اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) پاکستان ریلوے 2 سال میں شدید مالی بحران کا شکار ہو گیا۔
102 مسافر ٹرینیں تاحال بند ہیں جبکہ مال گاڑیوں کا کاروبار بھی متاثر ہورہا ہے۔ 2018 میں ہدف سے چار ارب زیادہ کمانے والے ریلوے نے 2019 میں 7 ارب روپے کم کمائے، ملازمین اپنے واجبات کے لیے در بدر ہورہے ہیں۔
وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے گز شتہ دو برسوں میں 34 نئی مسافر ٹرینوں اور 8 مال گاڑیوں کا اضافہ کیا اور سال 2018 کے بجٹ ٹارگٹ سے 4 ارب روپے زیادہ کمائے لیکن اگلے ہی برس ادارہ مالی بحران کا شکار ہو گیا۔
ریلوے حکام کہتے ہیں کہ ترقی کی طرف گامزن ریلوے کی سالانہ آمدن 7 ارب کم اور خسارہ 9 ارب روپے بڑھ گیا۔
دوبرسوں میں ٹرین حادثات بھی بے قابو ہوگئے اور چھوٹے بڑے ایک سو سے زائد حادثات نے ٹرین کے محفوظ سفر پر بھی سوالیہ نشان لگادیا ہے۔
ریلوے ملازمین کی تعداد ایک لاکھ سے کم ہو کر صرف 77 ہزار رہ گئی ہے جب کہ مسافر ٹرینیں چلانے والے نجی شعبے نے بھی منہ موڑ لیا ہے۔
ریلوے حکام کہتے ہیں کہ صرف تنخواہ، پنشن اور فیول کی مد میں سالانہ اخراجات تقریباً 40 ارب ہیں۔
ریلوے نے آمدنی میں کمی اور خسارے میں اضافے کی ذمہ داری گزشتہ حکومت کے بعد اب کورونا وبا پر ڈال دی ہے جب کہ حکام کا کہنا ہے کہ ٹرین حادثات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جا رہے ہیں۔