کراچی (جیوڈیسک) کی طوفانی بارش سے جہاں جانی و مالی نقصان ہوا ہے وہیں عید پر خوب خرید و فروخت کی آس لگائے دکانداروں کی امیدوں پربھی پانی بھر گیا۔ بارش کا پانی بھرنے کی وجہ سے پچاس فیصد کاروباری علاقے بند رہے اور گاہگ بیچارے تو خریداری کرنے آ بھی نہ سکے۔ کافی دن کیا نتظار کے بعد جب کراچی میں مون سون کی پہلی بارش ہوئی تو ابتدا میں دکاندار اور لوگ بارش سے خوب لطف اندوز ہوئے۔
مگر مسلسل دو گھنٹے تک جاری رہنے والی بارش نے نظام زندگی درہم برہم کر دیا۔بارش کے باعث شہر کے کاروباری علاقوں صدر، ٹاور،طارق روڈ، جامع کلاتھ، جوڑیا بازار،بولٹن مارکیٹ سمیت دیگر مقامات پربارش کا پانی کھڑا ہونے سے کاروباری سرگرمیاں متاثر ہوئیں۔ عید کے قریب آنے اور ہفتہ کا دن ہونے کے باوجود شہر کے پچاس فیصد کاروباری علاقے بند رہے۔
سندھ تاجر اتحاد کے چیئر مین جمیل پراچہ کے مطابق ہفتے کوبارش کے باعث دکانیں بند کرنی پڑیں۔ پیک سیزن میں دکانیں بند ہونے سے ساڑھے تین ارب روپے جب کہ دکانوں اور گوداموں میں پانی بھر جانے کے باعث ایک ارب پچاس کروڑ روپیکا نقصان ہوا۔ حکومتی اداروں کی جانب سے کوئی مدد نہ ملنے پر تاجروں نے اولڈ سٹی ایریا میں اپنی مدد آپ کے تحت نکاسی آب کو ممکن بنایا ؤؤ۔
طارق روڈ مارکیٹ ایسوسی ایشن کے چئیرمین اسلم بھٹی کے مطابق اتوار کو مارکیٹ کھلی ہونے کے باوجود صارفین کی آمد نہ ہونے کے باعث صرف پانچ فیصد سیل ہوئی۔ دوسری جانب کراچی کے صنعتی علاقوں لانڈھی، کورنگی، سائٹ، ایف بی ایریا سمیت دیگر مقامات پر فیکٹریوں کاآلودہ پانی بھی سڑکوں پر آگیا جس سے فیکٹری ملازمین اور سڑکوں سے گزرنے والے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔