اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور میں ترقیاتی کاموں کے بارے میں سپریم کورٹ میں جا ری کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا گیا ہے،عدالت ن فیصلہ محفوظ کرتے ہو ئے کہا کہ تمام ترقیاتی اسکیموں کا جائزہ لیا جائے،غیر شفاف ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دینے والے افراد کے خلاف کارروائی کی جائے۔
اس سے قبل چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف کے دور میں ترقیاتی کاموں کے بارے میں کیس کی سماعت کی ،دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ ترقیاتی کام بلدیاتی اداروں کا کام ہے، اٹارنی جنرل بتا رہے تھے کہ 5 ہزار سے زائد ترقیاتی اسکیموں میں پیپرا رولزپر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔
بادی النظر میں یہ فنڈز صوابدیدی طور پر استعمال کیے گئے، چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا فنڈز ریلیز کرنے سے پہلے اکانٹینٹ جنرل آفس کا فرض نہیں کہ وہ معاملہ دیکھے، کام صرف اسی کا ہوتا ہے جس کے پیچھے طاقت ہوتی ہے۔
کون نہیں جانتا کہ پہیے لگا اور سارا کام کرالو، پنشنرز کو تو چھ چھ ماہ رلایا جاتا ہے، ایک پنشنرز نے توچھت سے چھلانگ لگا کر خود کشی بھی کر لی تھی، جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ ہمارے نظام کا یہ بدقسمت پہلو ہے کہ جس میں کہا جاتا ہے کہ پہیے لگا دو۔