اسلام آباد (اصل میڈیا ڈیسک) مسلم لیگ ن کے رہنما اور ممبر قومی اسمبلی رانا ثناء اللہ کا کہنا ہے کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی نے دھرنے میں دل سے مولانا فضل الرحمان کا ساتھ نہیں دیا۔
مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما رانا ثنااللہ کا جیو پارلیمنٹ میں گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اینٹی نارکوٹکس فورس (اے این ایف) کا گرفتار کرنا بہت حیران کن واقعہ تھا۔
انہونے نے بتایا کہ سابق ڈی جی ایف آئی اے بشیر میمن نے گرفتاری کا بتایا تھا، وزیراعظم میرا نام لے کر گرفتار کرنے کی ہدایات دیتے رہے، اس طرح گرفتاری سے لگا کہ ملک میں جنگل کا قانون ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ معاملہ پارلیمان میں رکھوں گا، جوڈیشل یا پارلیمانی کمیشن نہ بنا تو عدالت سے رجوع کروں گا۔
رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ مسلم لیگ ن میں منحرف گروپ بنانے میں رکاوٹ بننے پر میرے خلاف کارروائی کی گئی۔
جیل میں گزرے ایام کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رہنما ن لیگ نے کہا کہ جن حالات میں جیل میں رکھا کوئی اور ایسے نہیں رہ سکتا، فرش پر لیٹا، ساری رات بندہ سو نہیں سکتا تھا۔
ممبر قومی اسمبلی نے بتایا کہ آنکھ کے علاج پر کہا گیا ہدایت ہے کہ جیل اسپتال میں قدم بھی نہ رکھوں، نواز شریف اور شہباز شریف میرے اہل خانہ سے رابطے میں رہے۔
جے یو آئی ف کے مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ مولانا نے یکطرفہ فیصلہ کیا لیکن بہت طاقتور احتجاج کیا، ن لیگ اور پیپلزپارٹی نے دل سے مولانا کا ساتھ نہیں دیا۔
یاد رہے کہ اے این ایف نے رانا ثناءاللہ کو 2 جولائی 2019 کو فیصل آباد سے لاہور جاتے ہوئے گرفتار کیا تھا اور اے این ایف نے دعویٰ کیا تھا کہ رانا ثناء کی گاڑی سے بھاری مقدار میں منشیات برآمد کی گئی۔
رانا ثناء اللہ نے اپنی گرفتاری کے خلاف عدالت میں مقدمہ دائر کیا اور پھر 24 دسمبر کو لاہور ہائیکورٹ نے رانا ثناء اللہ کو ضمانت پر رہا کرنے کا حکم دیا، رانا ثناء اللہ کی جانب سے 10، 10 لاکھ روپے کے دو حفاظتی مچلکے جمع کرائے جانے کے بعد 26 دسمبر کو انہیں رہا کر دیا گیا۔
انسداد منشیات فورس نے پاکستان مسلم لیگ کے رہنما رانا ثناء اللہ کی ضمانت پر رہائی کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے سپریم کورٹ میں جانے کا اعلان کیا ہے۔