اسلام آباد (جیوڈیسک) ایک طرف آگ برساتا سورج تو دوسری جانب روزہ دار، رہی سہی کسر وزارت پانی و بجلی نے پوری کر دی ہے۔ ملک کے مختلف حصوں میں ہونے والی غیر اعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے لوگ بلبلا اٹھے ہیں۔ شہر قائد میں 7 سے 8 گھنٹے بجلی کی بندش نے لوگوں کی زندگی اجیرن بنا رکھی ہے۔
بیشتر علاقوں میں سحر اور افطار کے اوقات بھی بجلی بند رہتی ہے۔ لاہور میں بجلی کا نظام شدید گرم موسم کا بوجھ اٹھانے سے قاصر ہو گیا ہے۔
اکثر علاقوں میں کئی کئی گھنٹے بجلی کی غیر اعلانیہ بندش معمول بن گئی ہے۔ سحری، افطاری اور نماز تراویح میں لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے اعلانات بھی صرف طفل تسلی ہی ثابت ہوئے ہیں۔ شہر کے اکثر علاقے ان اوقات میں بھی بجلی سے محروم رہتے ہیں۔
لیسکو کے ٹرانسفارمرز کی خرابی کی شکایات عام ہو گئی ہیں جس سے بجلی کی طویل بندش ہو رہی ہے اور جن علاقوں میں ٹرانسفارمرز ابھی تک خراب نہیں ہوئے وہاں سسٹم کو بچانے کے لئے جبری لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے۔ میپکو ریجن میں 10 سے 12 گھنٹے جبکہ دیہی علاقوں میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ کی جا رہی ہے۔
رمضان المبارک میں سحر اور افطار اور تروایح کے دوران لوڈ شیڈنگ کے دوران میپکو صارفین کو شدید مشکلات کا سامنا ہے۔ کوئٹہ سمیت صوبے بھر کے تما م اضلاع میں بجلی کی لوڈشیڈنگ جاری ہے۔
کوئٹہ میں آٹھ سے بارہ جبکہ دیہی علاقوں میں 16 سے 18 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ نے معمولات زندگی کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ سے کوئٹہ سمیت مختلف اضلاع میں قلت آب کا مسئلہ سنگین صورت حال اختیار کر گیا ہے۔