کابل (جیوڈیسک) افغان طالبان نے رمضان کے مقدس مہینے میں جنگ بندی کی تجویز مسترد کرتے ہوئے حملوں میں تیزی لانے کا اعلان کر دیا ہے جبکہ جھڑپوں، بمباری اور حملوں میں 26 جنگجو، 10 فوجی ہلاک اور 12 کو اغوا کر لیا گیا۔ غیر ملکی خبررساں ادارے کے مطابق یہ تجویز اقوام متحدہ کے افغانستان میں مشن اور افغان حکومت کے زیر نگرانی قائم اعلیٰ امن کونسل کی جانب سے دی گئی تھی۔
بان کی مون کے خصوصی نمائندہ برائے افغانستان نکولس ہیثم نے بیان میں کہا کہ رمضان کے دوران میں تمام گروپوں سے درخواست کروں گا کہ وہ ماہ مقدس کے تقدس کا خیال کرتے ہوئے جنگ بندی کردیں تاکہ افغان شہری امن کے ماحول میں روزے رکھ سکیں۔ جنگ بندی کی تجویز آنے کے بعد افغان طالبان نے بلاتردد اس پیشکش کو مسترد کر دیا۔ ترجمان طالبان ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا ہے کہ جہاد ایک اہم ذمہ داری اور افضل ترین عبادت ہے۔
ہمارا جہاد رمضان المبارک کے دوران مزید مضبوطی اختیار کرے گا اور ہم مزید شدت سے حملے کریں گے کیونکہ رمضان المبارک کے دوران نیکی کا اجر 70 فیصد بڑھ جاتا ہے۔وزارت دفاع کے مطابق صوبے غزنی میں افغان فضائیہ کے حملوں میں 14 دہشت گرد ہلاک اور ان کے کئی ٹھکانے تباہ کردئیے گئے۔ لوگر صوبے میں افغان فورسز کی کارروائی کے دوران 7 دہشت گرد مارے گئے، ایک دہشت گرد کو گرفتار کرکے بڑی تعداد میں اسلحہ برآمد کرلیا۔
ننگرہار صوبے میں فضائی حملے میں داعش کے 5 دہشت گرد ہلاک اور کئی ٹھکانے تباہ کر دئیے۔ میڈیا کے مطابق صوبہ ارزگان میں طالبان نے چیک پوسٹ پر دھاوا بول دیا جس کے نتیجے میں 10 افغان فوجی ہلاک ہوگئے جبکہ 12 کو یرغمال بنا لیا۔ عسکریت پسند جاتے ہوئے فوجیوں کا اسلحہ اور دیگر سامان بھی ساتھ لے گئے۔