ہمارے پیارے نبی مکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ تعالی اپنی مخلوق سے 70 ماؤں سے بھی زیادہ پیار کرتا ہے۔ یہ رب کائنات کا انسان سے ایک لازوال محبت کا انداز ہی ہے کہ اللہ تعالی نے انسان کی بخش کیلئے کئی ساماں پیدا کررکھے ہیں جیسے اپنے مسلمان بھائی کو مسکرا کر دیکھنا بھی عبادت ہے، راستے سے نقصان دینے والی چیز ہٹا دینا بھی نیکی ہے، اور ان سب سے بڑھ کر رمضان المبارک کا مہینہ ہر سال رحمت، مغفرت اور نجات کی صدائیں لگتا ہوا ہماری زندگی میں آتا ہے۔ ہر طرف ایک نور کا سماں ہوتا ہے ۔ جہاں اس ماہ مقدس میں ہم اپنے کئے ہوئے گناہوں کی رب سے معافی مانگنے کیلئے ایک مجرم کے طور پراپنے آپ کو رب دوجہاں کے سامنے پیش کرنا ہوتا ہے وہاں ہم خدا اور اس کی مخلوق کو بھول کر افطاری اور عید کی تیاری میں مشغول ہوتے ہیں۔
رمضان المبارک کے مہینہ کو ہم ایک جشن کے طور پر مناتے ہیں۔ اس ماہ کے تینوں عشرہ کیلئے اسلام میں دعائیں بتائی گئی ہیں ۔یہاں پر ہم ان تینوں عشرہ کا ذکر عبادات اور ہمارے معمول کے مطابق لگ الگ کرتے ہیں ۔ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ رحمت خداوندی کا عشرہ ہے ۔ اس عشرہ کیلئے ہمیں یہ دعا یاد ہوتی ہے کہ رَبِّ اغْفِرْ وَارْحَمْ وَاَنْتَ خَیْرُ الرّٰحِمِیْنَ ۔ اللہ کی صفات میں ایک صفت رحیم بھی ہے ۔ یعنی ہم اپنے رب سے اس عشرہ میں رحمت مانگتے ہیں۔ مگر ہم ماہ رمضان المبارک کا پہلا عشرہ سحر و افطار کی ضروریات پوری کرتے ہوئے گزار دیتے ہیں۔
اکثریت لوگوں میں پہلے چار، پانچ دن نماز تراویح میں شرکت کے بعد اس میں سستی شروع ہو جاتی ہے ، اور 10 رمضان تک نماز تراویح کو ضروری نہ سمجھتے ہوئے مسجد سے دور ہو چکے ہوتے ہیں۔ دوسرا عشرہ مغفرت کا ہے ۔ اس کیلئے بھی ہم نے دعا سن رکھی ہے اَسْتَغفِرُاللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہ کہ آئے ہمارے رب ہم اپنے گناہوں پر توبہ کرتے ہیں ۔ لیکن ہماری توجہ تو اس عشرہ میں افطار پارٹی کی دعوتوں پر ہوتی ہے۔ کہیں دعوت پر جا رہے ہیں تو کسی کو دعوت پر بلا رہے ہیں۔
ان پارٹیوں کی تیاری میں ہم نماز تراویح کے علاوہ باقی نمازوں کی طرف توجہ بھی کم ہی دیتے ہیں۔تیسرا عشرہ جہنم سے نجات کا ہے۔ اَللّٰھُمَّ اِنَّکَ عَفُوُّٗا تُحِبُّ الْعَفْوَفَاعْفُ عَنَّا اے اللہ ہمیں معاف فرما ۔ تیرے علاوہ کون ہے جو ہمیں معاف کرے گا۔ مگر اس آخری عشرہ میں جہنم کی آگ کو یاد کر کے اپنے رب سے گریہ و زاری کر کے معافی طلب کرنے کی بجائے ہم عید کی شاپنگ میں مصروف ہوتے ہیں۔ یہاں تک کہ اس عشرہ میں ٓنے والی لیلۃ القدرکو بھی بھول جاتے ہیں جو کہ ہزار راتوں سے افضل ہے۔
سحری و افطاری کے انتظامات ، افطار پارٹی اور عید کی شاپنگ کریں ۔ لیکن ہر ممکن کوشش کریں کہ اس کے انتظامات رمضان المبارک سے پہلے مکمل کر لیں۔ رمضان المبارک کے یا برکت ایام کو اپنے رب کو منانے کیلئے ایک موقع سمجھتے ہوئے گزاریں۔ یہ وہ مہنیہ ہے جب اللہ تعالی کا دریائے رحمت عروج پر ہوتا ہے۔ ہر عمل کا اجر 70گنا یا اس سے بھی زیادہ ہوتا ہے۔
ہمارے نبی مکرم ﷺ کی حدیث پاک ہے جس کا مفہوم کچھ اس طرح ہے کہ ” ہلاکت و بربادی ہے اس شخص کیلئے جس کی زندگی میں رمضان المبارک کا مہینہ آیا اور اس نے اس میں اپنے لیے مغفرت حاصل نہ کی ” کوئی ایسا مسلمان نہیں جس کو رمضان کی فضیلت اور برکت کا علم نہ ہو ۔ پھر بھی ہم دنیا کے گورکھ دھندے میں ایسے مصروف ہوتے ہیں کہ اپنی بخش کا رمضان المبارک کی صورت میں اللہ تعالی کی طرف سے دیا جانے والاموقع ضائع کر دیتے ہیں۔ کس کو معلوم کہ ہماری زندگی میں دوبارہ رمضان المبارک کا مہینہ نصیب ہو گا یا نہیں ۔ اس ماہ رمضان کو اپنی بخش کا آخری موقع سمجھ کر ایسے گزاریں کہ قیامت کے دن روزے داروں کیلئے بنائے گئے باب الریان سے گزر سکیں۔