کوئٹہ شہر سمیت بلوچستان کے سرد علاقوں میں سردی کا آغاز شروع ہوا 5 نومبر کی شام کو آٹھ بجے کا وقت تھا ماہ نومبر سے آسمان پہ بادلوں نے اپنی سایہ کو زمین تک پہنچا دیا 5 نومبر کی شام کو آٹھ بجے کا ٹائم تھا کہ کوئٹہ شہر میں اللہ تعالیٰ نے اپنی رحمتوں کا سلسلہ شروع کیا کوئٹہ شہر میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا بارش توا للہ پاک کا دیا ہوا رحمت ہے اللہ پاک جو بھی کرئیگا اہل اُمت کیلئے رحم برکت کرئے گا مگر ہمارے ہاں انسانوں میں خیر و رحم نہیں ہیں کوئی کسی کیلئے خیر نہیں کرتا جی ہاں 5 نومبر کو ہی بارش کی آمد ہوا تو جناب واپڈا والوں نے بجلی بند کرنا شروع کر دیا اور ساتھ ہی میں گیس نے بھی اپنا کسر پورا کرنا شروع کر دیتا ہے۔
بجلی کے ساتھ تو گیس لوڈ شیڈنگ کا بھی سلسلہ جاری ہوتا ہے جیسے ہی بارش کی رحمت زمین پہ آنا شروع ہوا تو بجلی بھی جانا شروع ہوا کوئٹہ کے اکثر علاقوں میں بجلی بند کردیا جاتا ہے تو پھر آنے کا نام ہی نہیں لیتا۔ میں جس علاقہ میں رہائش پذیر ہوں وہاں تو سردیوں میں بجلی نام کی کوئی چیز ہی نہیں ہیں۔ 5 نومبر کی شام کو بارش جب شروع ہوا تو ہمارے ہاں بجلی غائب ہوا اور واپس آنے کا نام ہی نہیں لیا کوئٹہ شہر کے کرانی فیٹر کے نام سے واپڈا والوں کی بجلی لائن ہے کوئٹہ شہر کے سب سے زیادہ گرئی ہوئی یہ لائن ہے جو کہ سردیوں میں اکثر غائب ہیں کرانی فیٹر کے بجلی جانے کے بعد میں نے آس پاس کے دیگر علاقوں سے فون پہ حال احوال کیا کہ دیگر علاقوں میں بھی بجلی غائب ہوا ہے یا نہیں سارے علاقوں میں بجلی اکثر موجود تھا مگر کرانی فی ٹر کے بجلی غائب تھا۔
ساڑھے آٹھ بجے کے بعد میں گھر سے نکل کر پرچون دکان گیا تو دکان میں دکاندار سے سامان خریدا دکاندار سے کہا کہ کوئٹہ شہر میں بہت ہی بارش ہوا کہ بجلی چلی گی دکاندار نے کہا کہ بارشوں میں بجلی اکثر جاتی ہے میں نے کہا کہ جی ہاں وہ بھی صرف اور صرف کرانی فیٹر کے بجلی غائب ہوجاتے ہیں۔ مگر اُس وقت کوئٹہ شہر کے باقی تمام علاقوں کے بجلی اپنے حق کے مطابق موجود تھا بارشوں میں اکثر کرانی فیٹر کے بجلی غائب ہوتے ہے کرانی فیٹر کے ساتھ سوتلے ماہ جیسے سلوک کیا جا رہا ہے۔ بارش بھی اتنا تیز اور زیادہ نہیں ہوا کہ کرانی فیٹر کے بجلی کو بند کر دیا جاتا ہے۔ جب بجلی جاتی ہے تو اُس کے بعد واپڈا والے کرانی فیٹر کے لائن کو اپنا ٹائم پاس کرنے کیلئے پانچ ،دس منٹ بعد لائن کو بار بار ٹرپ لگا نا شروع کر دیتا ہے۔
Load Shedding
تین سے چار مرتبہ لائن کو ٹرپ لگا کر اُس کے بعد واپڈا والے خرگوش کے نیند سو جاتے ہیں اور اہل علاقہ کو اندھیری رات گزار نے پہ مجبور کر دیتا ہے۔ اکثر دیگر ممالکوں میں طوفانی بارش ہوئی ہے مگر اس طرح اپنے عوام کو تکلیف نہیں دیا جاتا۔ امریکہ میں پہلے طوفانی ہوائوں کے ساتھ بارش بھی ہوئی تھی مگر حد سے زیادہ بجلی نہیں چلی گی تھی مگر ہمارے ہاں بارش کی پہلی بُوند سے بجلی غائب ہو جاتا ہے۔ کیا کوئٹہ شہر کے باقی علاقوں کے بجلی لائن کو زیر زمین بچایا گیا یا کرانی فیٹر کے بجلی لائن کو آسمان کی طرف دو سو فٹ کے بلندی پہ بچا یا کہ توڑا بہت ہواچلی یا ہلکی سی بارش کی بُوند ٹپکی اور بجلی غائب ہو جاتی ہے۔
کرانی فیٹر کے ساتھ سوتلے ماہ جیسے سلوک کرکے جیسے کہ کرانی فیٹر کیلئے اہل علاقہ کے دشمن کو واپڈا کے اہلکار کو ڈیوٹی دیا ہے کہ اپنے مرضی کے مطابق بجلی کو بند کر دیتاہے ابھی تک تو سرد علاقوں میں خاص بارش ہی نہیں ہوئی آگے بارش اور برف باری ہو گا تو کرانی فیٹر کے علاقہ کے ساتھ کیا ہوگا ۔ہر سال اس طرح سرد دن اور رات گزار نے پہ عوام کو مجبور کیا گیا ہے ہم لوگوں کیلئے واپڈا کی طرف سے بجلی غائب ہونا تحفہ ہیں تاکہ عوام خوار زار ہو جائے۔ اگر اس لائن میں فنی خرابی ہیں تو سالوں سال سے کیوں فالٹ نہیں لیا جارہا ہے۔ اگر کرانی فیٹر پہ لوڈ زیادہ ہیں تو واپڈا والے علاقہ کو دو یا تین مزید لائنوں میں تقسیم کر دیں اور اہل علاقہ کو سردیوں میں بجلی کی سہولیت میسر کر دیں۔
سردیوں میں عوام کی بدعائیں نہ لے اہل علاقہ نے حکام بالا وزیراعظم پاکستان میاں محمد نواز شریف، وفاقی وزیر بجلی، گورنر بلوچستان، وزیراعلیٰ بلوچستان سے اپیل کرتے ہوئے کرانی فیٹر کے عوام کو سردیوں میں حق کے مطابق بجلی و گیس فراہم کر دیں۔ کرانی فیٹر کے آفیسر وں سے پوچھا جائے کہ ہلکے سے بارش میں ساری رات بجلی کیوں بند کر دیا جاتا ہے ان کے خلاف قانونی کاروائی کی جائے تاکہ اہل علاقہ اپنے حق کے مطابق بجلی استعمال کر سکے۔