انسان اپنے عزیزوں، رشتے داروں، تعلق داروں اور دوست احباب سے تو حْسن سلوک کرتا ہے، مگر اپنے کسی مخالف اور جانیں دشمن سے تو شاید ہی کوئی حسن سلوک کرے۔ مگر جن کا ہم کلمہ پڑھ کر مسلمان ہوئے ہیں اور جن کی غلامی پر ہم کو ناز ہے، وہ ہمارے پیارے نبی پاک صاحب لولاک اللہ کے محبوب کریم حضرت محمد مصطفی ﷺ کا حسن سلوک مخالفین اور ظالم دشمنوں تک کے لیے بھی اس قدر وسیع اور عام ہے کہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے۔
رمضان المبارک تو غم خواری، ہم دردی، بھائی چارے، سخاوت، ضرورت مندوں کے ساتھ احسان کرنے، مالک حقیقی کے لیے سب کچھ قربان کرنے، ایک دوسرے کا درد سمجھنے اور بانٹنے کا مہینہ ہے۔ یہ وہ مہینہ ہے جس میں حضور اکرم ﷺ سب سے زیادہ صدقات دیا کرتے تھے۔آج ہمیں اس بات پر فخر ہونا چاہئے کہ ہمارے وطن عزیز میں ہر اچھے کا م کا آغا اللہ تعالیٰ کے نام سے شروع کیا جاتا ہے۔حکومت کی جانب سے ہر سال رمضان المبار ک میں عوام کی سہولت کے کئی اہم اقداما ت کئے جاتے ہیں جس میں ”سستارمضان بازاروں“ کا اہتمام بہت اہمیت کا حامل ہے تاکہ عوام کو اشیاء خوردونوش مارکیٹ سے کم ریٹ پر ہی دستیاب ہوں۔”سستارمضان بازار“حکومت کا خوش آئنداقدام ہے۔ جس میں سبزیاں، گوشت و دیگر اشیا منگوا کر سٹال پرسجادی جاتی ہیں۔ جس کی نگرانی پنجاب حکومت، انتظامیہ، پرائس کنٹرول کمیٹیاں کرتے ہیں۔ساتھ ہی دکانداروں کو حکومت کی جانب سے اشیاء خوردونوش کی لسٹیں فراہم کی جاتیں ہیں۔اور دکانداروں حکومت کی جانب سے فنڈز جاری کئے جاتے ہیں تاکہ شہری ٹماٹرر، کدو، آلو، پیاز، بھنڈی، بیسن، کریلہ،خوبانی، آم،کھجوریں دیگر اشیا کی آسانی سے خرید سکیں۔
اگربات کی جائے گزشتہ سالوں کی تو شہریوں کا شکوہ تھا کہ رمضان بازار صرف نام کا ہی سستا بازار ہے جس میں اشیاء خوردونوش مارکیٹ کے ریٹ پر ہی دستیاب ہیں کڑوروں روپے لگانے کے بعد بھی صارفین کو کوئی ریلیف نہیں مل رہا رمضان بازار چند دوکانوں پر قائم تو کیا گیا لیکن صارفین کو ریلیف نہ ملنے کی وجہ سے فلاپ بازار میں تبدیل ہو کر رہ ہے ہمیں مارکیٹ کے ریٹ اور رمضان بازار کے ریٹس میں کچھ فرق نہیں ہے،احترام رمضان کہاں گیا؟ سستے رمضان بازاروں میں مہنگائی کا راج۔ ناقص، ملاوٹ شدہ، گلی سڑی اشیاء، سبزیاں اور پھل سستے رمضان بازاروں میں فروخت ہو تیں ہیں۔ملک میں مہنگائی کا جن بے قابواشیا کی قیمتیں بھی آسمان کو چھونے لگیں۔ مہنگائی نے سفید پوش طبقے کا جینا محال کردیا۔منافع خور مافیا رمضان المبارک میں بھی باز نہ آیا۔ بازار سے کم ریٹ کے دعوے بھی غلط ثابت۔ رمضان بازاروں میں گلے سڑے ٹماٹر، چینی کے کھلے پیکٹ سٹالز پر فروخت ہونے لگے۔ جن اشیا پر سب سڈی دی گئی وہ بازار میں دستیاب ہی نہیں۔
لیکن اس سال صورت حال کچھ یوں ہے تحریک انصاف حکومت اقدامات پہلے حکومتوں سے بہت بہتر ہیں۔اس سلسلے میں گزشتہ روزڈی سی لاہور صالحہ سعیدنے برکت مارکیٹ رمضان بازار کا دورہ کیا۔ڈی سی لاہورنے فئیر پرائس شاپ پر آٹا اور چینی کے کاؤنٹرز کوچیک کیااوراشیاء ضروریہ کی قیمتوں اور معیارکو بھی چیک کیا۔ بازار میں انتظامات کا جائزہ لیا۔بہتر انتظامات کرنے پر برکت مارکیٹ رمضان بازار انچارج کو شاباش دیاور انکے کا م کو سراہا۔ڈی سی نے غالب مارکیٹ رمضان بازار کا دورہ کیا۔ڈی سی نے سستی چینی اور سستا آٹا کی آویزاں فلیکسز کو بازار میں چیک کیا۔اعوام الناس سے بازار میں دی جانے والی سہولیات کے بارے میں دریافت کیا۔علاوہ ازیں ڈی سی کی ہدایت پر ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ریونیو اویس ملک نے سنگھ پورہ رمضان بازار کا دورہ کیا۔
یہ خبرپڑھ کر ہمارے ایک دوست سنیئر صحافی نے سنگھ پورہ سستا رمضان بازار میں جائز ہ لینے کے لیے دورہ کیا۔ اور افسروں سے ملا۔موقع پر موجو د سستارمضان بازار انچار ج کا حسن سلوک قابل ذکر ہے۔ اس سے پہلے شہریوں کی گفتگو کا ذکر نہ کیے جائے تو بات مکمل نہیں ہو گی۔ گفتگو کے دوران بابر علی،عا مر علی،حارث،نواز،منور،خر م بٹ، واصف، راشد،نعیم،ند یم،طاہر،محسن،زاہد اور ساجد نے سنگھ پورہ رمضان بازار میں صار فین نے شکایات کے انبار لگا دئیے۔رمضان بازارو ں میں در جہ اول کی سبزیا ں اور پھل شہر یو ں کے لئے خوا ب بن گئے ہیں۔۔کہ سنگھ پورہ رمضان بازار میں اکثر سبزیا ں اور پھل دستیاب نہیں ہیں جبکہ فیئر پرائس شاپس کا بھی صرف ایک ہی سٹال لگایا گیا ہے، چینی بھی من پسند افراد کو زیادہ تعداد میں دی جا رہی ہے جبکہ عا م شہر یو ں کو صرف 1کلو ہی دی جا رہی ہے حکو مت کو چاہیے کہ اس کی مقدار میں اضا فہ کر ے کیو نکہ بڑی فیملیو ں کو 1کلو چینی کے حساب سے بار بار چینی لینے کے لئے آ نا پڑتا ہے کم از کم چینی 5کلو ضرور دینی چاہیے۔
ماہر ین، مبصرین، شہریوں کا کہنا ہے کہ ”سستا رمضان بازار،تجربہ کارسٹاف“ اپنی اہلیت سے مافیاکو بھی نوازتا ہے اور حکومت وقت کو بھی بدنام کرنے میں اہم کرداراداکرتاہے جس طر ح آج لاہور میں سنگھ پورہ سستارمضان بازار میں تعینات انچارج سمیت دیگر عملے کی صارفین کے ساتھ بدسلوکی ذکر زدعام ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب سمیت تمام ذمہ دارحکام کو شہریوں سے بدتمیزی کرنے والے سرکاری ملازمین کے خلاف فوری نوٹس لینے چاہیے تاکہ رمضان المبار ک کا پرسکون ماحول اور حکومت اقدامات کا ثمر صارفین کا مل سکے۔