وزیرآباد (نامہ نگار) حکومت پنجاب کی طرف سے لگائے گئے سستا رمضان بازار کو شہریوں نے غیر معیاری اشیاء کی مہنگے داموں فروخت کا مرکز قرار دے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ رمضان بازار حکومت اور انتظامیہ نے اپنی نمودونمائش کے لیے سجائے ہیں جس سے عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا ہے۔ جی ٹی روڈ نظام آباد کے قریب لگائے گئے رمضان بازار میں آئے خریداروں نیصحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رمضان بازار میں انتہائی ناقص اشیا رکھی گئی ہیں۔
صرف ایک کلو چینی لینے کے لیے رمضان بازار میں شناختی کارڈ کی فوٹو کاپی دکھانی پڑتی ہے۔انہوں نے کہا کہ اگر عوام نے پانچ روپے کی کاپی کروا کر ایک کلو چینی حاصل کر کے پانچ روپے ہی بچانے ہیں تو اس سے بہتر ہے کہ اوپن مارکیٹ سے ہی چینی خرید لی جائے۔چینی کی طرح آٹے کے تھیلا کی مقدار بھی فی خریدار دس کلو رکھی گئی ہے۔
شہریوں نے بتایا کہ وہ دور دراز سے اشیائے خوردونوش کی سستی خریداری کیلئے رکشوں اور گاڑیوں کا کرایہ برداشت کرکے یہاں تک آتے ہیں جبکہ کرایوں پر اٹھنے والے اخراجات اور ایک چینی کے بیگ یا دس کلو تھیلے کا موازنہ کرنے سے یہ عام مارکیٹ سے مہنگا پڑتا ہے جبکہ آٹا بھی معیار میں بہترنہیں۔ ستر فیصد ہلکا سامان تیس فیصد اچھے سامان میں شامل کر کے منڈی کی قیمت سے پانچ روپے کم میں فروخت کر کے رمضان بازار کو سستا بازار بنایا جا رہا ہے۔
رمضان بازاروں میں فروخت ہونے والی چینی کی مٹھاس منڈی کی چینی کے مقابلے میں بہت کم ہے ۔ان کے مطابق رمضان بازار میں موجود باقی تمام اشیاء کی قیمتیں منڈی کے برابر ہیں لیکن رمضان بازار لگانے کے لیے ٹینٹ اور دیگر اخراجات کی مد میں قومی خزانے سے لاکھوں روپے نکلوائے جاتے ہیں جس کا فائدہ عوام کو نہیں پہنچ رہا ہے۔شہریوں کا کہنا ہے کہ اگر حکومت انہی اخراجات کی رقم کو سبزی منڈی اور دیگر منڈیوں میں موجود دکانداروں میں تقسیم کر دے اور وہاں موجود تمام اشیاء پر سبسڈی دے تو عوام کو کچھ ریلیف مل سکتا ہے۔