اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا ہے کہ کوئی چینل رمضان المبارک میں اذان نشر نہیں کرتا لیکن اذان کے اوقات میں چینلز ناچ گانا اور اشتہارات چلاتے ہیں۔ پی ٹی وی نے بھی اذان نشر کرنا بند کردی ہے، ایسے ہی چلنا ہے تو پاکستان کے نام سے اسلامی جمہوریہ ہٹا دیں۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ رمضان ٹرانسمیشن میں سرکس لگتے رہے تو پابندی لگا دیں گے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں شہری وقاص ملک کی درخواست پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے رمضان ٹرانسمشن اور مارننگ شوز کے حوالے سے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد سے متعلق سماعت کی۔ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نےرمضان ٹرانسمشن کے حوالے سے مرتب کی گئی گائیڈ لائن پیش کی۔
ڈائریکٹر جنرل پیمرا نے عدالت کو بتایا کہ وہ تمام چینلز کو گائیڈ لائن جاری کر رہے ہیں، جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ رمضان میں کسی چینل پر کوئی نیلام گھر اور سرکس نہیں ہوگا۔
جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ مسلمانوں کے لیے اذان سے بڑی بریکنگ نیوز کوئی نہیں۔ ہر چینل کے لیے 5 وقت کی اذان نشر کرنا لازم ہوگا۔ اسلام کا تمسخر اڑانے کی اجازت کسی کو نہیں دیں گے۔ اسلامی تشخص اور عقائد کا تحفظ ریاست کی ذمہ داری ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ پاکستان براڈ کاسٹرز ایسوسی ایشن کے وکیل کہاں ہیں؟ جس پر معاون وکیل نے بتایا کہ پی بی اے کے وکیل رخصت پر ہیں۔ اس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ پی بی اے وکیل کو بتائیں کہ اس رمضان میں کوئی داؤ نہیں لگے گا۔ عدالت نے پاکستان میں موجود کل 117 چینلز میں سے اذان نشر کرنے والے چینلز سے متعلق پیمرا سے رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت کل تک کے لیے ملتوی کردی۔
رمضان میں پاکستان کے تمام چینلز رمضان ٹرانسمیشن کے لیے خصوصي پروگرام ترتیب دیتے ہیں اور سحر وافطار میں خصوصي پروگرام نشر کیے جاتے ہیں ۔
گذشتہ چند برسوں سے ان پروگراموں میں اینکرز کے ہتک آمیز رویوں اور اسلامی شعائر کے خلاف پروگرام پیش کرنے پر عوام میں ناپسندیدگی پائی جاتی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے گزشتہ سال بھی اس حوالے سے سخت احکامات جاری کیے تھے اور اس سال بھی رمضان سے قبل ہی عدالت کی جانب سے ایسے احکامات جاری کیے جارہے ہیں۔
نجی چینلز کا ریگولیٹر ادارہ پیمرا بھی اس حوالے سے گائیڈ لائن جاری کر چکا ہے جس میں16 نکات پر مشتمل خصوصي ہدایت نامہ شامل ہے۔