راجن پور (جیوڈیسک) ضلع راجن پور میں سیلابی ریلوں نے بڑے پیمانے پر تباہی مچا دی ہے۔ جنوبی وزیرستان اور چترال میں بھی موسلادھار بارشوں کے باعث متعدد دیہات زیر آب آ گئے۔ سندھ میں بھی بعض نہروں میں شگاف پڑنے سے وسیع رقبہ ڈوب گیا۔ ضلع راجن پور میں کوہ سلیمان کے پہاڑی سلسلوں پربارش کا سلسلہ صبح سے جاری ہے۔ پہاڑوں پر برسنے والے پانی نے ریلوں کی شکل اختیار کرکے راجن پور اور جامپور تحصیلوں میں تباہی مچادی۔
جام پور کا قصبہ فتح پور ریلے کی زد میں آ گیا۔ راجن پور میں بھی 2یونین کونسلوں اور کئی دیہات میں برساتی پانی داخل ہوگیا جس سے کچے گھروں کو نقصان پہنچا۔ ہزاروں ایکڑ پر کھڑی فصلیں بھی تباہ ہوگئیں۔ متاثرہ علاقوں میں لوگ گھروں کی چھتوں پر چڑھے ہیں اور امداد کے منتظر ہیں۔تونسہ کے علاقے قصبہ نتکانی میں پانی داخل ہونے سے کچے گھروں اور فصلوں کو نقصان پہنچا۔
شہداد کوٹ کے قریب کورڈاتو نہر میں 15 فٹ چوڑا شگاف پڑنے سے ہزار ایکڑ سے زائد زرعی اراضی زیر آب آگئی۔ٹنڈو آدم کی ٹنڈو برانچ میں 100 فٹ اور شہداد پور میں جام برانچ میں بھی 40 فٹ چوڑے شگاف پڑے جس سے 6 دیہات اور 800 ایکڑ زرعی اراضی متاثر ہوئی۔چترال میں بارشوں کے باعث ندی نالوں میں طغیانی سے وادی کیلاش کے تمام زمینی راستے بند ہوگئے۔
دنین کے مقام پر دریائے چترال میں طغیانی سے حفاظتی پشتے ٹوٹ گئے، سب ڈویژن مستوج کو جانے والے راستے اور گلگت روڈ کو سیلاب سے نقصان پہنچا ہے۔ گوراپون کے مقام پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے رابطہ سڑکیں بند ہیں۔ٹانک میں برساتی ریلا گومل زام ڈیم کے قریب نیلی کچ کے مقام پر پل بہا لے گیا۔ پل ٹوٹنے سے جنوبی وزیرستان کی تحصیل وانا کا زمینی رابطہ منقطع ہوگیا۔ متعدد دیہات زیر آب آگئے۔ سیلابی ریلے سے 20 مکانات گرگئے، جس سے 5 افراد زخمی ہوگئے۔ ادھر نیم قبائلی علاقے جنڈولامیں سیلابی پانی میں پک اپ گرنے سے چار مسافر پانی میں بہہ گئے۔