داو پر لگانے یا ساری عمر کی معذوری سے کہیں بہتر ہے تو پھر کیوں نہ احتیاط کا دامن تھام کے تھوڑا سا انتظار کرلیا جائے۔