لاہور (اصل میڈیا ڈیسک) محکمہ ریلوے پاکستان سالانہ 40 ارب روپے سے زائد خسارے میں چل رہا ہے اور اب انتظامیہ نے محکمے کو خسارے سے نکالنے کا طریقہ ڈھونڈ لیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ریلوے انتظامیہ نے تمام مسافر ٹرینیں اور مال گاڑیاں نجی شعبے کے اشتراک سے چلانے کا فیصلہ کیا ہے، تمام ٹرینوں کے آپریشنز محکمے کے پاس ہی رہیں گے، ٹکٹوں اور سامان کی بکنگ نجی شعبے کے سپرد ہو گی۔
ذرائع کے مطابق 71 مسافر ٹرینیں نجی شعبے کے اشتراک سے چلانے کے لیے ٹینڈر طلب کیے گئے ہیں، 15 نومبر ٹینڈر جمع کرانے کی آخری تاریخ ہے جب کہ محکمہ ریلوے 14 مسافر ٹرینیں پہلے ہی نجی شعبے کے اشتراک سے چلا رہا ہے۔
ریلوے ذرائع کے مطابق لگیج وین، بریک وین اور پارسل ایکسپریس بھی نجی شعبے کے تعاون سے چلانے کے لیے ٹینڈر طلب کیے جا رہے ہیں، مال گاڑیوں کے 9 ریکس پہلے ہی نجی شعبے کے اشتراک سے چلائے جا رہے ہیں، باقی ماندہ مال گاڑیوں کو بھی نجی شعبے کے اشتراک سے چلانے کا حکم جاری کر دیا گیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ریلوے کے تمام تعلیمی ادارے اور اسپتال بھی نجی شعبے کے اشتراک سے چلانے کا ہوم ورک مکمل کر لیا گیا ہے۔
ریلوے حکام کا کہنا ہےکہ ان اقدامات سے ریلوے کی آمدنی بڑھے گی اور خسارہ کم ہو گا۔