پاکستان فلم انڈسٹری میں شہرت کی بلندیوں تک پہنچنے والے رنگیلا نے عملی زندگی کا آغاز ایک باڈی بلڈر کے طور پر کیا یکم جنوری 1937 کوپارا چنار کرم ایجنسی میں پیدا ہونے والے محمد سعید خان المعروف رنگیلا نے روزی کمانے کے لیے فلموں کے بورڈ بھی پینٹ کرتے رہے پھر اسٹیج ڈراموں میں آنے لگے۔1960کی دہائی کے آغاز میں انہوں نے فلموں میں کام شروع کیا۔ ہدایتکار ایم جے رانا کی فلم ”جٹی ”ان کی پہلی فلم تھی ان کی ابتدائی فلموں میں ‘ گلبدن’ اور ‘ گہرا داغ’ شامل ہیں۔
رنگیلا نے 1969میں ہدایتکار کے طور پر کامیاب فلمیں بنائیںان کی کامیڈی کا اسٹائل دیگر کامیڈین سے یکسر مختلف تھا ان کی حرکات و سکنات سے شائقین فلم خوب محظوظ ہوتے تھے رنگیلا کردارنگاری سے زیادہ اپنی حرکات و سکنات سے فلم کے سیٹ پرکسی کو بور نہیں ہونے دیتے تھے وہ صاحب طرز فنکار تھے جس نے اپنی حرکات و سکنات سے لوگوں کو ہنسایا اور خوب ہنسایا سینما سکرین پر ان کا چہرہ دیکھ کر شائقین قہقہے لگانے شروع کرتے تھے یہ ان کی کامیابی و مقبولیت کا راز تھا ان جیسے فنکار صدیوں میں پیدا ہوتے ہیں۔
رنگیلا ایک عام صورت والے شخص تھے جس طرح فلم انڈسٹری پر راج کیا اس کا تصور آج کے دور میں ممکن نظر نہیں آتاوہ اپنے انداز کامیڈی کے منفرد فنکار تھے ، ان کی کمی کوئی پوری نہیں کرسکتا1969میں ریلیز ہونے والی فلم ”دیا اور طوفان ” میں بہترین مزاحیہ اداکاری کے ساتھ ساتھ بطور رائٹر ،گلوکار،ڈائریکٹر اورپروڈیوسر کے طور پر عوام کے سامنے آئے اوراپنی قابلیت منوائی وہ ہر فن مولا فنکار تھے گلوکاری میں بھی انہیں پسند کیا گیا ان کی آواز انڈین گلوکار مکیش سے مشابہت رکھتی ہے ان کے گائے ہوئے گیت آج بھی شائقین موسیقی پسند کرتے ہیں۔
اداکار سے بڑھ کر وہ ایک اچھے ہدایتکار بھی ثابت ہوئے انکی بنائی ہوئی فلمیں انڈسٹری کیلئے اثاثے کا در جہ رکھتی ہیں،رنگیلا جیسے کامیڈین کی آج کمی محسوس ہوتی ہے وہ کامیڈی فنکاروں کیلئے رول ماڈل تھے تھیٹر کیلئے انہوں نے بڑی محنت و جدوجہد کی وہ تھیٹر کو جن خطوط پر چلانا چاہتے تھے اگر انہیں اس حوالے سے متعلقہ ادارے سپورٹ کرتے تو آج تھیٹر کی یہ شکل نہیں ہوتی رنگیلا کی فلمیں ہمارے لئے زوال پذیر فلم انڈسٹری کے عروج کی رنگین کہانی بیان کرتی نظر آتی ہیںرنگیلا اپنے نام کی طرح اپنے فن میں کئی رنگوں سے آراستہ تھے ان کی فلمیں دیکھ کر کئی فنکار اس فیلڈ میں آکر کامیڈی کررہے ہیں وہ نئے کامیڈین کے لئے ایک استاد کا درجہ رکھتے تھے یوں تو رنگیلا نے ملک عزیز کے بہت سے نامور کامیڈین نرالا،زلفی ،خلیفہ نذیر،علی اعجاز،لہری کے ساتھ کام کیا لیکن پاکستان فلم انڈسٹری میں ان کی جوڑی کامیڈین منور ظریف کے ساتھ بہت مقبول ہوئی اور شایقین فلم نے ان دونوں کی جوڑی کو خوب سراہاشباب کیرانوی فیملی نے دونوں کو ایک ساتھ کاسٹ کر کے ”رنگیلا اور منورظریف ” کے ٹائٹل سے ایک فلم بھی بنائی جسے عوام میں بے حد مقبولیت ملی۔
منفرد لب و لہجہ اورسٹائل کے ہر فن مولا فنکار محمد سعید خان المعروف رنگیلا کو بچھڑے چودہ برس بیت گئے پاکستانی فلمی صنعت کے معروف اداکا ر رنگیلا کی 14 ویں برسی ان کے اہلخانہ و مداح منا رہے ہیں ان کی مشہور فلموں میں رنگیلا ، دل اور دنیا ،ایماندار ،بے ایمان ،انسان اورگدھا اور دورنگیلے ،کبڑا عاشق ،رنگیلا اور منورظریف ،میری زندگی ہے نغمہ اور پردے میں رہنے دو شامل ہیںاداکاررنگیلا کو بہترین اداکاری اوردیگر شعبوں میں شاندار کا رکردگی پر نومرتبہ نگار ایوارڈ بھی اپنے نام کئے۔24 مئی 2005ء کو 68 برس کی عمر میں گردے کی تکلیف کی وجہ سے لاہور میں انتقال ہواان کے سوگواران میں 3 بیویاں اور 14 بچے شامل ہیںپاکستان فلم انڈسٹری میں ان کی کمی ہمیشہ محسوس کی جاتی رہے گی رب کائنات ماہ صیام کے صدقہ سے ان کے درجات بلند فرمائے آمین۔