تحریر: محمد اعظم عظیم اعظم چلیں…!! آخر کار دس بار ہ دن تک ٹال مٹول کے بعد سندھ حکومت آئین کی شق 147 کے تحت رینجرز کے اختیارات کا معاملہ ایک مشکوک اور اپنی مرضی کی مشروط قرارداد سندھ اسمبلی میںلانے میں کامیاب ہوہی گئی جسے صوبائی وزیرداخلہ سہیل انو رسیال نے پیش کی اور حیرت انگیز طور پر اِس قرارداد کو آناََ فاناََ بغیر کسی بحث ومباحثہ کے سندھ اسمبلی سے رینجرز کے اختیارات میں 12 ماہ کے لئے توسیع کی منظور بھی کر لی گئی۔
خام اور قوی خیال یہی تھا کہ اِس مرتبہ سندھ حکومت رینجرز کے اختیارات میں آنکھ بند کرکے توسیع نہیں کرے گے بلکہ ڈاکٹر عاصم حسین کی گرفتاری کے بعد اپنے لوگوں کے گرد گھیراتنگ ہوتے دیکھ کر سندھ حکومت اِس معاملے کو اُس حد تک لے جائے گی جہاں تک یہ لے جانا چاہئے گی اور اِس نے ایسا ہی کیا اور اِس معاملے کو اِس حد تک لے گئی جہاںیہ گمان ہونے لگاتھاکہ سندھ حکومت نہ صرف وفاق بلکہ خود اپنے ہی صوبے میں تنہارہ گئی ہے اور اسمبلی میں تمام اپوزیشن جماعتیں رینجرز اختیارات کے معاملے پر ایک پیچ پر ہیں مگر ایک سندھ حکومت اکیلی کھڑی ہے جبکہ سندھ حکومت نے سندھ اسمبلی میں اپنی مرضی کی جو قرارداد پیش کی ہے وہ بیشک اِس کی سوچی سمجھی منصوبہ بند ی کے تحت پیش کی گئی ہے اور جس پر اپوزیشن کی جانب سے شدید مخالفت بھی کی گئی اور ایجنڈے کی کاپیاں بھی پھاڑ ی گئیں مگر اِس کے باوجود بھی سندھ حکومت اپنے مقاصد حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی۔
Sindh Government
مگر یہاں حیرت انگیز اور کئی سوالات کو جنم دینے والے نکات کے ساتھ مشکوک قرارداد کو سندھ اسمبلی سے کثریت رائے سے منظور کیا جانا اِس بات کی غماز ہے کہ سندھ حکومت نے اپنی مرضی کی مشرو ط قرار داد پیش کرکے اپنی سیاسست چمکالی ہے اور سندھ میں اپنے سیاسی کرپٹ عناصر اور سندھ کے صوبائی اداروں میں قابض لوگوں کو بچانے کے لئے اُس حد تک پہنچ چکی ہے اَب جہاں سے آپریشن ضرب عضب اور کرپٹ عناصر کے خاتمے کے لئے کراچی میں جاری آپریشن سے متعلق خود سندھ حکومت کا اپنا کردار مشکوک ہوگیاہے اور ساتھ ہی وہ سب پردے بے نقاب ہوگئے ہیں جو اَبتک سندھ حکومت نے اپنا اُوپر چڑھایا ہوا تھا صرف ایک شخص کے ذریعے اپنے دوسرے کرپٹ لوگوں کو بچانے کے لئے سندھ حکومت اِس حد تک بھی جاسکتی ہے۔
ایسا تو کسی نے سوچابھی نہیں تھا کہ سندھ حکومت رینجرز اختیارات کو محدود کرکے یہ ثابت کرے گی کہ و ہ سندھ سے کرپٹ عناصر کے خاتمے کے لئے سنجیدہ نہیں ہے بس سندھ حکومت نے رینجرز کے اختیارات کو جرائم پیشہ عناصر، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری ، اغوابرائے تاوان اور فرقہ واریت جیسے جرائم میں ملو ث عناصر تک محدود کرکے یہ ثابت کردیاہے کہ وہ صوبے سے کسی بھی صورت میں کرپٹ عناصر کا قلع قمع کرنے کے لئے رینجرز کو کلی اختیارات نہیںدے گی اگرچہ سندھ حکومت میں رینجرز اختیارات کے معاملے میں پیش کی جانے والی قرارد میں یہ بھی کہاگیاہے کہ جرائم پیشہ اور دہشت گردی میں ملوث عناصر پر یہ شق لاگو نہیں ہوگی اِنہیں رینجرز اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے حراست میں لے سکے گی البتہ…!!کسی بھی جرائم پیشہ شخص کو مالی معاونت یا طبی سہولت کارکو شک کی بنیاد پر حراست میں لینے سے قبل رینجرز کو سندھ حکومت یا وزیراعلیٰ سندھ سے پیشگی اجازت لازمی لینی ہوگی یہ وہ مشروط اور مشکوک قرارداد ہے جو سندھ حکومت نے رینجرزاختیارات کومحدود کرنے کے لئے سندھ اسمبلی نے دس بارہ دن تک ہچر میچر کرنے کے بعد پیش کی اور پھر خود ہی منظوربھی کرلی۔ ٓ
اِس منظر اور پس منظر میں اِس تو اچھاتھاکہ یہ قرارداد پیش ہی نہ کی جاتی جیسا تھا ویسا ہی رہنے دیاجاتا.. سندھ میں رینجرز اختیارات کے معاملے میں سندھ حکومت کی جانب سے اِس مشکوک اور مشروط قرارداد کو پیش کرنے سے بہتر تھاکہ حکومتِ سندھ وفاق کے چاراُوپشنز میںسے کسی ایک کے اطلاق کا انتظار کرتی تو سندھ حکومت مظلوم بن جاتی …اور پھر قانونی چارہ چوئی کے بعد اپنی مرضی کی یہی قرارداد پیش کرکے خود ہی منوالیتی تو پھر کوئی اِسے مشکوک اور مشروط قرارداد قرارنہ دیتاجیسا کہ اَب سندھ میں رینجرز اختیارات کے حوالے سے سندھ حکومت کا اپنا کردار مشکوک بن کر سامنے آ گیا ہے۔
Sindh Assembly
اگرچہ آج یہ سوچنے اور تشویش کی بات نہیں ہے کہ سندھ میں رینجرز کو محدود اختیارات نہ دیئے جانے کی وجہ سے کیا ہونے جارہاہے..؟؟ اَب کیا سندھ میں محدود رینجرزاختیارات کے معاملے پر وفا ق بھی بے بس ہوگیاہے یا پھر…؟؟ وفاق سندھ اسمبلی میں سندھ حکومت کی مرضی کی قرارداد کو چلینچ کرکے کچھ بہتر کرنے کا ارادہ رکھتاہے…؟؟ یہ وہ سوالات ہیں جنہوںنے ایک عام پاکستانی کو پریشان کررکھاہے اور اَب وہ یہ سوچ رہاہے کہ اگر سندھ میں جاری وفاق اور سندھ حکومتوں کی لڑائی کی وجہ سے کچھ ایسا ویسا ہوگیاتو اِس کی ذمہ داری کس کے کاندھے پر جائے گی…؟؟؟ اور کون کھلے دل سے یہ قبول کرے گا کہ جو کچھ بھی ہواہے اِس کا یہ ذمہ دارہے یا ہمیشہ کی طرح لفظوں کی جنگ اِتنی طویل ہوتی چلی جائے گی کہ اصل حقائق گٹمڈہوجائیں گے اور بس یوں ہی سب ایک دوسرے کو موردِ الزام ٹھیراتے رہیں گے اور تاریخ کے اوراق پر دھول چڑھاتے چلے جائیں گے۔
چلیں جبکہ یہاں ایک بڑی دلچسپ بات اور نقطہ یہ بھی ہے کہ سندھ حکومت نے رینجرز اختیارات کے حوالے سے جو مشکوک قرارداد خود پیش کی اور خود ہی بغیرکسی بحث و مباحثہ کے آناََ فاناََ منظور بھی کرلی ہے اِس کے سارے کے سارے نکات یہ ظاہر کررہے ہیں کہ سندھ حکومت نے محض اپنے لوگوں کی جانب کراچی آپریشن کا رخ موڑے جانے پر سارے کراچی آپریشن کو مشکوک بنانے کے لئے اپنی مرضی کی قرارداد پیش کرکے سارے آپریشن کو نیم مردہ گھوڑابنادیاہے جس سے کرپٹ عناصر کو تقویت ملے گی اور سندھ میں کرپشن کا بازار گرم سے گرم تر ہوتاچلاجائے گا جو کہ سندھ حکومت کی اپنی کارکردگی پر بھی کلنگ کا ٹیکہ ثابت ہوگا یہ ہے کہ جب تک حکومت ِ سندھ یا وزیراعلیٰ سندھ کو رینجرز کسی سیاسی یا مشکوک شخص کی گرفتاری سے قبل پیشگی اجازت طلب نہیں کرے گی رینجرز اُسے ہرگز حراست میں نہیں لے سکے گی اور کسی بھی سرکاری ادارے میں چھاپے سے قبل سندھ حکومت اور وزیراعلیٰ سے اجازت لئے بغیرکسی شخص کو حراست میں لینے کی مجاز نہیں ہوگی۔
حتیٰ کہ سندھ حکومت نے اپنی اِس مشکوک قرارداد کے ذریعے رینجرز کو اِس کا بھی پابند کردیاہے کہ وہ کسی بھی جرم یا کرپشن میں ملوث شخص کی سہولت کار کی صورت میں مالی یا طبی مددفراہم کرنے والے شخص کو شک کی بنیاد پر بھی حراست میں نہیں لے سکے گی جب تک کہ رینجرز سندھ حکومت یا وزیراعلیٰ سندھ کو اعتماد میں نہ لے یہ اُس وقت تک کسی بھی سہولت کار کو حراست میں لینے کی مجاز نہیں ہے..اِن نکتے کے بعد کیا اَب ایسا نہیں لگ رہا ہے کہ سندھ حکومت کرپٹ عناصر کو سپورٹ کرےگی اور جس سے جرائم میں معاونت کرنے والے تو بچ سکیں گے اور صوبے میں جرائم و کرائم کی شرح میں مزید اضاضہ ہو گا۔
اگرآج بھی وفاق کو سندھ سے جرائم و کرائم اور دہشت گردی ، کرپشن ، ٹاگٹ کلنگ، بھتہ خوری ، اغوابرائے تاوان اور فرقہ واریت کو واقعی جڑ سے خاتمہ کرناہی مقصود ہے تو پھر سندھ حکومت کی جانب سے سندھ اسمبلی میں رینجرز اختیارات کو محدود کرنے کی اِس کی مرضی کی مشروط قرارداد کی منظورکو کالعدم قراردے کر وفا ق کو سندھ کو کرپٹ عناصر سے پاک کرنے کے لئے اپنے وہ چار کے چار یا چاروں میں کوئی دو یا تین اُوپشنز فی الفور سندھ میں لاگو کرنے ہوں گے جو ابھی تک وفاق نے سندھ میںلاگو نہیں کئے ہیں یقینی طور پر جس سے سندھ میں حقیقی معنوںمیں رینجرز کو مکمل طور پر ایسے تمام اختیارات حاصل ہوسکیں گے جن کے بیدریغ استعمال سے رینجرز سندھ سے جرائم و کرائم اور دہشت گردی ، کرپشن ، ٹاگٹ کلنگ، بھتہ خوری ، اغوابرائے تاوان اور فرقہ واریت کو واقعی جڑ سے خاتمہ کرنے میں کامیاب ہوکر نیشنل ایکشن پلان میں حقیقی سرخرو ہو جائے گی۔