کراچی : جامعہ بنوریہ عالمیہ کے رئیس شیخ الحدیث مفتی محمد نعیم نے کہا کہ رمضان المبارک مسلمانوں کیلئے اللہ تعالی کا خاص تحفہ اور نیکیوں کا سیزن ہے جس میں بدنی ومالی عبادات زیادہ سے زیادہ کرنے چاہئے، روزہ صرف کھانے پینے سے رکنے کانام نہیں بلکہ نفس کوتمام شیطانی وسوسوں ،برے اعمال ااور خیالات سے بھی بچنا ہے۔
اس سال صدقہ فطر واجب فی فرد خالص گندم 100جو175 کھجور 425اورکشمش کے اعتبار سے1260 روپے بنتی ہے،صدقات واجبہ میں خیال رہے کہ اس کی ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے, بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوة دیناجائزنہیں۔جمعہ کوجامعہ بنوریہ عالمیہ سے جاری بیان میںمفتی محمد نعیم نے کہاکہ روزہ صرف بھوک اور پیاسے رہنے کا نام نہیں بلکہ تمام شیطانی وسوسوں اور برے اعمال و خیالات سے بچناہے، ماہ رمضان کے روزے کوئی بوجھ نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے عظیم نعمت ہے اورنیکیوںکاعالمی موسم بہارہے اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ہر مسلمان کو اپنی تربیت پر توجہ دینی چاہیے ،افطارکے وقت دس لاکھ افراد کوجہنم سے خلاصی کاپروانہ ملتاہے، حد یث مبارک کامفہوم ہے جس میں سرورکونین ۖ نے اس شخص کی ہلاکت کی دعافرمائی ہے جسے رمضان کامہینہ نصیب ہونے کے باجودمغفرت نہ مل سکے،اس لئے مسلمان کوچاہئے کہ نیکیوں کے اس موسم سے بھرپورفائدہ اٹھائے۔انہوں نے مزید کہاکہ ماہ صیام میںجنت کومسلمانوںکیلئے مزین کردیاجاتا ہے اور پورے مہینے جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیںجبکہ سرکش شیاطین کو بند سلاسل کرکے اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بخشش کامل کا موقع فراہم کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ روزے دار کے منہ کی خوشبو اللہ کے نزدیک سب سے محبوب ترین ہے جب کوئی خلوص ونیت کے ساتھ روزہ رکھتاہے تو چرند پرند حتی کی سمندر کی مچھلیاں بھی اس کی بخشش کی دعا کرتی ہیں درحقیقت رمضان المبارک کی صورت میں اللہ تعالیٰ نے امت مسلمہ کو عظیم انعام اور نعمت سے نوازہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ نے ہر مسلمان کی بخشش اور تربیت کا مکمل بندوبست فرمایاہے جس پررب کائنات کا جتنا بھی شکر ادا کیا جائے کم ہے۔مفتی محمدنعیم نے مزید کہاکہ دارالافتاء جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مطابق اس سال فطرہ واجبہ گندم کے اعتبار سے100، جو کے اعتبار سے 175،کھجور کے اعتبار سے 425اور کشمش کے اعتبار سے 1260روپے بنتی ہے۔
روزے کیطرح زکو اة ، صدقات واجبہ اورنفلی صدقات کابھی زیادہ سے زیادہ اہتمام کرناچاہئے لیکن صدقات واجبہ میں خیال رہے کہ اس کی ادائیگی کے ساتھ مستحق تک پہنچانابھی فرض ہے، وطن عزیزکے حالات اورگزشتہ 41سال کے تجربات کے بعدیہ واضح ہے کہ بینکوں اورمالیاتی اداروںکے توسط سے اداکی جانے والی زکو ة مستحقین تک نہیںپہنچتی ہے اس لئے ملک کے تمام مکاتب فکرکے علمااورمفتیان کرام کااتفاق ہے کہ بینکوں اوردیگرمالیاتی اداروں کی توسط سے زکوة دیناجائزنہیںاوراگرکسی نہ دیدیاتوشرعاادائیگی نہ ہونے کیوجہ سے اس کودوبارہ زکو ة دینی ہوگی۔