کراچی (جیوڈیسک) رینجرز نے ڈاکٹرعاصم حسین کے نارتھ ناظم آباد میں واقع ضیاالدین اسپتال میں کارروائی کرتے ہوئے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹر یوسف ستار کو گرفتار کرلیا۔
ڈاکٹرعاصم سے تفتیش کے دوران کرپشن اور غیرقانونی قبضوں میں ملوث مزید 3 افراد کے نام سامنے آئے ہیں جن کی گرفتاری کے لئے رینجرز نے نارتھ ناظم آباد میں کارروائی کرتے ہوئے ضیاء الدین اسپتال کے ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر ڈاکٹریوسف ستار کو گرفتار کر لیا۔
جب کہ ڈاکٹرامتیاز ہاشمی اور ڈاکٹرصادق جعفری کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔ رینجرز نے اسپتال میں لگے سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج اور کئی اہم دستاویزات قبضے میں لیتے ہوئے ڈاکٹریوسف کو پوچھ گچھ کے لئے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا۔
ذرائع کے مطابق قانون نافذ کرنے والے اداروں نے ضیاالدین اسپتال کے کینسروارڈ کے سیوریج نالے پر بننے، اسپتال بنانے کے لئے رقم حاصل کرنے کے ذرائعے اور اسپتال کے قریب گراؤنڈ پر قبضہ کرکے وہاں پارکنگ قائم کرنے سے متعلق بھی تفتیش شروع کردی جب کہ رینجرز کی جانب سے گرفتار کئے گئے ڈاکٹریوسف ستار کراچی میں واقع سرکاری اسپتال کے ایم ایس بھی ہیں۔
دوسری جانب رینجرز کی تحویل میں موجود مشیر پیٹرولیم ڈاکٹرعاصم حسین سے تحقیقات کا دائرہ وسیع کردیا گیا ہے جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹرعاصم کے دوران میں محکمہ سوئی سدرن گیس کمپنی میں سیاسی دباؤ پر ڈھائی ہزار بھرتیاں کی گئیں جب کہ سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں محکمے سے فارغ کئے گئے ملازمین کو دوبارہ بحال کر کے انہیں واجبات کی ادائیگی بھی کی گئی جس سے ادارے پر اضافی بوجھ ڈالا گیا جب کہ سوئی سدرن میں ساڑھے 5 سے 6 ہزار ملازمین کی گنجائش ہے جو بڑھا کر 11 ہزار کردی گئی تھی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ سوئی سدرن کے اس وقت کے ایم ڈی عظیم احمد صدیقی نے سیاسی دباؤ میں آکر عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جب کہ ڈاکٹرعاصم کے دور میں سوئی سدرن میں ہونے والی بھرتیوں اور ترقیوں کی فہرستیں تیارکی جارہی ہیں۔