رانا محمد اعظم ایک ہفتہ موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد ہفتہ کو زندگی کی بازی ہار گئے

Jhang

Jhang

جھنگ: تحریک منہاج القرآن ضلع جھنگ کے نائب امیر اور تحصیل شورکوٹ کے رہنما رانا محمد اعظم ایک ہفتہ تک موت و حیات کی کشمکش میں مبتلا رہنے کے بعد ہفتہ کی علی الصبح ملتان کے ایک نجی ہسپتال میں زندگی کی بازی ہار گئے۔

مرحوم 21 دسمبر بروز اتوار کو ایوب چوک جھنگ صدر میں سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور کے شہدأ کے سوگ ، متاثرہ خاندانوں و پاک فوج کے ساتھ اظہار یکجہتی سمیت دہشت گردی کے خلاف منعقدہ ریلی سے خطاب کر رہے تھے کہ اچانک دماغ کی شریان پھٹنے سے ان کی حالت غیر ہو گئی۔

انہیں شدید علالت کے باعث پہلے فوری طور پر ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال جھنگ اور بعدازاں تشویشناک حالت کے باعث ملتان کے ایک نجی ہسپتال میں منتقل کیا گیا لیکن وہ ڈاکٹرز کی سر توڑ کوشش کے باوجود جانبر نہ ہو سکے اور ہفتہ کی علی الصبح اپنے مالک حقیقی سے جا ملے ۔ مرحوم کا جسد خاکی گھمن ماڑی تحصیل شورکوٹ لایا گیا جہاں بعد سہ پہر ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی جس میں تحریک منہاج القرآن اور پاکستان عوامی تحریک کے مرکزی ، صوبائی ، ڈویژنل ، ضلعی ، تحصیل ، سٹی عہدیداران ، ممبران ، کارکنان ، تحریکی وابستگان ، وکلاء ، علماء ، دانشوروں ، صنعتکاروں ، تاجروں ، اساتذہ اور سول سوسائٹی کے مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے افراد نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ بعدازاں مرحوم کو سینکڑوں سوگواروں کی موجودگی میں اشکبار آنکھوں کے ساتھ ان کے آبائی قبرستان گھمن ماڑی شورکوٹ میں سپرد خاک کر دیا گیا۔

مرحوم کی روح کو ایصال ثواب کے لئے رسم قل و قرآن خوانی آج اتوار کی صبح 9 بجے ان کی آبائی رہائش گاہ پر ادا کی جائے گی۔ دریں اثناء قائد تحریک منہاج القرآن شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے رانا محمد اعظم کی ناگہانی وفات حسرت آیات پر گہرے دکھ ، دلی رنج و غم اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ مرحوم کے اہل خانہ و پسماندگان کے نام اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے تحریک کے لئے مرحوم کی خدمات کو شاندار الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے مرحوم کیلئے مغفرت اور پسماندگان کیلئے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔

دریں اثناء تحریک منہاج القرآن ضلع جھنگ کے امیر غلام سرور قادری نے ضلعی ترجمان محمد انیس انصاری ، طارق انصاری اور دیگر رہنمائوں کے ہمراہ قائد تحریک ڈاکٹر طاہر القادری کی جانب سے رانا محمد اعظم کی آخری آرام گاہ پر حاضری دی ، فاتحہ خوانی کی اور پھولوں کی چادر بھی چڑھائی۔