کراچی: انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا ہے کہ سندھ میں رینجرز اختیارات میں توسیع نہ ہونے کی وجہ سے سندھ بھر کے طلبہ و اساتذہ اور تعلیمی اداروں کی انتظامیہ خوف کی سی صورتحال سے دوچار ہے۔
پشاور اسکول اور باچہ خان یونیورسٹی میں دہشت گردوں کے حملے کے بعد اسکول، کالجز اور جامعات کے لئے سیکورٹی پلان بنایا گیا تھا جس کے تحت اسکول و کالجز کو سیکورٹی آلات اور کیمرے لگانے کا پابند دکیا گیا تھا، اسکول کی چار دیواری اور ریکارڈ کو اپڈیٹ کرنے کا کہا گیا تھا، مگر یہ سارے احکامات اور فیصلے قصہ پارینہ ہوگئے ہیں، ہمارا ملک خطرے کے زون میں ہے، کسی نئے حادثے کے انتظارے سے بہتر ہے کہ تعلیمی اداروں کی سیکورٹی کے لئے مناسب فیصلے اور اقدامات کیے جائیں، انجمن طلبہ اسلام پاکستان کے مرکزی صدر محمد زبیر صدیقی ہزاروی نے کہا کہ ڈاکٹر شکیل اوج اور توصیف الرحمن کے کیس بند کردیے گئے۔
رینجرز کو اختیارات نہ دیے جانے کے سبب سب سے زیادہ سیکورٹی مسائل طلبہ و اساتذہ کو درپیش ہیں، رینجرز اختیارات تعلیمی اداروں کی سلامتی کے ضامن ہیں،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام صوبہ سندھ کے جنرل سیکرٹری نبیل مصطفائی نے کہا کہ پروفیشنل ڈگری کا حصول باعث اذیت بنایا جا رہا ہے، جامعات بغیر وی سی کے کب تک چلتی رہیں گی؟ نئے وزیر اعلیٰ سندھ کی جامعات پر رحم کریں اور مسئلہ ترجیحی بنیادوں پرحل کریں، نئے وی سی کے ساتھ ساتھ ماسٹر ڈگری اور اعلیٰ تعلیم کا حصول متوسط طلبہ و طالبات کے لئے قابل حصول بنایا جائے،اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے انجمن طلبہ اسلام کراچی ڈویژن کے ناظم سیف الاسلام نے کہا کہ جامعہ کراچی میں ایم بی اے کی فیس ستر ہزار روپے ہے جو کہ کسی پرائیوٹ جامعہ میں بھی نہیں ہے۔
شہر کراچی میں صرف تین سرکاری جامعات ہیں ایسے میں جامعہ کراچی کی جانب سے اتنا مہنگا ایم بی اے پروگرام ناقابل علم دشمنی کا منہ بولتا ثبوت ہے، جامعہ کراچی نے صرف دو سال کے مختصر عرصے میں تمام شعبہ جات میں فیس تین سو گناہ بڑھا دی ہے، جو کہ تعلیمی دہشت گردی ہے، اول اس ملک میں ماسٹر ڈگری اور اعلیٰ تعلیم کے طلبہ آگے نہیں آتے ہیں مگر جو طالبعلم آگے پڑھنا چاہتے ہیں ان کے لئے تعلیمی زندگی اذیت ناک بنائی جا رہی ہے، اس موقع پر جامعہ کراچی کے ناظم عبداللہ نورانی، جامعہ این ای ڈی کے ناظم عبدالباسط سانگانی نورانی، جامعہ اردو سے تحسین خان، جامعہ سر سید سے بلال خان نے بھی خطاب کئے۔