ماہ رمضان اور ہماری ذمہ داری

ALLAH

ALLAH

تحریر: محمد ریاض پرنس
اللہ پاک کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ ماہ رمضان کا مبارک مہینہ ہماری زندگی میں آیا۔یہ مبارک مہینہ بھی نصیب والوں کو ملتا ہے ۔ اس لئے ہماری سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم اس کا احترام کریں ۔ اور دوسروں کو بھی اس کا احترام کرنے کی تلقین کریں ۔کیونکہ یہ خاص کر اللہ تعالیٰ کا مبارک مہینہ ہے ۔ اس لئے اس ماہ میں جنت کے آٹھوںدروازے کھول دیے جاتے ہیں ۔ اور جہنم کے دروازے بند کر دے جاتے ہیں اور شیطان کو جکڑ دیا جاتا ہے۔ اب ہم پر پوری پوری ذمہ داری بنتی ہے کہ ہم نے اس مہینہ کو کیسے گزارنا ہے۔ اور اس کا احترام کیسے کرنا ہے۔ اس ماہ کی بہت سی فضیلتیں ہیں ۔ اس ماہ کا خاص کرم یہ بھی ہے کہ اس ماہ میں اللہ پاک اپنے بندوں پر خاص کرم فرماتا ہے اور ان کی دعائوں کو قبول کرتاہے۔اور ان کے جنت کے دروازے کھول دیتا ہے ۔

اللہ تعالیٰ نے فرمایا اے ایمان والوں تم پر روزے فرض کر دیے گئے ہیں جیسا کہ پہلی امتوں پر فرض کئے تھے۔اس لئے بہت ضروری ہے کہ ہم روزہ رکھیں کیونکہ روزہ ہم سب مسلمانوں پر فرض کیے گئے ہیں ۔اگر ہم روزہ کا اہتمام نہیں کرتے تو ہم نے اللہ کے حکم کو نہیں مانا۔ اس لئے اس کی پابندی کرنی چاہئے ۔ روزہ ہر مسلمان مرد اور عورت پر فرض ہے۔ بیماری کی حالت میں صرف روزہ نہ رکھنے کی ممانعت ہے مگر وہ شخص جو بیمار ہے وہ روزہ کسی دوسرے ایسے شخص کو رکھوانے کا پابندہ ہو گا جو روزہ رکھنے کی طاقت نہیں رکھتا ۔یعنی کہ وہ معاشی طور پر کمزور ہے اور روزہ رکھنے کے لئے اس کے پاس وسائل نہیں ۔ایسے شخص کو روزہ رکھوائے ۔اور جب تندرست ہو جائے خود روزہ رکھے ۔اگر ایک شخص تندرست ہے مگر وہ ایک روزہ نہیں رکھتا تو اس کی قضائی ساٹھ روزے ہیں ۔ اس لئے روزوں کا اہتمام کرنا بہت ضروری ہے ۔

Ramadan

Ramadan

اس مبارک مہینہ کی قدر کرنی چاہئے کیونکہ اس مبارک مہینہ میں اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کو بہت نوازتاہے ۔ اور ان کی دعائوں کو قبول کرتا ہے۔ہم سب کو چاہئے کہ ہم خود بھی روزوں کا اہتمام کریں اور جو غریب روزہ رکھنے کی معاشی طاقت نہیں رکھتے ان کو سحری اور افطاری کیے کھانا میسر کریں ۔ تاکہ وہ بھی روزوں کا اہتمام کر سکیں ۔حضور ۖ نے فرمایا جو شخص کسی روزہ دار کو ایک گھونٹ پانی پلائے یا ایک کجھور سے اس کی افطاری کروادے تو اس کو بھی روزہ دار کے برابر ثواب ملے گا۔ اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ ہم افطاری کا اہمتام کریں ۔ اور اس میں صرف امیروں کو ہی مدعو نہ کریں بلکہ اپنے غریب رشتہ داروں اپنے محلہ داروں اور اپنے دوستوں کو بھی مدعو کریں ۔ یہ تو سب انسان کے بس کی بات کہ وہ اس ماہ میں کتنا ثواب کمانا چاہتا ہے۔ روزہ رکھنے کے بعد اس کی حفاظت کرنا بھی بہت ضروری ہے ۔

اپنے ہاتھ کو زبان کو آنکھوں کنٹرول کرنا چاہئے تاکہ آپ کی وجہ سے کسی دل آزاری نہ ہو۔ اور جھوٹ نہیں بولنا چاہئے کیونکہ جھوٹ نیکیوں کو کھا جاتا ہے ۔ جہاں تک سوال پیدا ہوتا ماہ رمضان کے احترام تو بہت ضروری کہ ہم اس کا اہتمام کرتے ہوئے ان لوگوں کو بھی روزہ رکھنے کے لئے آمادہ کریں جو صحت مند ہونے کے ساتھ روزے کا اہتمام نہیں کرتے ۔ آج مجھ کو بہت افسوس کے ساتھ یہ لکھنا پڑ رہا ہے کہ ہم رمضان کا احترام اس طرح نہیں کر پاتے جس طرح ہم کو کرنا چاہئے ۔ہمارے شہروں میں جگہ جگہ کھلے عام ہوٹلوں کھلے ہوئے ہیں ۔ہم ماہ رمضان کا کہاں احترام کر رہے ہیں۔بازاروں میں لوٹ مار جاری ہے ۔ وہ اشیاء جو رمضان سے پہلے کم داموں میں تھیں اب مہنگی ہو گئی ہیں ۔ ہر کوئی اپنی جیب بھرنے میں لگا ہوا ہے ۔ان کو کوئی پوچھنے والا نہیں ۔ آج ہماری حالت یہ ہے کہ ہم تندرست ہیں اور روزہ نہیں رکھتے ، مال دار ہے مگر خود بھی روزہ نہیں رکھتے اور اپنے بچوں کو بھی اس مبارک ماہ کے بارے میں نہیں بتاتے ۔

Poor

Poor

مال دار ہونے کے ساتھ ساتھ اس ماہ میں جو کام ہم سب کو کرنا چاہئے وہ بھی ہم بھول جاتے ہیں ۔اس ماہ میں ہم سب کو چاہئے اپنے مال کی زکوة ادا کریں تاکہ ہمارا مال جائز ہو سکتے ۔ مگر ہم اس کا بھی اہتمام نہیں کرتے۔ہم کو چاہئے کہ ہم اس مبارک ماہ کے آغاز میں غریبوں ، بیوائوں ،یتیموں ،بے سہار ا لوگوں کی مالی مدد کے لئے ان کے ساتھ تعاون کریں تاکہ وہ لوگ بھی اس مبارک ماہ کی سعادت حاصل کرسکیں ۔ اگر ہم نے اللہ کے بندوں کی مدد کی اللہ ہماری مدد فرمائے گا۔ اگر ہم نے کسی غریب کی پریشان کم کی تو اللہ پاک ہماری پریشانیاں کم کردے گا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ اے بندوں میرے بندوں کے ساتھ اچھا سلوک کرو، تاکہ تمہارے ساتھ بھی اچھا سلوک ہو سکے۔ اس لئے ہم سب کو چاہئے کہ غریبوں ،مسکینوں کی مدد کے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا کریں ۔ کیونکہ اس سے اللہ اور اس کا رسول ۖ خوش ہوتا ہے۔ اگر ہمارے اندر انسانیت کا جذبہ ہے تو ہم کو ان کے کام بھی آنا چاہئے ۔ ان کی خوشی اور غمی میں ان کا ساتھ دینا چاہئے۔ کسی بھی غریب کو پریشانی کے وقت اس کے کام آکر اس کی پریشانی کو کم کردینا بہت بڑی نیکی ہے ۔ یہی جذبہ ہم سب مسلمانوں میں ہونا چاہئے ۔

اس مبارک مہینہ کے چند دن باقی ہیں ۔ اس لئے ضروری ہے کہ ہم اللہ کے حضور پیش ہو کر اپنے اور اپنے والدین کی بخشش کے لئے دعاگوہوں ۔ اور نمازوں کا اہتمام کریں ۔نماز کے ساتھ ساتھ نماز تراویح کا بھی اہتمام کرنا چاہئے ۔ قرآن مجید کو تراویح کے اندر سننا اور ان کو ادا کرنا بھی بہت ضروری ہے ۔ اس لئے پانچ وقت کی نماز کی پابندی کرنا اور ان کو وقت پر ادا کرنا چاہئے ۔ اور اللہ کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوکر اپنے اور اپنے گھر والوں کی بخشش کی دعا کرنی چاہئے ۔ اس دعا کے ساتھ کہ اللہ پاک ہم سب مسلمانو ں پر اپنی رحمت فرمائے ۔ اور ہم سب مسلمانوں کی بخشش فرمائے ۔ اور ہم سب کو سیدھے راستے پر چلے کی توفیق دے۔ اور ہم سب کے صغیرہ وہ کیبرہ گناہ معاف فرمائے ۔ اور ہمارے والدین کی بخشش فرمائے ۔ اور ہم سب کو اس مبارک مہینہ کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اور ہمارے ملک پاکستان پر اپنا خاص کرم ورحمت عطا فرمائے ۔ اور دنیا میں جہاں بھی مسلمانوں پر ظلم ہو رہا ہے ا ن کو نجات عطا فرمائے۔ اور ظالم کے ظلم سے محفوظ عطا فرمائے۔ اور ہمارے روزوں اور نمازوں کو اپنے پیارے نبی حضرت محمد ۖ کے طفیل قبول و منظور فرمائے۔ آمین۔

Riaz Prince

Riaz Prince

تحریر: محمد ریاض پرنس
03456975786