کراچی (جیوڈیسک) شہریوں کو ہر سال کی طرح اس سال بھی رمضان کی آمد پر روایتی مہنگائی کا سامنا ہے، کھجور، پھل، سبزیوں اور اجناس کی قیمتوں میں بے پناہ اضافہ کر دیا گیا۔
ایکسپریس کے مطابق اس وقت پھل، سبزیاں، چینی، بیسن ، مصالحہ جات اور کھجوریں من مانی قیمتوں پر فروخت ہورہی ہیں، عام بازاروں کے ساتھ بچت بازاروں میں بھی گراں فروشی عروج پر ہے۔ شہر کے مختلف بازاروں میں چینی 70 روپے کلو، بیسن 150 روپے کلو، تیل 200 روپے لیٹر سے زائد قیمت پر فروخت ہورہا ہے۔
دکانداروں کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے خوردنی تیل اور مصالحہ جات کی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوا ہے کیونکہ خوردنی تیل اور تمام گرم مصالحہ جات درآمد کیے جاتے ہیں۔ روپے کی بے قدری کے اثرات کھجور کی قیمتوں پر بھی مرتب ہوئے ہیں ایرانی کھجوریں دگنے داموں فروخت ہورہی ہیں۔
کھجورمرچنٹس ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری حنیف بلوچ کے مطابق گزشتہ سال کے مقابلے میں ایرانی کھجور کی قیمت میں دگنا اضافہ ہوا ہے جو کھجور 6000 روپے من تھی اس سال 12000 سے 14000 روپے من فروخت ہورہی ہے۔ ادھر خوردہ سطح پر بھی کھجور کی قیمتوں میں اضافے کا رجحان ہے۔
گزشتہ سال 200 روپے کلو فروخت ہونے والی مضافتی کھجور 350 سے 400 روپے فی کلو میں فروخت ہورہی ہے ، ایرانی زاہدی اور بصرہ کی کھجوریں جو گزشتہ سال 150 روپے کلو فروخت ہوئیں اس سال 250 روپے کلو فروخت ہورہی ہیں، مقامی کھجور اصیل کی قیمت گزشتہ سال 140 سے 160 روپے کلو تھی جو اس سال 200 سے 220 روپے کلو فروخت ہورہی ہے۔
اسی طرح پھلوں کی قیمت میں رمضان سے قبل ہی اضافہ ہوگیا ہے، 40 روپے کلو فروخت ہونے والا خربوزہ 60 سے 70 روپے کلو فروخت ہورہا ہے ، کیلے 80 سے 100 روپے درجن فروخت ہورہے ہیں ، تربوز 40 روپے کلو، گرما 100 روپے کلو فروخت ہورہا ہے، پاکستانی سیب 150 سے 180 روپے کلو فروخت ہورہا ہے جبکہ چیکو 100 روپے کلو، آڑو 200 روپے کلو فروخت کیا جارہا ہے۔
سبزیوں کی قیمتیں بھی آسمان سے باتیں کررہی ہیں بھنڈی 160روپے کلو، ٹینڈے 120روپے کلو، لوکی 80روپے کلو، توری 100روپے کلو، پالک 40روپے کلو ، ٹماٹر 50سے 60روپے کلو، ادرک لہسن 200سے 220روپے کلو فروخت ہورہے ہیں۔
رمضان کے دوران روزے دار اسکنجین بھی نہیں پی سکیں گے کیونکہ لیموں 300روپے کلو قیمت پر فروخت ہورہا ہے، پچاس روپے میں بمشکل چار لیموں مل رہے ہیں۔ رمضان کے دوران ویجیٹیبل رولز میں استعمال ہونے والی سبزیاں بند گوبھی، پتوں والی پیاز بھی مہنگی ہوگئی ہے عام پیاز پہلے ہی 60روپے کلو بک رہی ہے صرف آلو اور بیگن ہیں جو غریب طبقے کی قوت خرید میں ہیں جن کی قیمت بالترتیب25اور 40روپے کلو وصول کی جارہی ہے، سلاد کے بنیادی لوازمات بھی مہنگے داموں فروخت ہورہے ہیں کھیرا 60روپے کلو، ککڑی 80روپے کلو اور سلاد کے پتہ 40روپے پاؤ بک رہے ہیں۔
کراچی ریٹیل اینڈ گروسرز ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری فرید قریشی کا کہنا ہے کہ شہری انتظامیہ نے کریانہ آئٹمز کی پرائس لسٹ جاری نہیں کی جس کی وجہ سے گاہکوں کے ساتھ کریانہ دکان داروں کو بھی مشکلات کا سامنا ہے کریانہ آئٹمز پر مشتمل نرخ نامہ 2008 سے جاری کیا جارہا تھا اور دکاندار یہ نرخ نامہ دکانوں پر نمایاں آویزاں کرنے کے پابند تھے تاہم اب شہری انتظامیہ نے موبائل ایپلی کیشن کے ذریعے پرائس لسٹ جاری کرنا شروع کردی ہے ہر دکاندار اور گاہک کے پاس اسمارٹ فون نہیں ہے جس کی وجہ سے نرخ پر عمل درآمد میں دشواری کا سامنا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ تھوک سطح پر قیمتوں پر کنٹرول نہ ہونے اور سرکاری نرخوں پر عمل درآمد میں انتظامیہ کی کوتاہی کے مہنگائی کے بنیادی اسباب ہیں۔ بچت بازار عوام کو ریلیف فراہم کرنے کا اہم ذریعہ ہیں تاہم ٹرانسپورٹ کی لاگت بڑھنے سے عوام کے لیے بچت بازار وں سے سستی اشیاءکا حصول بھی دشوار ہوگیا ہے۔
شہری انتظامیہ مرغی کے نرخ کنٹرول کرنے میں تاحال ناکام ہے قیمتوں پر سرکار کے بجائے پولٹری ایسوسی ایشن کا کنٹرول ہے شہر بھر میں مرغی کا گوشت 300روپے کلو سے زائد قیمت پر فروخت ہورہا ہے جس میں رمضان کےد وران مزید اضافہ کا خدشہ ہے۔