کراچی (جیوڈیسک) اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی زیر صدرات اجلاس شروع ہوا۔ اجلاس میں وزیر داخلہ سندھ انور سیال کی جانب سے رینجرز کے اختیارات کے متعلق قرارداد پیش کی گئی۔ رینجرز کے قیام اور اختیارات میں توسیع کی قرار داد کبھی بارہویں نمبر پر آئی تو کبھی گیارہویں نمبر پر۔ قرار داد کو آج ایوان میں پیش کیا بھی گیا تو شرطوں کے ساتھ جسے منظور کر لیا گیا۔
قرار داد کے مطابق رینجرز کو مزید ایک سال کے لئے صوبے میں تعینات کیا گیا ہے۔ مسودہ کے مطابق رینجرز صرف ٹارگٹ کلرز ، بھتہ خوروں ، قاتلوں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی کرے گی۔ کسی بھی شخص جس کا براہ راست دہشت گردی سے تعلق نہیں اس کی گرفتاری کے لئے وزیر اعلیٰ سے رابطہ کرنا ہو گا۔ سرکاری دفتر پر چھاپے کیلئے بھی اجازت درکار ہو گی۔
قرار داد ایوان میں پیش ہوئی تو رائے شماری کے دوران ایم کیو ایم سمیت اپوزیشن جماعتوں نے احتجاج شروع کر دیا۔ شور شرابا کرتے ارکان اپنی نشستوں پر کھڑے ہو گئے اور کاپیاں بھی پھاڑ ڈالیں۔
احتجاجی ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے اسپیکر آغا سراج درانی کا کہنا تھا جس قرار داد کیلئے شور مچایا جا رہا تھا اس کے ایوان میں آنے پر احتجاج افسوس ناک ہے۔
اسپیکر کے ریمارکس کے باوجود اپوزیشن کا احتجاج جاری رہا اور ارکان نعرے بازی کرتے ہوئے ایوان سے واک آؤٹ کر گئے۔