کراچی (جیوڈیسک) کراچی میں ماہ صیام سے قبل خوشنما اور خوش ذائقہ پھلوں کی بہار آگئی ،لذت اور غذائیت سے بھرپور پھل ٹھیلوں پر سجے دکھائی دے رہے ہیں، بہادر آباد کی فروٹ مارکیٹ ان دنوں انواع اقسام کے پھلوں سے سج گئی ہے۔
نرخ نامے کے مطابق 67 سے 133روپے فی کلو بکنے والا سیب 170روپے میں نیوزی لینڈ سے درآمدشدہ کہہ کر فروخت کیا جارہا ہے جبکہ کھجور کے نرخ میں دوگنا اضافہ کردیا گیا ہے، خوبصورت پیکنگ میں دستیاب کھجوروں کے پیکٹ مختلف علاقوں میں الگ الگ نرخ پر بیچے جارہے ہیں پھل فروش آم کی اقسام کو الگ الگ قیمتوں میں بڑھا چڑھا کر بیچ رہے ہیں، سنڈھڑی 93 کے بجائے 120روپے فی کلو، چونسہ103 کے بجائے 120روپے فی کلو، دسیری 82 کے بجائے 100 روپے فی کلو، لنگڑا72 کے بجائے 90 روپے فی کلو فروخت کیا جارہا ہے۔
کیلا پپیتا ، سیب ،ناریل ،گرما، چیکو،خربورزہ ، آڑرو اور پھلوں کا بادشاہ آم سرفہرست ہے پھل فروشوں کے مطابق گزشتہ سال کی بنسبت اس سال سیب کی قیمت میں کمی آئی ہے جبکہ باقی دوسرے پھلوں کی قیمتوں میں کوئی خاص اضافہ نہیں ہوا، رمضان میں کیلا ،سیب ،آم اور آڑو کی مانگ بڑھ جاتی ہے پھل فروٹ چاٹ کا لازمی جز ہوتے ہیں جبکہ بہت سے افراد گرمی کے زور کو ختم کرنے اور رمضان میں پانی کی کمی کو پورا کرنے والے پھل خریدتے ہیں۔ جس میں تربوز، خربوزہ، گرما شامل ہوتا ہے خریدار آصف نے بتایا کہ رمضان سے قبل ہی تمام پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں 50 فیصد اضافہ ہو گیا ہے اور انتظامیہ پھلوں کے نرخ نامے کے باوجود قیمتیں کنٹرول کرنے میں ناکام ہے پھلوں کی مارکیٹوں کے علاوہ شہریوں کو بچت بازاروں میں لوٹا جارہا ہے۔
ان بازاروں میں درجہ اول پھلوں کے نام پر درجہ دوئم پھل بیچے جا رہے ہیں یا دونوں کو ملاکر فروخت کیا جارہا ہے اور کوئی دیکھنے والا نہیں پھل فروش انتظامیہ کی جانب سے جاری نرخ نامے کو ہوا میں اڑا کر اپنی مرضی کے دام وصول کر رہے ہیں پھل فروش بازاروں نرخ نامے پر لکھے پھلوں کو درآمدی قرار دے کر مہنگے داموں بیچ رہے ہیں۔