کراچی (جیوڈیسک) کراچی متحدہ قومی موومنٹ نے کہا ہے کہ کراچی میں آپریشن ”جانبدارانہ” ہو رہا ہے۔ ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپے مارے جاتے رہے۔ ایم کیو ایم کے رہنما حیدر عباس رضوی نے کراچی پولیس چیف شاہد حیات کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ متحدہ قومی موومنٹ پر عائد الزامات کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کروائی جائے۔ ایم کیو ایم پرامن سیاسی جماعت ہے۔
جبکہ وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن کا کہنا ہے کہ ولی خان بابر کے قتل میں ملوث ملزمان کو ضرور سزا ملے گی۔ میں آج کراچی پولیس اور رینجرز کو سلام پیش کرتا ہوں۔ اس سے قبل قومی موومنٹ کے رہنمائوں ڈاکٹر صغیر احمد، واسع جلیل اور عامر خان کا کراچی میں ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ آج لانڈھی آفس میں رینجرز کے چھاپے میں توڑ پھوڑ کی گئی۔ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی تصویریں پھاڑی گئیں اور کئی کارکنوں کو بھی حراست میں لے لیا گیا۔
ڈاکٹر صغیر احمد کا کہنا تھا کہ یہ یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ سیاسی جماعت کے دفاتر کو نشانہ نہیں بنایا جائے گا لیکن ایم کیو ایم کے دفاتر پر چھاپے مارے جاتے رہے۔ ڈاکٹر صغیر نے کہا کہ آج صبح لانڈھی میں ایم کیو ایم کے دفتر پر رینجرز اہلکاروں نے غیر قانونی چھاپہ مارا جس میں نہ صرف 15 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا بلکہ دفتر میں بری طرح توڑ پھوڑ بھی کی گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ قائد تحریک الطاف حسین نے سب سے پہلے جرائم پیشہ افراد کیخلاف آپریشن کا مطالبہ کیا تھا۔ متحدہ نے جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کی حمایت کی۔ واضع رہے کہ آج صبح کراچی کے علاقے لانڈھی میں ایم کیو ایم کے سیکٹر آفس پر رینجرز نے چھاپہ مار کر 14 افراد کو حراست میں لے لیا تھا۔ دفتر کی تلاشی کے دوران ہتھیار بھی برآمد ہوئے۔ ذرائع کے مطابق چھاپے کے دوران دفتر سے 5 موٹر سائیکلیں، ایک 7 ایم ایم، ایک 8 ایم ایم، ایک ایل ایم جی، ایک پشپشا، 62 گولیاں، 5 سی سی ٹی وی کیمرے بھی برآمد ہوئے۔ حراست میں لئے جانے والے افراد سے تفتیش جاری ہے۔