اسلام آباد: مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے فرانس کے ہفت روزہ چارلی ہیبڈو سمیت دیگر مغربی ذرائع ابلاغ میں توہین رسالت پر مبنی کارٹون کی اشاعت کی شدید مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ اس بلاجواز سیکولر لبرل انتہاپسندی اور نفرتیں پھیلانے والی صحافتی جارحیت میں ملوث تمام افرادکے خلاف عالمی عدالت میں مقدمہ چلایا جائے اور اس کے لئے مسلم ممالک خصوصا او آئی سی کو کلیدی کردار ادا کرنا ہو گا۔
انہوں نے مغربی ممالک کے حکمرانوں کی بھی مذمت کی اور اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ ایسے سارے ذرائع ابلاغ پر پابندی عائد کردی جائے جو دنیا میں امن اور احترام مذاہب کے لئے خطرہ بن رہا ہو ،انہوں نے کہا کہ سیکولر انتہاپسند لبرل دہشت گردوں اور اسلامی ممالک میں دہشت گردی کرنے والے تکفیریوں کا جنرل ہیڈ کوارٹر ایک ہی ہے۔یہ عالمی صہیونیت اور سرمایہ دارانہ نظام کے استعماری ایجنڈا کے تحت کیا جارہا ہے۔منافق مغربی حکمران اور ذرائع ابلاغ میں ان کے نوکر مغرب میں رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لئے ایسا ڈرامہ اسٹیج کرتے ہیں تاکہ ایک تیر سے دوشکار کریں۔ایک جانب وہ تکفیریوں کو عالم اسلام میں ہیرو بنانا چاہتے ہیں اور ساتھ ہی مغربی رائے عامہ کو یہ تاثر دینا چاہتے ہیں کہ یہ رد عمل تو متشدد انتہاپسند مسلمانوں کا ہے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ عالم اسلام کو معلوم ہے کہ پاکستان میں چٹیاں ہٹیاں ، یمن کے شہر ایب اور عراق کے شہر بصرہ سمیت مختلف علاقوں میں القاعدہ سمیت اور ان کے اتحادی دہشت گردوں نے خود کش حملے، بم دھماکے اور فائرنگ کرکے جشن عید میلاد النبی (ص) منانے والے سنی شیعہ مسلمانوں کا خون ناحق بہایا ہے۔عالم اسلام اس مکروہ کھیل سے ہشیار ہے اور تکفیریوں اور چارلی ہیبڈو کے آقائوں کی کوئی سازش کامیاب نہیں ہوپائے گی۔انہوں نے اسلامی ممالک کے حکمرانوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوام متحدہ اور یورپی یونین سمیت سارے بین الاقوامی اداروں میں اس قابل مذمت فعل کو بند کرانے میں اپنا کردار ادا کریں اورمسلم ممالک کے دفاتر خارجہ میں فرانس اور دیگر ممالک کے سفیروں کو بلا کر احتجاج کیا جائے۔
انہوں نے عرب لیگ اور او آئی سی سے مطالبہ کیا کہ رکن ممالک کو توہین رسالت میں ملوث ممالک سے سفارتی روبط منقطع کرنے اور ان کا بائیکاٹ کرنے کے لئے پالیسی وضع کریں۔انہوں نے عالم اسلام کے جید علمائے کرام اور روشن فکر دانشوروں سے بھی اپیل کی کہ وہ سیکولر لبرل دہشت گردی کرنے والے مغرب اور تکفیری دہشت گردوں کے خلاف بیک وقت اپنی رائے بیان کریں اور ان کے سوشل بائیکاٹ کی پالیسی وضع کریں۔