کراچی (جیوڈیسک) شہر میں بارشوں کا موسم شروع ہوگیا لیکن ڈنگی پروینشن اینڈکنٹرول پروگرام کے تحت جراثیم کش اسپرے شروع نہیں کیا جاسکا۔ ماہرین طب نے کہا ہے کہ بارش کے نتیجے میںڈنگی وائرس کا سبب بننے والے مادہ مچھروں کے انڈوں سے لاروے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں۔
کراچی میں ڈنگی وائرس پھیلنے کا خدشہ ستمبر سے نومبر تک جاری رہتا ہے، ڈنگی وائرس سے نمٹنے کیلیے کوئی اقدامات نہیںکیے جاسکے، ڈنگی پروینشن پروگرام کے تحت جراثیم کش دوائیوں کے اسپرے کا کوئی شیڈول بھی جاری نہیں کیا جاسکا، ڈنگی پروگرام کے حکام کا کہنا ہے کہ پروگرام کو تاحال رقم نہیں دی گئی جس کی وجہ سے امسال پروگرام کے تحت ڈنگی وائرس سے بچاؤ کی مہم شروع نہیں کی جاسکی۔
ذرائع نے بتایا کہ ڈنگی پروگرام کے تحت ہر ٹاؤن میں ہیلتھ انسپکٹرزکی تعیناتیاں عمل میں لائی جاچکی ہیں لیکن فنڈزنہ ہونے کی وجہ سے آگہی مہم بھی شروع نہیں کی جاسکے گی، ماہرین طب کاکہنا ہے کہ کراچی میںمون سون کا موسم شروع ہوگیا ہے۔
اور اس موسم میں مادہ مچھروں کے انڈوں سے لاروے نکلنا شروع ہوجاتے ہیں جو ڈنگی وائرس اور ملیریا کے مرض کا باعث بنتے ہیں، ماہرین نے کہا ہے کہ کراچی میں ہنگامی بنیادوں پرجراثیم کش ادویات کی اسپرے مہم شروع کی جائے تاکہ مچھروں کی شدت پر قابو پایا جاسکے۔
ماہر امراض خون ڈاکٹر طاہر شمسی کا کہنا ہے کہ مخصوص مادہ مچھر ایڈیز ایجپٹی کے کاٹنے سے ڈنگی وائرس کا مرض لاحق ہوتا ہے جس کے بعد متاثرہ افراد کے جسم میں درد اور تیز بخار ہوجاتا ہے۔
مرض کی شدت میں اضافے کے ساتھ مریض کو قے،ہڈیوں میں دردکی بھی شکایات ہوجاتی ہیں، متاثرہ مریض کے جسم میں خون جمانے والے پلیٹ لیٹ کی تعداد بھی غیر معمولی طورپر کمی ہوتی رہتی ہے، انھوں نے بتایا کہ نارمل انسان کے جسم میں پلیٹ لیٹ کی تعداد ڈیڑھ سے ساڑھے 4 لاکھ ہوتی ہے،ڈنگی کا مرض لاحق ہونے سے خون جمانے والے سیل حیرت انگیز طور پر کم ہوجاتے ہیں جس سے مریض کو نقاہت لاحق ہوجاتی ہے۔
انھوں نے کہا کہ مسلسل بخار رہنے کی صورت میں سی بی سی ٹیسٹ کرایاجائے اورٹیسٹ سے قبل غیر ضروری اینٹی بائیوٹک ادویات کے استعمال سے گریز کیا جائے، ادویات صرفڈاکٹروںکی ہدایت پر استعمال کی جائیں، انھوں نے کہا کہ بخار لاحق ہونے سے مریض کوصرف پیرا سیٹامول دی جاسکتی ہے، بچوں میں اس کا شربت استعمال کرایا جاسکتا ہے تاہم مسلسل بخار ہونے کی صورت میں معالج سے رابطہ کیاجائے اور خون کے ٹیسٹ کرائے جائیں۔