“”جب اللہ اپنے بندے کے ساتھ بھلائی کا ارادہ کرتا ہے تو اسے دین کا فہم عطا کرتا ہے اور جسے دین کا فہم ملا اسے خیر کثیر مل گئی”” سننے میں یہ عنوان قدرے تعجب میں مبتلا کرتا ہے مگر یہ سچ ہے انسان کی دعائیں مال و دولت گاڑی گھر سے آگے نہیں جاتیں کیونکہ قرآن مجید کے انعامات کی پہچان ہی نہیں ہے اللہ رب العزت نے بھی اپنی کتاب کی اہمیت یوں بڑھا رکھی ہے کہ ہر کسی کو اس کے خزانے عطا نہیں کرتا انشاءاللہ اللہ کو حاضر ناظر جان کر وہی لکھنا ہے جو سچ ہے قرآن پاک زندگی میں شامل ہوا آہستہ آہستہ دل کی کثافت دھلی سب کو معاف کیا ا اور اپنی معافی رب سے مانگی اس کے بغیر سفر شروع نہیں ہو سکتا تھا الحمد للہ شکر ذکر کے ساتھ زندگی کا نیا آغاز ہوا شعور ملا انعامات کا ادراک ہوا علم اور استاد سبحان اللہ کیسی اعلیٰ نعمت ہیں اس تاریک دور میں اللہ اکبر زندگی بھر رمضان آیا سحریاں ہوئیں افطاریاں ہوئیں قرآن مقابلے پے پڑھے گئے بغیر اس سے کچھ حاصل کئے بغیر مطلب کو سمجھے ہوئے اس بار رمضان کی آمد سے وقت رخصت تک عجیب ہی نکھار تھا رونق تھی رحمتوں کی ٹھنڈک تھی سب سے پہلے سنت رسولﷺ کو اللہ سبحانہ تعالیٰ نے زندہ یوں کیا کہ دوران رمضان جو قرآن پاک ٹائپ کیا ہے اسے میری پیاری استاذہ پڑہتی تھیں فون پر میں سنتی تھی بہت باریک غلطیاں ہم نے مل کر درست کیں دورہ قرآن بھی ہوا سبحان اللہ پورے گھر میں ہر منزل پر جاء نماز بچھے ہوئے تھے بچے کچھ نہ کچھ قرآن پاک میں پڑھ کر اس کی تفصیل پوچھنے آتے اور میں اپنے رب کی شکر گزار کہ انہیں بتاتے ہوئے ہچکچاہٹ نہیں ہوئی الحمد للہ سحری کا لطف ہی دوبالہ ہو جاتا تھا جب ایک ساتھ سب دعائیں مانگ کر سب روزہ رکھتے نماز فجر کے بعد ذکر و اذکار کے بعد ظہر تک آرام ہوتا اور اس کے بعد سبحان اللہ کہیں تفسیر کھل رہی ہے تو کہیں تسبیح کہیں قرآن ہے تو کہیں سورتیں مغرب کا منظر دن سے بھی سہانا دعاؤں کے دراز سلسلے شکر کے کلمات الحمد للہ قرآن پاک کی کلاس اور دیگر مصروفیات کی وجہ سے یہ پہلا رمضان تھا کہ جس میں کوئی سموسہ کوئی رول نہیں بن سکا تھا ذہن میں کہیں موہوم سی فکر تھی مگر اپنے رب کے انعامات جو مل رہے ہیں انہیں دیکھتے ہوئے سکون تھا کہ انتظام ہوگا اور بہترین ہوگا وہی ہوا الحمد للہ ایسی ایسی ڈشز بنیں کہ جن کوبنانا تو دور سوچنا ہی مشکل لگتا تھا دعاؤں کے ساتھ جب کچن میں کام شروع کرتی تو نجانے کیسے اللہ پاک کی مدد آتی اور ہر دن مختلف انواع و اقسام کے کھانے اور ان کی لذت اللہ پاک نے عطا فرمائی افطاری ایک ساتھ طویل روزہ رزقِ حلال کمانے والے کی طرح احتیاط سے دن گزرتا روزہ کسی طرح سے بھی ضائع نہ ہو صبر توکل جزا کی امید پر حلال چیزوں کو حرام کر کے دن گزارنے والے ہر روزہ دار کا روزہ قبول ہو افطار کیلئے ہر گھر میں عورتیں حسبِ توفیق کھانے کا اہتمام کرتی ہیں بچوں کیلئے جب شوق سے افطاری تیار ہوتی ہے تو بدلے میں آپکو بچوں کی طرف سے وہ محبت وہ لگاؤ ملتا ہے جو بیش قیمت ہے مصنوعی ایجادات نے ہمیں ایک دوسرے سے دور کر دیا تھا مگر اللہ کے انعام اس قرآن کی رحمت نے دوریاں مٹا کر ہمیں پھر سے جوڑ دیا ہے مل بیٹھتے ہیں سب اور قرآن پر بات ہوتی ہے حدیث کا تذکرہ ہوتا ہے لیلتہ القدر میں قیام کے مناظر ابھی تک آنکھوں میں گھوم رہے ہیں بچوں کا تسبیحات کا پوچھنا نوافل کی ادائیگی مسجد جا رہا ہے تو کوئی گھر میں بہت عاجزی سےگڑگڑا کے اپنے رب کے حضور اپنے لئے والدین کیلئے بچوں کیلئے اور آپ سب کیلئے التجائیں کر رہا ہے کہ اللہ ہم سب کو اس زندگی میں اس قرآن سے اس کے ترجمے سے ضرور جوڑ دینا آمین
قرآن حدیث کا سفر یہ تقاضہ کرتا ہے کہ جو پڑھا جائے اس پر عمل کی توفیق اخلاص سے مانگی جائے پہلے مجھے علم نہیں تھا کہ خواتین کیلیۓ عید کی نماز کی تاکید پیارے نبی ﷺ کی ہے یہاں تک پوچھا گیا کہ “”جن کے پاس اوڑھنی نہیں ہے وہ عورتیں کیسے باہر نکلیں؟ آپﷺ نے فرمایا وہ اپنی کسی ساتھی عورت کی اوڑھنی کا حصہ اوڑھ لیں””
جب نگاہیں حکم پڑھ لیتی ہیں تو اصرار دل ودماغ سے اٹھتا ہے لہٰذا پہلی بار عید کی نماز مسجد میں جا کر ادا کی ہمیشہ عید کیلئے کھانا رات کو بناتی تھی جو عید کی صبح استعمال ہوتا تھا پہلی بار عید پر ماما سے امی جان کا یہ سفر حسین لگا کہ اس عید کو حسب معمول فجر کے وقت اٹھی اپنی والدہ کی طرح پہلی بار صبح تڑکے تازہ کھانا بنایا حلوہ پوری چنے روایتی کھانا بنایا شِیر خورمہ بھی دیگر دو تین اور ڈشز “”یہ رشتے کرتے ہیں ہر پل میٹھا”” عید کے تین دن الحمد للہ کہاں گئے سمجھ نہیں آئی رمضان المبارک میں بدستور قرآن پاک ترجمہ تفسیر کی کلاس ہوتی رہی جمعہ کو عید تھی حسب معمول ہفتے کو کلاس ہوئی کلمہ دعا آیات نماز سورتیں سبق البقرہ کلاس میں ہر مضمون اردو کے ترجمے کے ساتھ پڑہایا جاتا ہے اب انشاءاللہ عید ملن پارٹیاں ہوں گی قرآن کلاس کے ساتھ اور ٹیم “”شاہ بانو میر ادب اکیڈمی”” جو علم و ادب کے مضبوط ستون ہیں ہمیشہ کا ساتھ یہ مصروفیات دکھا وے کیلئے نہیں تحریر کیں واضح کرنا چاہتی ہوں کہ اسلام آپکو حقیقی بھرپور کامیاب نظام متعارف کرواتا ہے جس کا ذائقہ انتہائی شیریں ہے مغربی کاغذی لوگ نمائشی کلچر ہماری شناخت نہیں ہے یورپ میں رہیں یا پاکستان میں مرنا حق ہے قبر کے سوال حق ہیں وہاں اس قرآن نے بچانا ہے جزا و سزا کا معیار جو اللہ سبحانہ تعالیٰ نے قائم کیا چاہتی ہوں کہ اگلے سال کوئی اور تحریر کرے کہ قرآن کھلنے کے بعد اس کی زندگی کا پہلا رمضان کیسا گزرا ؟ جو دور ہیں قرآن سے وہ اس کو کھول لیں اور نجات پا لیں فلاح پا لیں اللہ کرے کہ اس کے ترجمے سے ان کی سوچ کا رخ بدلے زندگی برف کی طرح گھلتی جا رہی ہے خالق حق ہے دنیا کا حساب برحق ہے خالی ہاتھ کیا منہ لے کر اللہ کے حضور جائیں گے؟ اے اللہ “”صراط المستقیم “” اصل کامیابی کی طرف ہمارے قدم موڑ دے آمین اللہ پاک ہر مسلمان کو ایسا ہی رمضان اور ایسی ہی عید دے جیسی زندگی میں مجھے پہلی بار نصیب ہوئی آمین